Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

اسرائیلی وزیراعظم کی ڈھٹائی نے یرغمالیوں کی رہائی مشکل کردی

حماس کا انکار، یرغمالیوں کے اہل خانہ کا نیتن یاہو کے گھر کے باہر احتجاج
اپ ڈیٹ 23 جنوری 2024 10:14pm

حماس کے زیر حراست باقی یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے امکانات کم ہوتے نظرآرہےہیں، حماس کے ایک عہدیدارکا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے ان کی شرائط مسترد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یرغمالیوں کی واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

نیتن یاہو نے اس سے قبل جنگ کے خاتمے کے لیے عسکریت پسند گروپ کی شرائط کو مسترد کردیا تھا۔

حماس کے ایک عہدیدار سمیع ابو زہری نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائی ختم کرنے سے انکار کا مطلب ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کا کوئی امکان نہیں۔

یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کرنے والے نیتن یاہوکا کہنا ہے کہ حماس کے مطالبات میں ’غزہ سے ہماری افواج کا انخلا ، تمام قاتلوں اور عصمت دری کرنے والوں کی رہائی شامل ہے۔’اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے اس معاہدے کی شرائط کو مسترد کر دیا ہے جس میں غزہ سے اسرائیل کا مکمل انخلا بھی شامل ہے۔

اتوار کی شام یرغمالیوں کے اہل خانہ نے یروشلم میں بینجمن نیتن یاہو کے نجی گھر کے باہر احتجاج کیا۔ اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتہ خاندانوں کے فورم نے کہا ہے کہ مظاہرین اس وقت تک وہاں رہیں گے جب تک وزیر اعظم یرغمالیوں کی واپسی کے معاہدے پر رضامند نہیں ہو جاتے۔

ایک علیحدہ بیان میں ایڈوکیسی گروپ نے مطالبہ کیا کہ نیتن یاہو واضح طور پر کہیں کہ ہم اکتوبر کی شکست میں اغوا کیے گئے شہریوں، فوجیوں اور دیگر افراد کو نہیں چھوڑیں گے۔اگر وزیر اعظم یرغمالیوں کو قربان کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں ایمانداری سے اسرائیلی عوام کے ساتھ اپنا موقف شیئر کرنا چاہئیے۔’ .

نومبر کے اواخر میں امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت 7 اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے کے دوران غزہ میں یرغمال بنائے گئے 240 یرغمالیوں میں سے 100 سے زائد کو اسرائیلی جیلوں میں قید 240 فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے چھوڑ دیا گیا تھا۔

اس کے بعد سے ایک اور جنگ بندی کی متعدد کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔

نیتن یاہو نے بارہا ’مکمل فتح‘ تک غزہ میں حملے جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے لیکن اسرائیل میں مبصرین نے جنگ کے انعقاد پر سوال اٹھاتے ہوئے دلیل دی ہے کہ حملے کے مقاصد غیر حقیقی ہیں ۔

اتوار کے روز اپنے بیان میں نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے مسئلے پر بھی اپنے سخت موقف کا اعادہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں دریائے اردن کے مغرب میں تمام علاقوں پر اسرائیل کے مکمل سیکیورٹی کنٹرول پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا‘۔

ہفتے کے روز نیتن یاہو نے جنگ کے بعد فلسطینی ریاست کے لیے جو بائیڈن کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا۔ ان کے دفتر نے کہا کہ جمعے کے روز امریکی صدر کے ساتھ بات چیت میں نیتن یاہو نے اپنی اس پالیسی کا اعادہ کیا کہ حماس کے تباہ ہونے کے بعد اسرائیل کو غزہ پر سکیورٹی کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں رہے گا۔

اتوار کے روز غزہ کی وزارت صحت نے کہا ک حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں 25 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے عام شہریوں کی ہلاکتوں کو ’دل دہلا دینے والا اور مکمل طور پر ناقابل قبول‘ قرار دیا۔

Israel

Palestine

Benjamin Netanyahu

Hamas

Israel Palestine conflict

Netanyahu rejects deal