Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف ریفرنس: خواجہ حارث کی سپریم جوڈیشل کونسل کی مزید معاونت سے معذرت

میرا وکالت نامہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے جج ہونے تک ہی تھا، وکیل خواجہ حارث
شائع 15 فروری 2024 01:48pm

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف ریفرنس میں ان کے وکیل خواجہ حارث نے سپریم جوڈیشل کونسل کی مزید معاونت سے معذرت کرلی۔

سابق جج جسٹس (ر) مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس جاری ہے جو کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت کھلی عدالت منعقد ہورہا ہے، جس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے وکیل خواجہ حارث بھی پیش ہوئے۔

خواجہ حارث نے سپریم جوڈیشل کونسل کی مزید معاونت سے معذرت کی اور کہا کہ میرا وکالت نامہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے جج ہونے تک ہی تھا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی سے متعلق سپریم کورٹ کا بینچ مقدمہ سن رہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کیس میں بھی ایسا ہی نکتہ ہے جو الگ بینچ میں ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے عافیہ شیر بانو کیس کے فیصلے کا انتظار کریں گے، شوکت عزیز صدیقی کیس میں فیصلہ محفوظ ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خواجہ حارث سے کہا کہ جسٹس نقوی کے خلاف گواہان کو بلایا گیا تھا، آج ان کے بیانات ریکارڈ کریں گے، آپ گواہان پر جرح کرنا چاہیں تو آگاہ کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی نقوی نے رواں برس 10 جنوری کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جبکہ صدر مملکت عارف علوی نے ان کا استعفیٰ منظور کر لیا تھا۔

خط کے ذریعے صدر مملکت کو بھیجے گئے اپنے استعفیٰ میں جسٹس مظاہر نے لکھا تھا، ’میرے لئے لاہور ہائیکورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ کا جج ’بننا اعزاز کی بات ہے لیکن موجودہ حالات میں مزید کام جاری نہیں رکھ سکتا ۔ قانونی تقاضے پورے کئے جانے کے لئے بھی یہ ضروری ہے۔

واضح رہے کہ جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایات زیر سماعت ہیں۔ انہوں نے اپنے خلاف ریفرنس کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے دوسرے شوکاز نوٹس کا تفصیلی جواب جمع کروایا تھا۔ جوڈیشل کونسل میں جمع کروائے گئے جواب میں جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے مؤقف اپنایا تھا کہ ان کے خلاف شکایات بے بنیاد ہیں، کھلی عدالت میں آئینی درخواستیں زیر سماعت ہونے کے بعد جوڈیشل کونسل کی کارروائی بلاجواز ہے۔

Supreme Court

اسلام آباد

Justice Qazi Faez Isa

supreme judicial council

Khawaja Haris

justice mazahir ali akbar naqvi

khuwaja haris

Chief Justice Qazi Faez Isa