پنجاب میں نمونیا سے سنگین صورتحال، 24 گھنٹے میں 7 بچے جاں بحق
پنجاب بھر میں نمونیا کے وار جاری ہیں، جس کے باعث صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے، صوبے بھر میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 764 مریض رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 7 بچے دم توڑ گئے۔
قاتل نمونیا کا زہر ابھی ختم نہیں ہوا، پنجاب میں 24 گھنٹے کے دوران 7 ننھے پھول مرجھا گئے۔
بہاولپور سے 3، فیصل آباد سے 2، لاہور اور ملتان سے ایک ایک بچہ جاں بحق ہوا ہے جبکہ قاتل مرض 7 روز میں پنجاب بھر سے 7 اور لاہور سے 9 پھولوں کی زندگی نگل چکا ہے۔
رواں برس اب تک 303 بچے جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں سے 58 کا تعلق لاہور سے تھا تاہم صوبے میں 24 گھنٹے کے دوران مزید 764 بچے مرض کا شکار ہوئے۔
رواں برس 18 ہزار 804 معصوم بچے خطرناک مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
نمونیا کی وجوہات
نمونیا اگر کسی صحت مند انسان کو ہو تو وہ اس کا مقابلہ با آسانی کرسکتا ہے مگر بچوں کے لیے اس سے نمٹنا بعض اوقات انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔
بچوں کو نمونیا ہونے کی وجوہات میں انہیں دودھ پلانے کی کمی، آلودگی، غذائیت کی کمی، ٹھنڈ میں زیادہ دیر تک رہنا اور کمزور مدافعتی نظام شامل ہے۔
نمونیا کی علامات
نمونیا کی ہلکی علامات بھی جان لیوا ہو سکتی ہیں، اس بیماری کی یہ علامات ہیں:
بلغم اور کھانسی ، بخار، بہت زیادہ پسینہ آنا یا سردی لگنا، معمول کی سرگرمیاں کرنے کے دوران سانس پھولنا، سانس لیتے وقت یا کھانسی کے وقت سینے میں درد محسوس ہونا، تھکاوٹ کا احساس، بھوک میں کمی، متلی محسوس ہونا، سر درد ہونا۔
دیگر علامات آپ کی عمر اور صحت کے مطابق مختلف ہو سکتی ہیں:
شیر خوار یا نومولود بچوں میں بعض اوقات کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن بعض اوقات انہیں متلی ہو سکتی ہے، توانائی کی کمی ہو سکتی ہے یا پینے یا کھانے میں پریشانی ہو سکتی ہے۔
5 سال سے کم عمر کے بچوں کو سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔
علاج
ڈاکٹرز ابتدائی طور پر تو سینے کا ایکسرے تجویز کرتے ہیں جس سے پھیپھڑوں کے بارے میں صحیح معلومات ملتی ہیں۔
وائرس کے نتیجے میں ہونے والے نمونیا کے لیے اینٹی وائرس ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔
نمونیا ہلکا یا سنگین ہو سکتا ہے، عام طور پر 5 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں میں زیادہ عام ہوتا ہے۔
Comments are closed on this story.