Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

بلوچ طلبہ عدم بازیابی کیس: ’وزیراعظم، وزیرداخلہ کام نہیں کرسکتے تو عہدے چھوڑ دیں‘

' ڈریں اس وقت سے جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کیخلاف کوئی اٹھ کھڑا ہو' ..
اپ ڈیٹ 19 فروری 2024 11:13am
فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 12 بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگی سے متعلق درخواست پر آج کی سماعت میں طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو 28 فروری کو دوبارہ ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم، وزیردفاع، سیکرٹری دفاع، وزیرداخلہ اورسیکرٹری داخلہ اگرکام نہیں کرسکتے توعہدے چھوڑ دیں، ڈریں اس وقت سے جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کیخلاف کوئی اٹھ کھڑا ہو۔

درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج محسن اختر کیانی نے کی۔ عدالت نے آج نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑکے علاوہ نگراں وزیر داخلہ اور سیکرٹری دفاع کو بھی ذاتی حثیت میں طلب کررکھا تھا۔

آج کی سماعت میں سیکرٹری داخلہ آفتاب درانی ، اٹارنی جنرل منصوراعوان اوردرخواست گزارایمان مزاری پیش ہوئے ۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے پوچھاکہ 12 لاپتہ طلبہ ابھی بازیاب نہیں ہوئے ؟ اٹارنی جنرل بولے میرے معلومات کے مطابق 8 طلبہ ابھی بازیاب نہیں ہوئے۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے نگراں وزرا اور سیکرٹری دفاع سے متعلق پوچھتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم دوسری بار نہیں آئے ؟ س کیس کی آج 24 ویں سماعت ہورہی ہیں دہشت گردی تو چھوڑیں، ان کے خلاف تومنشیات، قتل، چوری سمیت کوئی کیس رجسٹرڈ نہی، 2 سال میں ان افراد سے متعلق کوئی دستاویزات یا معلومات شئیرنہیں کی گئیں جن پرالزام ہے انہی ادارے کے لوگوں پرمشتمل کمیٹی بنا دیتے ہیں۔

اٹارنی جنرل کی جانب سے مہلت کی استدعا پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ساڑھے 3 سال ایک حکومت تھی، پھر16 ماہ کی دوسری اورپھرنگران حکومت ۔ تین حکومتیں ابھی تک لاپتہ بلوچ سٹوڈنٹس کا بازیابی کا کچھ نہیں کرسکیں۔ یہاں پربراہ راست اداروں پر الزامات ہیں، اداروں کے افسران تک کو کروڑ، کروڑتک کا جرمانہ کیا گیا مگرکوئی نتائج نہیں آئے۔

شیر افضل مروت نے گزشتہ روز اپنے گھر پر چھاپے کا عدالت کو آگاہ کیا، عدالت نے پوچھا کہ رات ڈیڑھ بجے اسلام آباد پولیس شیر افضل مروت کے گھر کیوں گئے تھے؟ ہمیں اداروں سے چوروں اورڈکیتوں سے بچانے کی نہیں اپنی حفاظت کا ڈر ہوتا ہے۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور سی ٹی ڈی سربراہ کو آئندہ سماعت پرطلب کرلیا۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے پوچھاکہ اٹارنی جنرل صاحب کوئی سیاسی حکومت بننے بھی جارہی ہیں یا نہیں؟

اٹارنی جنرل کی جانب سے مارچ کے آخری ہفتے تک مہلت کی استدعا پر عدالت نے سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی۔

گذشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ جبری گمشدگی میں ملوث افراد کے لیے سزائے موت ہونی چاہیے۔ اگر نگراں وزیر اعظم اور دیگر حکام پیش نہ ہوئے تو ان کیخلاف مقدمہ درج کیے جانے کے احکامات جاری کیے جائیں گے۔

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ دوسرے وزیر اعظم ہیں جنھیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جبری گمشدگی کے معاملے پر ذاتی حثیت میں طلب کیا ہے۔

اس سے قبل سابق وزیر اعظم شہبازشریف بھی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے افراد کی جبری گمشدگی کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہی پیش ہوئے تھے۔

Islamabad High Court

anwar ul haq kakar

missing baloch students