اوپیک کی پالیسی سے خام تیل کی قیمت میں کمی کی امیدیں دم توڑ گئیں
تیل کی پیداوار اور رسد میں اضافے سے گریز نے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت بڑھادی ہے۔ جمعہ کو عالمی مندی میں تیل کے نرخوں میں اضافہ ہوگیا۔ اس کا بنیادی سبب بڑھتی ہوئی طلب کے مقابلے میں پیداوار اور رسد بڑھانے سے تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کا گریز ہے۔
اوپیک نے قیمتوں میں کسی بھی طرح کے گراوٹ روکنے کے لیے پیداوار اور رسد نہ بڑھانے کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے امکان کی خبروں سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کچھ نیچے آئی تھی جس سے اوپیک کو خاصا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
برینٹ آئل میں سودے 50 سینٹ یا 0.6 فیصد کے اضافے سے 79 ڈالر 20 سینٹ فی بیرل پر بند ہوئے۔ دوسری طرف یو ایس ویسٹ ٹیکساس میں سودے 40 سینٹ کے اضافے سے 74 ڈالر 22 سینٹ فی بیرل پر بند ہوئے۔
تیل کی دونوں منڈیوں میں جمعرات کو قیمت میں کم و بیش 2 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی۔ یہ کمی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی اطلاعات کا نتیجہ تھی۔
واضح رہے کہ بحیرہ احمر میں آئل ٹینکرز اور دیگر تجارتی جہازوں پر حوثی ملیشیا کے حملوں سے عالمی تجارت میں رخنہ پڑا ہے۔ متبادل راستے اختیار کرنے سے تیل اور دیگر تجارتی سامان کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔
اوپیک مارچ میں طے کرے گی کہ پیداوار بڑھانی ہے یا منجمد رکھنی ہے۔ اوپیک اور روس کی قیادت میں تیل بیچنے والے ملکوں کے اتحاد (OPEC+) نے تیل کی یومیہ رسد میں 22 لاکھ بیرل کی کمی کر رکھی تاکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت مستحکم رہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اوپیک کا اچانک مئی سے تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان
اوپیک پلس ممالک کا تیل کی موجودہ پیداوار کو برقرار رکھنے کا فیصلہ
عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کا رجحان
اوپیک سے باہر کے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی طرف سے رسد سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران کم ہی رہے گی۔ امریکا بھی اپنی تیل کی پیداوار گھٹا رہا ہے۔ دوسری طرف امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزرو نے کہا ہے کہ سود کی شرح نقطہ عروج (5.25 تا 5.5 فیصد) پر ہے اور اب اس میں کمی واقع ہوگی۔
؎امریکی مرکزی بینک کی طرف سے سود کی شرح کم کیے جانے سے معاشی نمو کی راہ ہموار ہوگی اور تیل کی طلب بھی بڑھے گی۔
Comments are closed on this story.