Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

ملکی قوانین نظر انداز، کم عُمر جوڑے کی ایک اور ویڈیو وائرل

سندھ میں 18 سال سے کم اور پنجاب میں 16 سال سے کم عمر شادیاں غیر قانونی تسلیم کی جاتی ہیں۔
شائع 21 فروری 2024 02:33pm

کھیلنے کودنے کی عمر میں شادی کی خواہش رکھنے کے باعث سوشل میڈیا پروائرل کم عمر جوڑے کی ایک اور ویڈیو توجہ حاصل کررہی ہے۔

حال ہی میں 13 سالہ محمد قاعد اور 12 سالہ علیزے کے رشتے کی بات اور ویڈیو نے صارفین کو خاصا حیران کیا تھا۔

اس کم عمر جوڑے کا تعلق لاہور سے ہے اورشادی کی ممکنہ خبر کے بعد سوشل میڈیا انفلونسرز نے ان کے گھر جا کر اس معاملے کو زیادہ اُبھارا، بعض نے نامناسب سوالات بھی کرڈالے۔

اپنے انٹرویو میں 13 سالہ محمد قاعد کا کہنا تھا کہ انہوں نے والدہ سے ضد کی تھی کہ اگر چاہتی ہیں کہ میں پڑھائی کروں تو میری شادی کرا دیں۔

جو باعث زیادہ حیرت کا باعث بنی وہ والدین کی جانب سے اس ضد کو مان جانا ہے کیونکہ پاکستان میں کم عمر شادیاں قانوناً ممنوع ہیں۔ سندھ میں 18 سال سے کم اور پنجاب میں 16 سال سے کم عمر شادیاں غیر قانونی تسلیم کی جاتی ہیں۔

لیکن محمد قاعد کی والدہ نے بیٹے کی ضد پر سرتسلیم خم کرتے ہوئے رشتہ مانگا جو دوسری طرف سے بھی منطور کرلیا گیا۔

والدہ اپنے موقف کی حمایت میں کہتی ہیں کہ جب انہیں معلوم ہوا کہ بیٹا کسی لڑکی کو پسند کرتا ہے تو انہیں اچھا لگا کیونکہ ان کی بھی پسند کی شادی تھی۔علیزے کے والدین کی شادی بھی پسند کی ہے لہذا دونوں کے والدین کی طرف رشتہ منظور کر لیا گیا لیکن اس تمام عمل میں وہ ملکی قوانین اور اپنے بچوں کی عمریں نظر اندازکرگئے۔

اب اسی جوڑے کی نئی ویڈیو وائرل ہے جو ممکنہ طور پرمنگنی کی تقریب معلوم ہوتی ہے۔

اس امکان کو یوں بھی تقویت ملتی ہے کہ انٹرویو میں ان کے والدین کا موقف تھا کہ وہ دونوں بچوں کی باقاعدہ منگنی کریں گے لیکن شادی ابھی نہیں ہو رہی۔

علیزے اور قاعد کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں اپنی پڑھائی کو مکمل کریں گے۔

واضح رہے کہ محمد قاعد چھٹی جماعت کے طالب علم ہیں دوسری جانب علیزے ساتویں جماعت میں پڑھ رہی ہیں۔

lahore

punjab

children

Love Marriage