سردار اختر مینگل کو این اے 264 سے الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی
الیکشن ٹربیونل نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل گروپ کے سربراہ سردار اختر مینگل کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 264 سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
کوئٹہ میں بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد ہاشم کاکڑ پر مشتمل ٹریبونل نے بی این پی کےسربراہ سردار اختر مینگل کےکاغذات نامزدگی اقامہ کی بنیاد پر مستردکیے جانے کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر سردار اختر مینگل کے وکلاء ساجد ترین اور جواد احمد ٹربیونل میں پیش ہوئے۔
ساجد ترین کا کہنا تھا کہ سردار اختر مینگل نے اقامہ سفری مقاصد کے لیے حاصل کیا تھا، انہوں نے اقامے سےکوئی مالی فائدہ حاصل نہیں کیا۔
اپیلٹ ٹربیونل نے استفسار کیا کہ کیا سردار اختر مینگل کے اقامے سے ملازمت کرنے کے ثبوت ہیں؟ جس پر ان کے وکلاء کا کہنا تھا کہ سردار اختر مینگل کے اقامےکے ذریعے تنخواہ یا مالی فائدے کا کوئی ثبوت نہیں۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ سردار اختر مینگل نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اقامے کا ذکر نہیں کیا تھا جو بدنیتی کے زمرے میں آتا ہے۔
بی این پی سربراہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ دوسرے سیاسی رہنماؤں نے بھی اقامے حاصل کیے مگر انہیں الیکشن کے لیے اہل قرار دیا گیا ہے۔
دلائل کے بعد الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے این اے 264 سے سردار اختر مینگل کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
یاد رہے کہ ریٹرنگ آفیسر کی جانب سے بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کو متحدہ عرب امارات کا اقامہ رکھنے پر ناہل کیا گیا تھا، سردار اختر مینگل کے پاس دبئی کے شیخ احمد علی المخدوم کمپنی کے مینجر ہونے کا اقامہ ہونے کا الزام تھا۔
دبئی کو اقامہ رکھنے پر ریٹرننگ افسران نے کوئٹہ، وڈھ اور قلات کی 3 قومی اور ایک صوبائی اسمبلی کی نشت پر سردار اختر مینگل کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے تھے۔
اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سردار اختر مینگل کی کاغذات نامزدگی این اے 264 درست قرار دے دیے گئے دیگر حلقوں پر بھی ان کی اہلیت بحال ہوجائے گی، بد نیتی کی بنیاد پر ہمارے قائد کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے، بلوچستان کے عوام کی اختر مینگل سے محبت ختم نہیں کی جاسکتی، ہم پر امن سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔
الیکشن ٹربیونل نے 159 میں سے 88 امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی
دوسری جانب کاغزات نامزدگی مسترد اور منظور ہونے خلاف الیکشن ٹربیونل میں 405 امیدورں نے ریٹرننگ افسران کے فیصلوں خلاف عدلیہ سے رجوع کرلیا، الیکشن ٹربیونل کی جانب سے 159 اپیلوں پر سماعت کے دوران 88 امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی جبکہ 62 اپیلوں پر فریقین کو جواب طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے۔
بلوچستان ہائیکورٹ میں قائم الیکشن ٹربیونل کے جسٹس محمد ہاشم کاکڑ اور جسٹس محمد عامر نواز رانا پر مشتمل 2 الگ الگ بینچز نے مقدمات کی سماعت کی، آج لیکشن ٹر بیونل کے ججز نے 159اپیلوں کی سماعت کی۔
دوران سماعت الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کے عدالت میں 76 اپیلوں کی سماعت کی جن میں 53 اپیلوں پر امیدورں کو الیکشن حصہ لینے کی اجازت دے دی جبکہ 17 اپیلوں پر فریقین کو جواب طلبی کے نوٹسز جاری کردیے اور 6 اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
الیکشن کے لیے اہل قرار دینے والے امیدورں میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل، پاکستان تحریک انصاف کے خادم حیسن وردک، بلوچستان عوامی پارٹی کے منظور کاکڑ، پشتونخوانیشنل پارٹی کے سربراہ خوشحال خان کاکڑ اور محمد رمضان اور جموری وطن پارٹی کے آصف مسیح سمیت دیگرامیدوار شامل تھے۔
الیکشن ٹربیئونل کے جج جسٹس محمد محمد عامر نواز رانا نے 83 اپیلوں سماعت کی جن میں 45 اپیلوں پر فریقین کو جواب طلبی کے نوٹس جاری کیے جبکہ 35 امیدورں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی اور 03 اپیلوں پر فیصلہ محفوظ جبکہ 4 اپیلوں کو الیکشن ٹربیونل ون بھیج دیا۔
جمال خان رئیسانی کے کاغذات نامزدگی فام منظور ہونے کے خلاف بی این پی غلام بنی مری کی اپیل پر 8 جنوری کو سماعت ہوگی۔
مزید پڑھیں
ن لیگ کا بلاول بھٹو کے مقابلے کے لئے عطا تارڑ اور وحیدعالم کے نام پرغور
الیکشن ٹربیونل پشاور ہائیکورٹ بینچ نے نواز شریف کو نوٹس جاری کردیا
8 فروری کو عام انتخابات یقینی بنانے کیلئے ایک اور مرحلہ مکمل ہوگیا
بلوچستان ہائیکورٹ میں قائم الیکشن ٹربیونل 10 جنوری تک اپیلوں پر فیصلے سنائیں گے، امیداروں حتمی فہرست 11جنوری کو آویزاں کی جائے گی اور امیدوار 12جنوری تک کاغذات نامزدگی واپس لے سکتے ہیں جبکہ انتخابی نشانات 13جنوری کوالاٹ کیے جائیں گے جس کے بعد اسی روز فائنل فہرست آویزاں کی جائے گی۔
۔
Comments are closed on this story.