انتخابات کالعدم کیس: چیف جسٹس نے پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا کو بولنے سے روک دیا
چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کو کالعدم قرار دینے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا کو بولنے سے روک دیا۔
سپریم کورٹ نے آج عام انتخابات کو کالعدم قرار دینے سے متعلق درخواست خارج کرتے ہوئے درخواستگزاربریگیڈیئر (ر) علی خان کو عدم پیشی پر 5 لاکھ روپے کا جُرمانہ عائد کیا ہے ، بیرون ملک موجود درخواست گزار نے اپنی عدم حاضری سے عدالت کو بذریعہ ای میل آگاہ کیا۔
سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا روسٹرم پر آئے اور کہا کہ میں اس کیس میں پیش ہونا چاہتا ہوں۔
چیف جسٹس نے پوچھاکہ کیا آپ علی خان کے وکیل ہیں؟ اس پر شوکت بسرا بولے کہ نہیں وکیل نہیں لیکن اس کیس میں پیش ہونا چاہتا ہوں ۔
چیف جسٹس نے پی ٹی آئی رہنما کو بیٹھنے کی ہدایت کی تو شوکت بسرا نے کہاکہ میں بھی ہائیکورٹ کا وکیل ہوں ۔
اس پرچیف جسٹس نے کہاکہ ، ’مبارک ہو آپ ہائیکورٹ کے وکیل ہیں مگر تشریف رکھیں‘، تاہم شوکت بسرا بضد رہے توچیف جسٹس نے کہاکہ بیٹھ جائیں ورنہ لائسنس منسوخ کرنے کا حکم دیکرتوہین عدالت کا نوٹس بھی کرسکتے ہیں۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا کا کہناتھا کہ الیکشن2024 ’مدرآف رگنگ الیکشن‘ تھا،پی ٹی آئی توڑی گئی،م انتخابی نشان واپس لیا گیا لیکن اس کے باوجود سب سے زیاہد نشستیں لیں۔
شوکت بسرا نے کہا کہ میرے مخالف ہارے ہوئے امیدوار کو جتوایا گیا ہے، پی ڈی ایم چوروں کاٹولہ تھا اور اب بھی مال غنیمت لوٹ رہے ہیں۔ ہم نے تمام تولے کو شکست دی۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ اپنامینڈیٹ واپس ملنے تک کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، اسی اسمبلی سے مینڈیٹ واپس لیں گے۔
Comments are closed on this story.