دیوار نہیں پہاڑ حائل ہے، پی ٹی آئی سے اتحاد نہیں ہوا، مولانا فضل الرحمان
جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کا پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہیں ہوا، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی فتح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاستدان کبھی بات چیت کا دروازہ بند نہیں کرتا۔
جیو نیوز کے شو جرگہ میں گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور جےیو آئی کے درمیان دیوارنہیں پہاڑحائل ہے، اس کو عبور کرنا آسان کام نہیں۔ جے یو آئی ف انتخابات کے نتائج تسلیم نہیں کرتی مگر اس کیخلاف احتجاجی مظاہروں میں ہتھیار نہیں اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بارنہیں پی ٹی آئی کا وفد ان کی جماعت سے ملنے آیا ہو۔وفد پہلے بھی کئی بار آیا ہے اور ہمیشہ عزت دی ہے۔الیکشن پرتحفظات کا اظہارکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بھی پی ٹی آئی کے نتائج سے متعلق تحفظات ہیں، ان کے سامنے اچھے انداز میں اپنے تحفظات رکھے۔دونوں میں12سال کا اختلاف رہا ہے اور ان کے درمیان دیوار نہیں پہاڑ حائل ہے، اس کو عبور کرنا آسان کام نہیں پی ٹی آئی اور ہم نے اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہا پی ٹی آئی والوں کی جانب سے ہم سے گفتگو کرنے سے ایک ماحول تشکیل پایا ہے،جس میں مذاکرات ہوں اور مسئلےکا حل نکلے، سیاسی آدمی مذاکرات اور مسئلے کے حل کا انکار نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کا الیکشن اور اس بار کا الیکشن بھی متنازع ہوگیا ،2018 میں بھی تقریباً یہی مینڈیٹ تھا،اس وقت پیپلزپارٹی، ن لیگ کیوں کہہ رہے تھے دھاندلی ہوئی،آج اسی مینڈیٹ کے ساتھ کہہ رہے ہیں الیکشن ٹھیک ہوئے ، پی ٹی آئی کا بھی تقریباً وہی مینڈیٹ ہے۔،2018 ہو یا 2024، غلط ہمیشہ غلط ہوتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ سے سوال کیا ہے اگر الیکشن ٹھیک ہوئے ہیں تو 9 مئی کا بیانیہ تو دفن ہوگیا، اس کا مطلب قوم نے ملک کے باغیوں کو ووٹ دیا ، ن لیگ، پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ سےکہتا ہوں آپ کے یہاں تضادات ہیں، ان میں تضادات ہیں، نوعیت شاید مختلف ہو۔
ہمارے فیصلے کوئی اور کرتا ہے
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنی جنرل کونسل سے سفارش کی ہےکہ ہ پارلیمانی سیاست کیوں نہ چھوڑ دی جائے، ایسی ایکسر سائز کا کیا فائدہ؟ ایوان نہیں تو میدان فیصلہ کریں گے، ہم نے پہاڑوں والاکام نہیں کرنا، ہم نے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی تحریک آگے بڑھانا ہے، ہم کس لیے یہ ساری ایکسرسائزکر رہے ہیں؟ ہمارے فیصلےکوئی اورکرتا ہے۔
پی ڈی ایم حکومت کے حوالے سےانہوں نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ ہم تو تیسرے،چوتھے نمبر پر تھے، اب سارا نزلہ ن لیگ پرگرنا چاہیے تھا، 10 سے 15 سیٹیں ملنی چاہییئے تھیں، دوسرے نمبر پر پیپلزپارٹی کو سندھ میں شکست ہونی چاہیے تھی، پیپلزپارٹی تو آگے بڑھ رہی ہے، صرف ہم پر ہی نزلہ گررہا ہے، ہم نے ہی جرم کیا ہے۔
اپوزیشن میں آئیں اور ساتھ بیٹھیں
انہوں نےکہا کہ ہم پہلے بھی اتحاد کے بغیر جیتے ہیں، بمیں کبھی کسی کو اپنی طرف سے امیدوارنہیں بناتا، ہمارے امیدواروں نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی ہے۔ ہم توسوچتے ہیں کہ الیکشن غلط ہوئے ہیں، لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ہے ۔ فی الحال پارلیمانی کردار نہیں چھوڑیں گے۔ن لیگ کو پہلےہی کہہ چکا ہوں ڈیڑھ سال کی حکومت میں ہم سب ن لیگ کے ساتھ تھے، اس کے باوجود آپ کوئی نیک نامی حاصل نہیں کرسکے، مزید اپنی سیاست دفن نہ کریں، اپوزیشن میں آئیں اور ساتھ بیٹھیں،حیرت اس بات پر ہےکہ میرے خلاف کیوں پریس کانفرنس کی، پیپلزپارٹی کو کیا ضرورت پڑی تھی کہ میرے خلاف پریس کانفرنس کرے۔
جی ڈی اے کا انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کا اعلان
انہوں نے کہا کہ حکومت میں جانا مشکل ہے، پارلیمانی کردار جاری رہےگا، جب تک ہماری جنرل کونسل فیصلہ نہیں کرتی پارلیمانی کردار ادا کریں گے۔ ، جو بھی صورتحال ہوگی اس کےحساب سے فیصلہ ہوگا، ہم نے تقریباً فیصلہ کرلیا ہےکہ حکومت میں نہیں جائیں گے، نوازشریف کے ساتھ دھوکا ہوا ہے تو وہ ڈٹ کر کہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بلوچستان میں کسی جماعت کو سپورٹ کرنے کا ابھی نہیں سوچا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق کمشنر راولپنڈی کے پاس ایسی چیزیں ہیں تو سامنے لائیں۔ ہم نے ڈٹ کر مطالبہ کیا ہے کہ چیف الیکشن کمیشن کو مستعفی ہوجانا چاہیے، شفاف الیکشن کا بیان ہم نے مسترد کردیا۔
Comments are closed on this story.