انسانی صحت کیلئے ورزش اور خود اعتمادی کتنی ضروری ہے
انسانی صحت کیلئے ورزش اور خود اعتمادی بہت ضروری ہے۔ امریکی مسیسپی اسٹیٹ یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر زکریا ایم گیلن کا کہنا ہے کہ خود اعتمادی خود کو متحرک کرنے میں مدد دیتی ہے اور اس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر زکریا نے بی بی سی ریلز سے گفتگو میں مزید بتایا کہ پورے اعتماد کے ساتھ ورزش کرنے سے پٹھوں کی طاقت میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے اگر آپ ایک اتھلیٹ کی بات کریں تو ایک کھلاڑی کی طاقت کا اصل راز بھی یہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جتنے بڑے پٹھے ہوتے ہیں، جسم اتنا ہی مضبوط اور طاقتور ہوتا جاتا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ خود اعتمادی سے ایپینیفرین، ایڈرینالین اور ہارمون نوراڈرین کی سطح میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ہارمونز طاقت کے احساس کو بڑھاتے ہیں اور آپ مشکل ترین حالات میں بھی مثبت سوچنے لگتے ہیں۔
ڈاکٹر زکریا ایم گیلن نے مزید بتایا کہ اعضا جسم کی ضروریات کے مطابق کردار ادا کرنے کے قابل ہوتے ہیں، مثبت خیالات آپ کو اپنے مقصد کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
ورزش دماغی بیماری میں بھی مفید
ماہرین کے مطابق اگر ذہنی بیماری کا مسئلہ زیادہ سنگین نہ ہو تو ورزش اور یوگا کی مدد سے اس پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے دہرادون کے گورنمنٹ دون میڈیکل کالج کے سینیئر ماہر نفسیات ڈاکٹر جے ایس بشت نے کہا کہ جسمانی فٹنس آپ کے پٹھوں کو مضبوط کرتی ہے اور آپ کی جسمانی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے، یہ دماغی صحت کے لئے بھی بہت اہم ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ خوف، ڈپریشن، اضطراب جیسی ذہنی بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش سے زیادہ فائدہ مند کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔
زیادہ فائدے والی ورزش کون سی ہوسکتی ہے
ویسے تو ہر شخص کو اپنی صحت اور جسم کے حساب سے ہی ورزش کرنی چاہیے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر جے ایس بشٹ کا کہنا ہے کہ ذہنی اور جسمانی صحت کو الگ الگ نہیں دیکھا جا سکتا اور اس میں اعتماد بہت بڑا کردار ادا کرتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کی جانے والی تعریف اور تشریح میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔
عام طور پر تمام نفسیاتی ماہرین اپنے مریضوں کو ادویات کے ساتھ باقاعدگی سے ورزش کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، کیونکہ جسمانی طور پر فعال افراد کے لیے ذہنی مسائل سے نمٹنا اور ان پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر جے ایس بشٹ کا کہنا ہے کہ انسان کی عمر چاہے جو بھی ہو اسے ورزش کرنی چاہیے کیونکہ اس کے بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔
ورزش
-
ہلکی اور آسان ورزش بڑھاپے میں اچھی یادداشت کو برقرار رکھنے کے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔
-
باقاعدگی سے جاگنگ، ایروبک، رسی پھلانگنا فائدہ مند ہوسکتا ہے۔
-
ورزش پٹھوں کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے اور انھیں مضبوط بناتی ہے۔
-
بیڈمنٹن اور ٹیبل ٹینس جیسے کھیل بھی جسمانی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہیں۔
-
اگر زیادہ ممکن نہ ہو تو تیز چہل قدمی کی جا سکتی ہے۔
امریکی مسیسپی اسٹیٹ یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر زکریا ایم گیلن کا کہنا ہے کہ اگر آپ میں اعتماد ہے تو آپ ورزش سے اپنے پٹھوں کو مضبوط بنا کر ایک ایتھلیٹ کی طرح طاقت حاصل کر سکتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مشق کے دوران پٹھوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ زیادہ سے زیادہ ورزش کریں۔ وزن اٹھانے میں جلدی نہ کریں۔
انھوں نے مشورہ دیا کہ کوشش کریں کہ کم اور کبھی کبھی زیادہ وزن اٹھائیں تاکہ عضلات جسم کی ضروریات کے مطابق آسانی سے تیار ہوجائیں۔ ورزش کے فوراً بعد پروٹین لینا فائدے مند ہوسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.