Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

فیض حمید کا نام غلطی سے زبان پر آگیا، فضل الرحمان

پی ٹی ائی کے ساتھ مذاکرات ٹوٹنے کا عندیہ بھی دے دیا
اپ ڈیٹ 16 فروری 2024 11:53pm

جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ گزشتہ روز غلطی سے فیض حمید کا نام میری زبان پر آگیا تھا۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات ٹوٹنے کا عندیہ بھی دے دیا۔

انٹرویو میں فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ پاکستان کے کسی ادارے پر اعتماد نہیں۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز غلطی سے فیض حمید کا نام میری زبان پر آگیا تھا، معاملےکوزیر بحث لانے کے بجائے تاریخ کے حوالے کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے جمعرات کو ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے جنرل باجوہ اور فیض حمید نے کہا تھا۔

جمعہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے اس موضوع پر مزید کھل کر بات کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ فیض حمید کا نام غلطی سے ان کی زبان پر آیا تھا۔

اس سوال پر کہ جب تحریک عدم اعتماد آئی جنرل فیض حمید کور کمانڈر پشاور تھے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’اس حد تک تو بات صحیح ہے کہ جب جنرل فیض کا نام میں نے لیا تو غلطی سے زبان پر آگیا حالانکہ وہ نہیں تھے۔ کوئی شک نہیں ہے۔‘

میزبان کے یہ کہنے پر کہ یہ بہت بڑی بات ہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا، ’بڑی ہو جا چھوٹی ہو، میں جنرل فیض کو، جنرل باجوہ کو، اس کے پورے رجیم کو 2018 کے انتخابات کی دھاندلی کا ذمہ دار سمجھتا ہوں۔ اور اس کو زیادہ زیر بحث لانے کے بجائے اس کو تاریخ کے حوالے کردیا جائے۔ رہا یہ کہ ان کو جب ادراک ہوا، اس میں کوئی شک نہیں، جب ادراک ہوا۔ سیاسی عدم استحکام، پھر معاشی عدم استحکام اور اس کے بعد ہاتھ ڈالا جا رہا تھا دفاعی عدم استحکام پر۔ تو یہاں ان کو بھی ادراک ہوا اور پھر انہوں نے سنبھالا دینے کےلیے جو بھی سیاستدانوں سے رابطے کیے وہ اپنی جگہ پر ٹھیک ہیں۔‘

نجی ٹی وی کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ عدم اعتماد والے میرے بیان کے معاملے کو اب ختم کریں، میں اس معاملے کو مزید نہیں بڑھانا چاہتا۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ان کا بیان کوئی تہلکہ خیز نہیں، پاکستانی سیاست میں یہ معمول ہے۔

انہوں نے کہاکہ میں نے ایک بات کی ہے جو حقائق پر مبنی ہے۔

ان معاملات کی تحقیقات کے حوالے سے ایک سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا، ”کون تحقیقات کرے گا؟“

انہوں نے کہاکہ مجھے عدلیہ پر بھی اعتماد نہیں۔

اس سے قبل جنرل باجوہ اور فیض حمید کے قریبی ذرائع نے مولانا فضل الرحمان کے دعوے کی تردید کی تھی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات ٹوٹ بھی سکتے ہیں، نواز شریف ،آصف زرداری سے بات کرنے کو تیار ہوں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد ٹھیک تھی، میں نے تحریک عدم اعتماد کی مخالفت کی تھی اور تحریک کی بات کی تھی، لیکن اس پر مفروضہ رکھا گیا کہ دوبارہ الیکشن ہو جائیں گے، ہم نے کہا کہ تحریک کی قوت سے تبدیلی لاؤ۔ سب نے کہاکہ عدم اعتماد لاؤ۔

فضل الرحمان نے کہاکہ ایک پیغام دیا گیا کہ اگر آپ تحریک عدم اعتماد نہ لائیں اور وہ ایسے ہی استعفیٰ دے دیں، میں تو اس وقت میٹنگ میں ہی نہیں تھا، سب نے جواب دے دیا کہ اب وقت گزر چکا۔

تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مزید سوالات پر مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ فضول سوالات نہ کریں، صحافیوں کو معلوم ہوتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کا وفد جب ان کے پاس سے ہو کر گیا تو انہوں نے کارکنوں کو منفی جملے سوشل میڈیا پر لکھنے سے روک دیا۔

انہوں نے کہاکہ میں نے پی ٹی آئی سے کل کہا کہ دھاندلی آپ کے لیے ہوئی ہے، ہم نے کہا کہ پوزیشن اپنی اپنی برقرار ہے، مذاکرات آگے چلتے ہیں اور اگر وہ (مذاکرات) تحلیل ہو جاتے تو ایسی کوئی بات نہیں، کیونکہ ہمارے اور ان کے درمیان تلخیوں کے پہاڑ کھڑے ہیں، جنہیں ہٹانا آسان نہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پی ٹی آئی سے تلخی ختم ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ان سے اتحاد ہوگیا۔

JUIF

Molana Fazal ur Rehman

General Faiz Hameed