پی ٹی آئی کے ٹکٹوں کا مسئلہ پیر تک حل ہو جائے گا، بیرسٹر گوہر کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ 14 سینیٹرز کی موجودگی میں الیکشن التوا کی قرارداد پاس ہونے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پیر تک ٹکٹوں کا مسئلہ حل ہوجائے گا، اعلان کردیں گے۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میری آج سربراہ پی ٹی آئی سے تفصیلی ملاقات ہوئی، سربراہ پی ٹی آئی نے بیان نہیں دیا کہ عدلیہ پر اعتماد کیا، سپریم کورٹ سے کہتے ہیں کہ 8 فروری کو الیکشن کروائے.
پیر تک ٹکٹوں کا مسئلہ حل ہوجائے گا، اعلان کردیں گے، پی ٹی آئی میں ٹکٹوں کی تقسیم پر مشاورت کا عمل ہوچکا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ سینیٹ کی قرارداد کی کوئی آئینی حیثیت نہیں، عمیر نیازی کو توہین عدالت کا نوٹس دیا گیا، امید ہے کہ الیکشن کمیشن مقررہ وقت پر الیکشن کروائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ ہرصورت الیکشن ہوں، آئین اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کا انعقاد مقررہ مدت میں ہونا لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر نے بھی الیکشن کروانے کے لیے دستخط کر رکھے ہیں، سپریم کورٹ تو یہ بھی کہہ چکا کی الیکشن کا 8 فروری کو انعقاد پتھر پر لکیر ہے، سپریم کورٹ سے امید ہے ہمیں بلے کا نشان ملے گا، ہم نے ہمیشہ عدلیہ پر اعتماد کیا ہے، پہلے سے چاہتے تھے کہ آر اوز عدلیہ سے ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں بلے کے نشان سے متعلق درخواست پر پیر تک فیصلہ ہوجائے، سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہوگا منظور ہوگا۔
عمران خان سپریم کورٹ کے جج صاحبان پر عدم اعتماد کا کوئی بیان نہیں دیا، بیرسٹر گوہر
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے پارٹی رہنما شعیب شاہین، شیر افضل مروت اور دیگرعہدیداران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں پہلے ہی درخواست دائر کر چکے ہیں کہ 9 مئی کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، ہمیں حکومت کی بنائی ہوئی کمیٹی پر اعتبار نہیں، بانی چیئرمین عدلیہ پر اعتماد کرتے ہیں انہوں نے سپریم کورٹ کے جج صاحبان پر عدم اعتماد کا کوئی بیان نہیں دیا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سینیٹ قرارداد سے ابہام پیدا ہوا کہ الیکشن ہوں گے یا نہیں، اس قرارداد کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہے، اگر دس بارہ کروڑ ووٹرز کو حق رائے دہی نہ دیا تو یہ جمہوریت کے خلاف سازش ہوگی، ہم بلے کے نشان کے ساتھ الیکشن لڑیں گے، امید کرتے ہیں کہ الیکشن آزادانہ، منصفانہ اوروقت پرہوں گے،
پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم عدلیہ سے امید کرتے ہیں ہمارے تمام کیسز پر قانون کے مطابق فیصلے ہوں گے، بانی پی ٹی آئی سے متعلق کوئی بھی بیان اب میری طرف سے جاری ہوگا، جو بیان میری طرف سے جاری نہ ہو وہ بانی پی ٹی آئی کا نہ سمجھا جائے۔
مزید پڑھیں
سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد 2 مرتبہ کثرت رائے سے منظور
سینیٹ سیکریٹیریٹ کی الیکشن کمیشن کو انتخابی شیڈول فوری تبدیل کرنے کی ہدایت
الیکشن التواء کی قرارداد کے خلاف نئی قرارداد سینیٹ میں جمع کرادی گئی
ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ 8 فروری کو الیکشن ہوں گے، جتنی تیزی سے ہمارے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے اتنی تیزی سے منظور ہوئے، امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ عمیر نیازی کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی نہیں کرے گی، ہم سینیٹرز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے حق میں نہیں، ہم بلے کے نشان کے ساتھ الیکشن لڑیں گے اور تمام سیاسی جماعتوں کا انتخابی میدان میں مقابلہ کریں گے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے یہ بھی کہا کہ زرتاج گل کی طرح بہت سے لوگوں سے دباؤ میں بیان دلوائے گئے، پارٹی ٹکٹ کے حوالے سے بانی چیئرمین کی ہدایات پر چل رہے ہیں اور پارٹی ٹکٹ نظریاتی کارکنوں کو جاری کریں گے۔
پریس کانفرنس میں شیر افضل مروت نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہماری پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں ہے، چیئرمین پی ٹی آئی میرے چیئرمین اور لیڈر ہیں، میرے بیان کے بعد چیئرمین گوہر خان کا بیان پالیسی بیان سمجھا جائے۔
Comments are closed on this story.