نئے بیانیے کے ساتھ ن لیگ کا منشور جاری ، نواز شریف آبدیدہ
مسلم لیگ (ن) عام انتخابات 2024 کے لیے اپنا منشور پیش کررہی ہے، منشور کا نام ”پاکستان کو سچے منشور سے نواز دو“ رکھا گیا ہے۔
منشور میں پارلیمنٹ کی بالادستی، متبادل نظام انصاف کے قیام، آئین میں ترمیم اور نیب کے خاتمے سمیت 29 نکات شامل ہیں۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے انتخابی منشور پیش کیے جانے کی تقریب کا انعقاد ہوا، ن لیگ نے انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹے کسانوں کو سود سے پاک قرضے فراہم کریں گے، فصل کے نقصان کی کمی پوری کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کریں گے، تمام سرکاری دفاتر کو ماحول دوست بنائیں گے۔
تقریب میں سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز اور دیگر رہنماؤں سمیت سینیٹر عرفان صدیقی نے بھی شرکت کی۔
منشور بہت محنت سے تیار ہوا ہے، نواز شریف آبدیدہ
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے منشور کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بڑا عجیب لگ رہا ہے حکومت گرائے جانے کے بعد، سپریم کورٹ کے 5 ججز کے فیصلے بعد اور ہر انتقامی کارروائی کے بعد آج پھر نواز شریف اور لیگی قیادت جیلوں میں رہنے کے بعد انتخابات کے لیے اپنا منشور پیش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیلوں میں رہنے کے بعد بھی آج یہاں موجود ہیں، انتخابی منشورپیش کررہےہیں، آج میں کوئی گلہ شکوہ نہیں کرنا چاہتا،کوئی گلے شکوے نہیں کروں گا لیکن بتائیں تو غلطی کہاں ہوئی؟
منشور پیش کرنے کے دوران نواز شریف آبدیدہ ہوگئے، مریم نواز کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں۔
نوازشریف نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 2008 سے 2013 تک پیپلزپارٹی کی حکومت تھی، پیپلزپارٹی کی حکومت کے ساتھ بہت مسائل تھے، ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کرکے مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے آیا ہوں، انتخابات لڑنے کی بھرپور تیاری کررہے ہیں، ہماری توجہ انتقام نہیں ملکی ترقی کی سیاست پر مرکوز ہے۔
انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر ہم سب نے دستخط کیے تھے، اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو منشور پر انشا اللہ عمل کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طاہر القادری کےساتھ گٹھ جوڑ کرکے لانگ مارچ کیا گیا، طاہر القادری کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟
نواز شریف نے کہا کہ میثاق جمہوریت کی بہت خلاف ورزیاں ہوئیں لیکن برداشت کیا، ہمارے خلاف ہر قسم کی انتقامی کارروائی کی گئی، کچھ لوگوں کا منشور ہی دھرنا اور احتجاج کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت میں آئے تو منشور پر عمل کریں گے، اپوزیشن میں آئے تو وہ کام نہیں کریں گے جو انہوں نے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2018 میں پنجاب میں مسلم لیگ (ن) لیڈنگ پارٹی تھی، ہماری حکومت بننے سے روکنے کے لیے ہیلی کاپٹر، جہاز اڑائے گئے۔
نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں دھماکے سے کئی افراد جاں بحق ہوئے، یہ ان سے ملنے نہیں گیا، اس نے کہا میں بلیک میل نہیں ہوں گا، 150 بندہ شہید ہوگیا، کیا اس کے گھر والے بلیک میل کر رہے تھے؟
انہوں نے کہا کہ ملک بہت زیادہ مسائل میں گِھرا ہوا ہے، بغیر رکاوٹ ہمیں کام کرنے دیا جاتا تو آج ملک ترقی کرچکا ہوتا، ہمیں کام کرنے دیا جاتا تو ملک میں آج مختلف صورتحال ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر کہا جاتا تھا کہ نواز شریف کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں، ملک انتہائی مشکلات میں تھا، میں کیسے مسکراتا؟
منشور پیش کرتے ہی پنجاب میں دھند چھٹ گئی، سینیٹر عرفان صدیقی
