برطانیہ میں گمشدہ فن پارے پاکستان کیسے پہنچے؟
برطانیہ کی 20 سالہ طالبہ گریس ہارٹ کے گمشدہ ہونے والے فن پارے پاکستان کے شہر لاہور میں موجود کباڑیے کی دکان سے دریافت ہوئے۔
بی بی سی اردو کے مطابق برطانوی طالبہ کے ان فن پاروں کو پاکستان سے واپس برطانیہ پہنچانے کا سہرا لاہور سے تعلق رکھنے والے پاکستانی فیشن فوٹو گرافر تاجور منیر کو جاتا ہے۔
تاجور منیر نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’آج سے ٹھیک دو سال پہلے میں ایک کباڑیے کی دکان پر گیا، جہاں سے مجھے تین اسکیچ بکس ملیں جن میں ذہن کو جھنجھوڑ دینے والے فن پارے تھے۔ میں نے انھیں خرید لیا، صرف 200 روپے میں۔ جب میں گھر جا رہا تھا تو میں سوچنے لگا کہ کوئی اپنی اتنی محنت کیوں پھینک دے گا۔ ان تینوں کتابوں کے سرورق پر ایک ہی نام لکھا ہوا تھا اور وہ تھا گریس ہارٹ‘۔
تاجور منیر نے تفصیلات بتاتے ہوئے مزید کہا کہ ’میں نے انسٹاگرام پر ان کا نام سرچ کیا اور انھیں ڈھونڈ لیا۔ میں نے انھیں میسج بھیجا کہ مجھے ان کا کام ملا ہے اور یہ حیرت انگیز ہے، میں یہ جاننے کے لیے متجسّس ہوں کہ انھوں نے اسے پھینک کیوں دیا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پھر گریس نے بتایا کہ یہ ان کا پورٹ فولیو ہے اور انھیں اندازہ نہیں یہ ان سے برطانیہ میں کیسے کھو گیا‘۔
تاجور منیر نے بی بی کو بتایا کہ ’ہم دونوں کو اندازہ نہیں تھا کہ یہ لاہور میں کیسے پہنچا۔ بعد میں گریس نے اپنا ایڈریس شیئر کیا اور میں نے انھیں واپس بھیج دیا‘۔
بی بی سی اردو کے مطابق برطانیہ میں فیشن کی یہ طالبہ اپنے قیمتی ان اسکیچز کے گمشدہ ہونے پر کافی پریشان تھیں۔
20 سالہ گریس ہارٹ کا یہ آرٹ انہوں نے یونیورسٹی میں داخلہ لینے کیلئے بنایا تھا، جو ان کی والدہ سونیا نے غلطی سے کہیں پھینک دیا تھا۔
Comments are closed on this story.