سندھ کی جیلوں میں قید کسی خاتون قیدی نے 24 سال سے کوئی ووٹ کاسٹ نہیں کیا
آئینِ پاکستان کے مطابق جیل میں نظربند یا سزا یافتہ قیدی بھی اپنا ووٹ کاسٹ کرسکتا ہے، لیکن 24 سال سے سندھ کی جیلوں میں موجود کسی خاتون قیدی نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
ہر وہ شخص جو پاکستان کا شہری ہو اور اس کی عمر 18 سال یا اس سے زائد ہو اپنا حق رائےئ دہی استعمال کرسکتا ہے، پھر چاہے وہ قید میں ہی کیوں نہ ہو۔
اس حق کے باوجود 24 سال سے سندھ کی جیلوں میں قید کسی خاتون نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
اس وقت کراچی سینٹرل جیل میں 175 خواتین قیدی ہیں اور سب ووٹ کے لیے اہل ہیں۔
اسی طرح سکھر کی خواتین جیل میں 34 ، حیدرآباد کی خواتین جیل میں 67 قیدی ہیں۔
ذرائع کے مطابق 1999 سے قیدیوں کی ووٹنگ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔
جیل میں وہی خواتین ووٹ کاسٹ کرسکتی ہیں جن کے ووٹ کا اندراج ہو، اس لیے ان خواتین کے ووٹوں کا اندراج کرانا بہت ضروری ہے۔
ووٹ کے حق سے صرف خواتین قیدی ہی محروم نہیں، بلکہ مرد قیدیوں کی بھی یہی صورت حال ہے۔
2018 کے عام انتخابات کے دوران بھی سندھ کی مختلف جیلوں میں مرد قیدیوں سے ایک بھی ووٹ کاسٹ نہیں کرایا جا سکا تھا۔
2008 کے الیکشن میں سندھ میں محض 10 قیدیوں کے ووٹ کاسٹ کرائے گئے تھے۔
Comments are closed on this story.