Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

اقتدار کے کنارے سے جیل اور وزارت اعلیٰ کا سفر

مریم نواز 50 برس کی عمر میں وزیراعلیٰ بنیں، والد سے زیادہ مشکل سفر رہا
شائع 26 فروری 2024 03:10pm

پاکستان میں کسی بھی صوبے کی پہلی وزیراعلیٰ بننے والی مریم نواز نے تاریخ تو رقم کی ہے لیکن ان کا سیاسی سفر اپنے والد کی نسبت مشکل رہا۔

میاں نواز شریف 36 برس کی عمر میں 1985 میں پنجاب کے وزیراعلیٰ بنے تھے۔ مریم نواز شریف کو یہ مقام 50 برس کی عمرمیں ملا ہے۔ اب سے 10 برس قبل جب مریم نواز کو ایک سرکاری عہدہ چھوڑنا پڑا تھا تو ان کے سیاست سے مکمل طور پر باہر ہونے کے امکانات تھے۔

بیرون ملک جلاوطنی اور ملک میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والی مریم نواز پارٹی میں ””آئرن لیڈی““ کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں۔ مریم نواز نے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے کے لئے قید و بند کی صعوبتیں جھیلنے سمیت طویل سیاسی سفر طے کیا ہے۔

مریم نواز پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور بیگم کلثوم نواز کے ہاں 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم کنونٹ آف جیسز اینڈ میری سکول لاہور سے حاصل کی۔ مریم نواز نے پنجاب یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ماسٹرز ڈگری بھی حاصل کی۔

مریم نواز نے 2012 میں اپنے سیاسی سفر کا باقاعدہ آغاز کیا۔ 2013 کے عام انتخابات کے لئے مریم نواز کو ضلع لاہور میں انتخابی مہم کا انچارج بنایا گیا۔

2013 کے عام انتخابات کے بعد نواز شریف وزیراعظم بنے تو مریم نواز کو 22 نومبر 2013ء کو وزیراعظم یوتھ پروگرام کی چیئرپرسن بنا دیا گیا تاہم لاہور ہائیکورٹ کے ایک فیصلے پرانہوں نے تقریبا ایک سال کے بعد 13 نومبر 2014ء کو استعفی دے دیا۔ مریم نواز ملک میں صحت کارڈ منصوبے کی بانی بھی ہیں۔

مریم نواز پارٹی میں ”کراوڈ پُلر“ لیڈر کے طور پر بھی جانی جاتی ہیں۔انتخابی منشور کی تیاری، سوشل میڈیا اور گراونڈ پر بھرپور انتخابی مہم میں مریم نواز کا کردار نمایاں رہا۔ انتخابی جلسوں میں قائد نواز شریف سب سے آخر میں مریم نواز سے تقریر کروا کر انہیں اپنی سیاسی جانشین بنانے کا اشارہ دیتے دکھائی دئیے۔

مریم نواز کی شادی 19 سال کی عمر میں اس وقت کے آرمی آفیسر کیپٹن محمد صفدر سے ہوئی۔ مریم نواز کے 3 بچے ہیں جن میں ایک بیٹا جنید صفدر اور دو بیٹیاں ماہ نور اور مہرالنسا شامل ہیں۔

مریم نواز 1999 کے مارشل کے بعد اپنی والدہ بیگم کلثوم نواز کی سیاسی جدوجہد میں شریک سفر رہیں اور ہر احتجاجی مظاہرے میں اپنی والدہ کے ساتھ نظر آئیں تاہم بعد میں انہیں ان کے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ سعودی عرب جلاوطن کر دیا گیا سیاست میں آنے سے پہلے مریم نواز خاندان کی رفاہی تنظیم کے زیر انتظام چلنے والے شریف ٹرسٹ، شریف میڈیکل سٹی اور شریف تعلیمی اداروں کی سربراہ رہیں۔

