پاکستان کے ایران کے اندر جوابی حملے، متعدد دہشت گرد ہلاک
ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور پنجگور میں میزائل حملے کے جواب میں پاکستان نے ایران کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر میزائل فائر کیے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے ایران کیلئے اس جوابی کارروائی کا نام ’آپریشن مرگ برسرمچار‘ بتایا گیا ہے۔
دفتر خارجہ نے حملے کی حتمی نوعیت نہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ٹھیک ٹھیک نشانہ لگانے والے ہتھیاروں سے متعدد فوجی حملے کیے گئے ہیں اور کارروائی کے دوران متعدد متعدد دہشت گردمارے گئے۔
دیگر اطلاعات کے مطابق پاکستان نے سروان کے علاقے میں میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا اور بی ایل ایف اور بی ایل اے کے دو کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے۔
دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کئی سال سے ایران میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پرتحفظات کااظہارکرتارہا ہے۔پاکستان نےدہشت گردوں جو خود کو سرمچار کہلاتے ہیں کی موجودگی سےمتعلق متعدد ڈوزیئربھی شیئرکیے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایران نے تعاون نہیں کیا اور نام نہاد سرمچار بے گناہ لوگوں کا خون بہاتے رہے۔
بیان میں کہا گیا کہ جمعرات کی صبح کا ایکشن ان سرمچاروں کی جانب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ کارروائیوں کی قابل بھروسہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردوں کے خلاف اس انتہائی پیچیدہ حملے کی کامیاب تکمیل پاکستانی افواج کی پیشہ وارانہ مہارت کا ثبوت بھی ہے۔
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان ایران کی علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے اور اس حملے کا واحد مقصد پاکستان کے اپنے قومی مفادات اور سلامتی کا تعاقب تھا جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
بیان میں بظاہر ایرانی حملے کے حوالے سے کہا گیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران ایک برادر ملک ہے اور پاکستانی عوام ایرانی عوام کے لیے بہت عزت اور محبت رکھتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کی لعنت سمیت مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بات چیت اور تعاون پر زور دیا ہے اور مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔
جوابی حملے سے کچھ گھنٹے پہلے پاکستان کے وزیر خارجہ جلیل لباس جیلانی نے اپنے ایرانی ہم منصب کو بتایا تھا کہ پاکستان جوابی کاروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں کے مطابق پاکستان نے پاک ایران سرحد کے قریب ایرانی حدود میں کیمپوں پر میزائلوں اور ڈرون سے حملہ کیا۔
ایران میں سرکاری ذرائع ابلاغ اور حکومت کی جانب سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے لیکن سوشل میڈیا پر بعض پوسٹوں میں کہا جا رہا ہے کہ پاکستان نے سرحدی شہر سروان میں حملہ کیا ہے۔
ایرانی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دعوی کیا جا رہا ہے کہ پاکستانی حملے میں 10 افراد ہلاک ہوئے۔ میڈیا پر تباہی کے مناظر کی کچھ ویڈیوز اور تصاویر بھی اپ لوڈ کی گئی ہیں جن کی ازادانہ تصدیق نہیں ہو سکی۔
سوشل میڈیا پر بعض لوگوں نے ایران میں انے والے زلزلے کی تباہی کی پرانی تصاویر کو بھی پاکستانی میزائل حملے سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔
ایک ایرانی ٹویٹر اکاؤنٹ پر کچھ ویڈیوز اپ لوڈ کی گئی ہیں جن کے ساتھ دعوی کیا گیا ہے کہ پاکستانی حملے میں سراوان شہر کے علاقوں حق آباد اور شمسر میں کئی مکانات تباہ ہو گئے ہیں۔ یہ ویڈیوز بعض پاکستانی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے بھی شیئر کی گئی تاہم ان کی آزدانہ تصدیق نہیں ہو سکی۔
جمعرات کی صبح یہ دعوے بھی کیے گئے کہ پاکستانی ڈرون اب تک علاقے میں پروازیں کر رہے ہیں۔
ایران کا سروان نامہ علاقہ پاکستانی سرحد سے لگ بھگ 50 کلومیٹر ایران کے اندر ہے۔ یہ تقریبا اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا پاکستان کی کوہ سبز کا پاک ایران سرحد سے بنتا ہے جہاں پر ایران نے میزائل اور ڈرون حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں دو کم سن ںچیاں جاں بحق اور بچوں سمیت کئی افراد زخمی ہوگئے تھے۔
Comments are closed on this story.