Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

صنم جاوید، طاہر صادق سمیت 4 پی ٹی آئی امیدواروں کو الیکشن لڑنے کی اجازت، امیدواروں کو محروم نہیں کیا جا سکتا، سپریم کورٹ

مفرور یا اشتہاری کو انتخابات لڑنے سےکون سا قانون روکتا ہے؟ جسٹس منصور
اپ ڈیٹ 26 جنوری 2024 09:45pm
سپریم کورٹ نے عمراسلام، طاہر صادق، صنم جاوید اور شوکت بسرا کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی
سپریم کورٹ نے عمراسلام، طاہر صادق، صنم جاوید اور شوکت بسرا کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی

سپریم کورٹ نے پرویز الہی، صنم جاوید، طاہرصادق سمیت پانچ پی ٹی آئی امیدواروں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے اور ان کے نام بیلٹ پیپرز میں شامل کرنے ک احکم سنایا ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس منصور نے ریمارکس دیے کہ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی شخص کو انتخابات کے بنیادی حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔

سپریم کورٹ میں صنم جاوید اور شوکت بسرا کے کاغذات مسترد کرنےکےخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ نےالیکشن کمیشن کو11بجےتک تیاری کا وقت دےدیا۔

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس کیس میں بھی مشترکہ اکاؤنٹ کانقطہ ہے، کاغذات پردوسرااعتراض جیل سپرنٹنڈنٹ کےدستخط نہ ہونےکاہے، تیسرا اعتراض صنم جاوید کے دستخط جعلی ہونے کاہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہاکہ کیاآراوکونیاسنگل اکاؤنٹ ایڈجسٹ کرنےکی درخواست دی۔

وکیل نے کہا کہ نہیں اس کیس میں ریٹرننگ افسرکوکوئی درخواست نہیں دی۔

جسٹس منیب نے کہاکہ الیکشن کمیشن بھی11بجےتیاری کرکےجواب دے۔

بعد میں سماعت دوبارہ شروع ہوئی اور سپریم کورٹ نےصنم جاویداورشوکت بسراکےکاغذات نامزدگی منظور کر لیے۔

عدالت نے صنم جاوید اور شوکت بسرا کے نام بیلٹ پیپر میں شامل کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے کہا کہ الیکشن کیلئےامیدوار مشترکہ اکائونٹ بھی مختص کر سکتا ہے۔

صنم جاوید این اے 119,120 اور پی پی 150سے امیدوار ہیں جب کہ شوکت بسرا این اے 160بہاولنگر سے امیدوار ہیں۔

اس سے قبل طاہر صادق اور عمر اسلم کے حوالے سے فیصلے سنائے گئے۔

طاہرصادق نےاین اے 49 اٹک سے کاغذات نامزدگی جمع کرارکھےہیں۔ انہوں نے لاہورہائیکورٹ کےفیصلےکےخلاف سپریم کورٹ سےرجوع کیاتھا۔

لاہور ہائیکورٹ نےطاہرصادق کےکاغذات نامزدگی مستردکر دیئےتھے۔ جسٹس منصورعلی شاہ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے سماعت کی اور طاہر صادق کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں ہی تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ عمراسلم عبوری ضمانت پر ہیں۔

جسٹس منصور نے سوال اٹھایا کہ مفرور یا اشتہاری کو انتخابات لڑنے سےکون سا قانون روکتا ہے؟

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ مفرور یا اشتہاری قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے اس لیے انتخابات نہیں لڑ سکتا۔

جسٹس منصور نے ریمارکس دیے کہ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی شخص کو انتخابات کے بنیادی حق سے محروم کرکے سزا دے رہے ہیں، کسی کو انتخابات میں حصہ لینے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟ منتخب نمائندوں کےلیے پاکستان کی عوام کو فیصلہ کرنے دیں، آرٹیکل 17، 62 اور 63 کی کون سے شق مفرور کو انتخابات کے بنیادی حق سےروکتی ہے؟

الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ بیلٹ پیپرز چھپنا شروع ہوچکے اب تبدیلی ممکن نہیں ہو گی، اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ بیلٹ پیپر چھپنا شروع ہوگئے تو کیا امیدواروں کو بنیادی حق سے محروم کر دیں؟

عدالت نے عمر اسلم کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

ایک علیحدہ فیصلے میں سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما چوہدری پرویز الہی کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ تاہم وہ قومی اسمبلی کے حلقوں سے دستبردار ہوگئے ہیں۔

Supreme Court

PTI Candidates

Election 2024

Tahir Sadiq