یمن کا خوبرو ٹک ٹاکر حوثی ملیشیا کا ’نرم چہرہ‘ بن گیا
19 سالہ راشد الحداد راتوں رات لاکھوں دلوں کی دھڑکن بن گیا ہے۔ یہ ٹک ٹاکر سوشل میڈیا سے مستفید ہونے والوں میں یمن کے غیر معمولی مداح اور سپورٹر کی حیثیت سے سامنے آیا ہے۔ راشد الحاد کو اس کی ویب سائٹ پر یمن کا پرچم لہراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
راشد الحداد کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی کاز کے ساتھ ہے۔ وہ یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی حمایت کے نتیجے میں تیزی سے توجہ حاصل کر رہا ہے۔ وہ بحیرہ احمر میں حوثی ملیشیا کے حملوں کو درست قرار دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں اسے مسلم ممالک میں پسند کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
راشد الحداد یمن کے دارالحکومت صنعا میں رہتا ہے۔ وہ حوثی ملیشیا کا باضابطہ رکن تو نہیں تاہم اس کی ہمدردریاں حوثیوں کے ساتھ ہیں۔ معروف ہالی وڈ مووی ”وونکا“ کے ہیرو ٹموتھی شالمیٹ سے مشابہت کی بنیاد پر اسے لوگ ٹم حوثی شالمیٹ کہتے ہیں۔
راشد الحداد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اسے فیشن شو اور اشتہارات میں کام کرنے کی آفرز کی جارہی ہیں مگر وہ کہتا ہے کہ میں نے اپنی شہرت کو صرف فلسطینی کاز کی خاطر بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
گزشتہ نومبر میں حوثی باغیوں نے اسرائیل سے تعلق رکھنے والے مال بردار جہاں ”گلیکسی لیڈر“ پر قبضہ کرلیا تھا۔ یہ جہاز حوثیوں کے لیے جنگ میں فتح کی ٹرافی جیسا ہے۔ اس جہاز کی سیر کرتے ہوئے راشد الحداد نے جو وڈیو بنائی ہے وہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد دیکھ چکے ہیں۔
راشد الحداد کی بدولت حوثی باغیوں کو اپنی شناخت اور ساکھ بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔ حوثیوں نے 2014 میں صنعا پر قبضہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں :
فلسطین کے 12 سالہ عونی کو شہادت نے عالمگیر شہرت کی منزل تک پہنچادیا
راشدالحداد نے بتایا کہ اس نے گلیکسی لیڈر کی سیر کرتے ہوئے جو وڈیو بنائی اسے صرف چار دن میں لاکھوں افراد نے دیکھا۔ پھر ٹک ٹاک نے وہ اکاؤنٹ بند کرکے اس پر پابندی لگادی۔ اس کے بعد اس کا انسٹا گرام اکاؤنٹ بھی ڈیلیٹ کردیا۔ انسٹا گرام پر اس کے فالوئرز کی تعداد 70 ہزار تھی۔ راشدالحداد کے تین ٹک ٹاک اکاؤنٹ بند کردیے گئے۔ اس نے نئے اکاؤنٹ بنالیے ہیں اور اس کے فالوئرز کی تعداد پھر بڑھ رہی ہے۔
Comments are closed on this story.