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے لاہور میں تھا، لاہور والے بتا رہے تھے کہ کئی دنوں سے سورج نہیں نکلا، آج منشور پیش کرنے کےدن ہی دھند چھٹ گئی، انتخابی منشور کا اعلان کیے جانے پر لاہور میں دھند چھٹنا نیک شگون ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائدین نے منشور تیار کرنے کی ذمہ داری دی تھی، نومبر میں منشور بنانے کا کام سونپا گیا تھا، نواز شریف کی ہدایت تھی ایسا منشور نہیں دینا جس پر عمل نہ ہو، انتخابی منشور بنانے میں تاخیر ترامیم کی وجہ سے ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ منشور میں ترامیم، اصلاحات کا عمل آج صبح تک جاری رہا، 8، 10 نکات بناکر قائد کو نہیں دیے کہ وہ کسی جلسے میں پڑھ دیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ماضی کی کارکردگی کو بھی ہم نے منشور کا حصہ بنایا، منشور کی خصوصیت یہ ہے کہ ماضی کی کارکردگی کو بھی شامل کیا، یہ بھی بتایا کہ ماضی کے وعدے پورے ہوئے یا نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کے لیے فیصلہ کرنا آسان ہوگیا، پی ٹی آئی سے پوچھا جائے کہ 4 سال میں 4 بڑے منصوبے بتائیں، ہر جماعت سے اس کے دور حکومت میں بڑے ترقیاتی منصوبوں کا پوچھا جائے، کوئی بھی عام آدمی پی ٹی آئی حکومت کے منصوبے نہیں جانتا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عام رکشہ ڈرائیور سے بھی پوچھیں تو وہ مسلم لیگ (ن) کے منصوبے گنوائے گا، شہباز شریف حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سےبچایا، 16 ماہ میں سب سےبڑی کارکردگی یہی ہےکہ ملک دیوالیہ نہیں ہوا۔
نواز شریف نے کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ لوڈشیڈنگ ختم کردیں گے، شہباز شریف
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ روایت ہے کہ ہر الیکشن میں جانے سے پہلے سیاسی جماعتیں منشور پیش کرتی ہیں، نواز شریف نے کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ 20،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم کردیں گے، نوازشریف نےکہاتھاکہ بجلی لوڈشیڈنگ ختم کرنےکی کوشش کروں گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2014 میں اسلام آباد میں لانگ مارچ شروع ہوا تھا، کئی ماہ پر محیط دھرنا آپ سب کے سامنے ہے، سانحہ اے پی ایس کے باعث ان کو مجبوراً دھرنا ختم کرنا پڑا تھا، لانگ مارچ نوازشریف کےخلاف نہیں پاکستان کی ترقی کےخلاف تھا، لانگ مارچ اصل میں ملک کی خوشحالی کے خلاف تھا، دھرنےمیں جو قوم کا وقت ضائع ہوا اس کا ذمہ دار کون ہے؟ تعلیم اور صحت کے جو چیمپئن بنے تھے انہوں نے خیبرپختونخوا میں کیا کیا؟
شہباز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اسپتالوں اور تعلیم کو تباہ کردیا گیا، پنجاب میں خدمت خلق کے بہترین اسپتال پی کے ایل آئی کو تباہ کردیا گیا، ڈینگی آیا تو خود پہاڑوں پر چڑھ گئے اور صوبے میں اسپتالوں کو تباہ کردیا۔
منشور میں کیا ہے؟
خیال رہے کہ منشور میں ”پاکستان کو نواز دو، 9 مئی والے نہیں 28 مئی والے ہیں“ کا بیانیہ بنایا گیا ہے، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) سے جڑے پراجیکٹ کو لے کر چلنے کا وعدہ بھی منشور میں شامل ہے۔
اس کے علاوہ عوام کو ریلیف دینے کے شارٹ اور لانگ ٹرم منصوبے، بجلی کے بھاری بلوں میں ریلیف کے منصوبے کا وعدہ بھی ن لیگ کے انتخابی منشور میں شامل ہے۔
انتخابات 2024: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب امیدواروں پر جرمانے عائد
منشور میں نوجوانوں کے لئے سب سے زیادہ مراعات دینے کا وعدہ بھی شامل ہے۔ نوجوان نسل کو تعلیمی میدان میں ہر ممکن سہولیات فراہم کرنا منشور میں شامل ہوگا۔
صحت کے حوالے سے اقدامات کے تحت مفت علاج کی فراہمی پر خصوصی توجہ، خواتین کو معاشی میدان میں خود مختار بنانے کے لئے اقدامات ٓ، کسانوں کی ترقی ملک کی ترقی قرار دینا بھی منشور کا لازمی حصہ ہیں، اس کے علاوہ ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات قائم کرنا بھی منشور کا حصہ ہے۔
ملک میں زرعی ترقی سے متعلق ہائبرڈ بیج کی تیاری کے لیے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے پہل کیے جانا بھی ن لیگ کے منشور کا حصہ بنایا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.