انتخابات کے بعد بلے کا نشان بحال کرنے کی پٹیشن
ملک میں عام انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بلے کا انتخابی نشان الاٹ کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
آئینی درخواست قاضی محمد سلیم نامی شہری نے دائر کی، جس میں وفاق اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن کو انتخابات کے انعقاد کے لیے اپنی آئینی ذمہ داریوں کے تحت لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کا حکم دے، عام انتخابات کے فوری بعد پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بحال کرنے کا حکم دیا جائے تاکہ قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے کوٹہ کا تحفظ کیا جا سکے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ عام انتخابات میں ووٹرز کو اپنی مرضی کے نمائندے منتخب کرنے کے لیے یکساں موقع فراہم کرنا نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں 175 رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ہیں، رپورٹس کے مطابق پاکستان میں شرح خواندگی 59.3 فیصد ہے اور 75.3 ملین رجسٹرڈ ووٹرز ان پڑھ ہیں۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ اگر انتخابات کے فوراً بعد پی ٹی آئی کو بلے کا نشان بحال ہو جائے تو عدالت پی ٹی آئی کے تمام منتخب آزاد امیدواروں کو ’بلے‘ کے بحال شدہ نشان کے تحت پی ٹی آئی میں شامل ہونے کی اجازت دے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پی ٹی آئی ووٹرز کو قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں نمائندگی کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کو الاٹ کی گئی مخصوص نشستوں کے ذریعے یکساں طور پر مستفید ہونے کے قابل بنائے گا، یہ عمل انتخابی نشان واپس لینے جیسے مہلک گھاؤ کے بعد پی ٹی آئی کو دیگر سیاسی جماعتوں کے مساوی لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے میں مدد دے گا۔
مزید پڑھیں
پی ٹی آئی امیدواروں کا فیصلہ ایک بار پھر الیکشن کمیشن کے ہاتھ میں
سپریم کورٹ میں بلے کے انتخابی نشان سے متعلق کیس کی مکمل سماعت کا احوال
عمران خان کا فیس بک اکاؤنٹ پارٹی امیدواروں کی تصدیق کرنے لگا، لیکن کیسے
Comments are closed on this story.