مریم نواز کا اہم کردار 2013 کے عام انتخابات میں سامنے آیا جب وہ ضلع لاہورکی انتخابی مہم کی منتطم بنیں۔2014 میں انہیں وزیراعظم یوتھ پروگرام کا انچارج بنایا گیا لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے تقرری لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیے جانے پر انہیں یہ عہدہ چھوڑنا پڑا۔

اس وقت خیال تھا کہ مریم نواز کا سیاسی سفر یہیں ختم ہو گیا ہے۔

لیکن 2016-17 میں مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا سیل کو منظم کرنا شروع کردیا۔اس سوشل میڈیا سیل کا مقصد پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اسٹریجٹی کا مقابلہ کرنا تھا۔

2017 اپنے والد کے پانامہ کیس میں وزارت عظمٰی سے ہٹائے جانے کے بعد مریم نواز عملی سیاست میں متحرک ہوئیں۔

پانامہ لیکس کے بعد احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی 2018 کو ایون فیلد ریفرنس میں انہیں قید و جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ 2018 کے عام انتخابات سے چند روز قبل 13 جولائی وہ اپنے والد نواز شریف کے ہمراہ جیل میں سزا کاٹنے کے لئے لندن سے لاہور پہنچیں اور انہیں ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔

اگست 2019 میں مریم نواز اپنے والد نواز شریف کو ملنے کوٹ لکھپت جیل پہنچیں تو انہیں نواز شریف کے سامنے نیب حکام نے چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار کر لیا۔ 4 نومبر 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے ان کی درخواست ضمانت منظور کی اور لاہور کی سنٹرل جیل کوٹ لکھپت سے رہا کر دیا گیا۔

8,فروری کے انتخابات میں مریم نواز نے پہلی بار انتخابی میدان میں قدم رکھا اور لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 159 سے باآسانی کامیابی سمیٹ کر ایوان میں پہنچیں۔

صحافی اور تجزیہ نگار سہیل وڑائچ کا کہنا تھ اکہ ابتدا میں مریم نواز اپنی سیاسی جانشینی کے لیے نواز شریف کا پہلا انتخاب نہیں تھیں ’اور وہ پاکستان کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ کی بھی پسندیدہ نہیں رہیں۔‘

نواز شریف کو سزائیں ہوئیں تو مریم نواز بھی زیر عتاب آئیں۔ 6 جولائی 2018ء کوعدالت نے مریم کو7سال قیداور2ملین پاؤنڈ جرمانہ عائد کیا۔

مریم نواز لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں پابند سلاسل رہیں۔ مریم نواز69 دن تک جیل میں رہیں، بعدازعدالتوں نےتمام کیسسزسےبری کردیا۔

حالیہ الیکشن مہم میں نواز شریف نےمریم کواپناسیاسی جاں نشین بنانے کا اعلان کیا۔

سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ مریم نواز کو جیل بھیجنے جانے سے پہلے تک نواز شریف کے لیے ان کے جانشین کے امیدوار صرف حمزہ شہباز شریف تھے ’لیکن اس کے بعد حالات بدل گئے۔ مریم نواز اپنے والد کے ساتھ مزاحمتی بیانیے پر ڈٹ کر کھڑی ہوئیں۔‘

سہیل وڑائچ نے اپنے ایک حالیہ کالم کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ یہ پہلے ہی لکھ چکے ہیں کہ اس دور میں نواز شریف کے بیانیے پر ڈٹ کر کھڑے رہنے، ان کا ساتھ دینے، ان کے ساتھ جیل کاٹنے اور پھر ان کی غیر موجودگی میں جماعت کو فعال رکھنے جیسے اعمال سے مریم نواز اپنے والد کے لیے جانشینی کے امیدوار کی جگہ لے چکی تھیں۔

’یہی وہ جگہیں ہیں جہاں حمزہ شہباز مریم نواز سے پیچھے رہ گئے اورآج وہ نہیں بلکہ مریم نواز صوبہ پنجاب کی وزیراعلیٰ ہیں۔‘

cm punjab

Maryam Nawaz

punjab

punjab assembly

Maryam Nawaz Sharif

CM Punjab Maryam Nawaz