ملک میں ججز کیخلاف مہم جوئی کی بدقسمت روایت چل پڑی ہے، صدر سپریم کورٹ بار
سپریم کورٹ بار کے صدر شہزاد شوکت نے کہا ہے کہ ملک میں ججز کے خلاف مہم جوئی کی بدقسمت روایت چل پڑی ہے، فیصلے پر تنقید کرنے کے بجائے ججز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان بار کونسل کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت نے کہا کہ مرضی کے خلاف فیصلہ آنے پرعدلیہ کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے، عدلیہ کے خلاف مہم قابل مذمت ہے، اداروں اور ججز پر تنقید کرنے کی روش کو روکنا ہوگا۔
شہزاد شوکت نے مزید کہا کہ کسی نے فیصلوں کے اوپر کوٸی قانونی تنقید نہیں کی، صرف ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، ججز پر تنقید کا ٹرینڈ رکنا چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ججز کو نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم ججز کے ساتھ کھڑے ہیں، ملک میں ججزکے خلاف مہم جوئی کی بدقسمت روایت چل پڑی ہے، فیصلے پر تنقید کرنے کے بجائے ججز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے کہا کہ قانونی طورپرانٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے گئے، بطورآفیسر آف دی کورٹ الفاظ کے چناؤ میں احتیاط برتنی چاہیئے۔
پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون الرشید نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پی ٹی آٸی کے خلاف انتخابی نشان سے متعلق فیصلہ دیا،سپریم کورٹ فیصلے میں کوئی قانونی خلا ہے تودیکھا جاسکتا ہے، وکلا ایسے ریمارکس نہ دے جس سے ججزکی توہین ہو، جسٹس بندیال کے دور میں پی ٹی آٸی درخواست رات کو لگتی تھی، جسٹس بندیال کے دورمیں پی ٹی آٸی حق میں فیصلے آنے پروہ خوش تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب آٸین اورقانون کے مطابق فیصلے ہورہے ہیں، پی ٹی آٸی نے نام نہاد انٹرا پارٹی الیکشن ایک گاوں میں کروایا، پی ٹی آئی کو لانے والی طاقتوں نے ہی انہیں واپس بھیجا، پی ٹی آئی سربراہ جمہوری نہیں تھا جسے تحریک عدم اعتماد سےگھر بھیجا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی قانونی سقم ہے تو بتائیں۔
پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار کی پریس کانفرنس پر پی ٹی آئی کا ردعمل
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے نمائندوں کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل کا اظہار کر دیا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار کی پریس کانفرنس کے مندرجات مسترد کرتے ہیں، پریس کانفرنس اس سلسلے کی کڑی ہے جس کے ذریعے ووٹرز پر آزاد انتخاب کے دروازے بند کیے گئے، عدالت کا فیصلہ ملک کی دستوری و جمہوری اسکیم میں بگاڑ کا دروازہ کھول رہا ہے۔
ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ 175 سیاسی جماعتوں میں سب سے مؤثر اور شفاف انتخابات پی ٹی آئی نے کروائے، پی ٹی آئی نے 8 جون 2022 اور 2 دسمبر 2023 کو مسلسل 2 بار انٹرا پارٹی انتخابات کروائے، فضول تکینکی اعتراضات کے سوا الیکشن کمیشن ہرگز اعتراض نہ اٹھا سکا۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن فیصلے پر تحفظات کے باوجود پشاور میں میڈیا کی موجودگی میں انتخاب کروائے، انٹرا پارٹی الیکشن کم از کم 5 روز تک جاری رہا جس کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ ہوتی رہی، بانی پی ٹی آئی نے موروثی سیاست دفن کر کے اہل کارکن کو چیئرمین کے لیے منتخب کیا۔
تحریک انصاف کے ترجمان نے مزید کہا کہ بلے کے نشان کو ہتھیانے کا فیصلہ عرصہ قبل کیا جا چکا تھا جس پر عدالت کے ذریعے مہر لگوائی گئی، اس معاملے پر قوم کی نگاہ میں عدلیہ کو ذمہ دار بنانے کی کوشش کی گئی، بدقسمتی سے دستور پامال اور بدترین سیاسی انتقام کا وسیلہ بنایا جاتا رہا۔
ترجمان پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ ان وکلا نمائندوں میں سے کسی نے ردعمل کی توفیق نہ کی، پاکستان سے قانون کی حکمرانی، ووٹ کی حرمت اور بنیادی حقوق کا جنازہ نکال دیا گیا، سلطانی جمہور کے خلاف 8 فروری کو ووٹ، قانونی اور جمہوری راستے سے دیں گے۔
Comments are closed on this story.