Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

لاہور اور میانوالی سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے

عام انتخابات کے لیے مختلف اہم شخصیات کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے
شائع 30 دسمبر 2023 07:41pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

عام انتخابات کے لیے مختلف اہم شخصیات کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے، لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 اور میانوالی میں این اے 89 پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔

کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کی حتمی لسٹیں آویزاں کر دی گئی ہیں جن کے مطابق سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت پارٹی کے اہم رہنماؤں کے کاغذات کو مسترد کر دیا گیا۔

لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 سے پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے۔ اس کے علاوہ خرم لطیف کھوسہ سمیت 11 امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔

ہفتے کے روز ریٹرننگ افسر محمد اقبال نے بانی تحریک انصاف کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔

بانی پی ٹی آئی کےکاغذات نامزدگی 2 بنیادوں پر مسترد کیے گئے جس میں سے پہلی وجہ یہ تھی کہ بانی پی ٹی آئی کا تائید کنندہ حلقہ این اے 122 کا رجسٹرڈ ووٹر نہیں۔

اس کے علاوہ بانی پی ٹی آئی کے سزا یافتہ ہونے کے باعث بھی ان کے کاغذات کو مسترد کیا گیا۔

مسلم لیگ ( ن ) کے سابق ممبر پنجاب اسمبلی ( ایم پی اے ) میاں نصیر نے عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض عائد کیا تھا۔

اعتراض میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کے تجویز اور تائید کنندہ کا تعلق این اے 122 سے نہیں اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی توشہ خانہ کیس میں 5 سال کے لیے نااہل ہیں، ان اعتراضات کے باعث سابق چییئرمین پی ٹی آئی الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔

میاں نصیر نے استدعا کی تھی کہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی کو مسترد کیا جائے۔

تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر ٹریبونل میں اپیل دائر کریں گے کیونکہ ہم نے ہم نےاین اے 122 کے ریٹرننگ افسر پر پہلے ہی عدم اعتماد کا اظہار کر دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر کی اپنی انکوائری چل رہی ہے اور ان پر کرپشن کے الزامات ہیں۔

این اے 89 میانوالی سے بھی عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد

دوسری جانب این اے 89 میانوالی سے بھی بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کےکاغذات نامزدگی پر خرم روکھڑی اور خلیل الرحمان نے اعتراضات کیے تھے۔

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سزا یافتہ اور نااہل ہیں۔

آر او نےگزشتہ روزکاغذات نامزدگی سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا جو کہ آج سنایا گیا ہے۔

واضح رہے عمران خان کے این اے 122 میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی پر مسلم لیگ ن کے امیدوار کی جانب سے اعتراض لگایا گیا، جس پر ریٹرنگ افسر کی جانب سے فیصلہ محفوظ کیا گیا۔

اعتراض کنندہ نے ریٹرننگ افسر کے روبرو پیش ہوکر مؤقف اختیار کیا تھا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو عدالت سے سزا ہو چکی ہے۔

شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی مسترد

دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی ملتان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے151 اور تھرپارکر سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 214 سے مسترد کردیے گئے۔

این اے 151 سے شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی اور بیٹی مہر بانو قریشی کے کاغذات بھی مسترد ہوگئے جبکہ این اے 149 سے جاوید ہاشمی، جہانگیرترین، عامرڈوگر کے کاغذات منظور ہوگئے۔

کوئٹہ سے قاسم سوری کے کاغذات نامزدگی مسترد

کوئٹہ میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا وقت ختم ہوگیا، کوئٹہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 263 سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے پی ٹی آئی رہنما اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔

مزید پڑھیں

پوری مرزا فیملی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے

کاغذات نامزدگی: اسلام آباد میں عمران خان کی کئی جائیدادیں سامنے آگئیں

نواز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور، عمران اور بلاول کے کاغذات پر فیصلہ محفوظ

ریٹرننگ افسر نے کہا کہ تحریری فیصلہ جلد قاسم سوری کے وکیل کو دیا جائے گا، قاسم سوری نادہندہ اور اشتہاری ہیں، قومی شناختی کارڈ بلاک ہے۔

سردار اختر مینگل کے این اے 264 سے کاغذات نامزدگی مسترد

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل کے کوئٹہ کے حلقہ این اے 264 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اختر مینگل کے کاغذات پر دبئی کا اقامہ ہولڈر ہونے کا اعتراض لگایا گیا۔

اس کے علاوہ این اے 264 پر آزاد امیدوار و سابق صوبائی وزیر خالد لانگو کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوگئے۔

ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ نیب کیس کی وجہ سے خالد لانگو کے کاغذات مسترد کیے گئے ہیں۔

آر او نے مزید بتایا کہ اسی حلقے سے بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر پرنس آغا عمر کے بھی کاغذات مسترد ہوگئے۔

این اے 15 سے اعظم خان سواتی کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد

دوسری جانب مانسہرہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 سے پی ٹی آئی رہنما اعظم خان سواتی کے کاغذات نامزدگی بھی ریٹرننگ افسر نے مسترد کر دیے۔

اعظم خان سواتی نے این اے 15 مانسہرہ سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے مقابلے میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔

اعظم سواتی کے وکیل سہیل سواتی ایڈووکیٹ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا اعظم خان سواتی کے کاغذات جعلی دسخط اور اشتہاری ہونے کے اعتراض پر مسترد کیے گئے، ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف الیکشن ٹربیونل سے رجوع کریں گے۔

نواز شریف کے وکیل جہانگیر جدون ایڈووکیٹ کا کہنا ہے اعظم سواتی کے کاغذات مسترد ہونے کا فیصلہ میرٹ پر ہوا، الیکشن لڑنے والے امیدوار کا ملک میں ہونا ضروری ہے، ہم نے یہاں تک کہا اعظم سواتی حاضر ہو جائیں اعتراضات واپس لے لیں گے۔

کیپٹن صدر نے کہا کہ اعظم خان سواتی کا جعلی چیک آج بھی سب کو یاد ہے، اعظم سواتی جہاں پر ہوں گے ایجنسیاں ڈھونڈ لیں گی، یہ گالیں دیتے ہیں بد دعائیں دیتے ہیں، اعظم سواتی کے بھائی لائق محمد حلف دیں کہ اس کا سسرال قادیانی نہیں، لائق خان کسی بھی مسجد میں آکر لائق محمد خان بتائیں کہ ان کا سسر مسلمان ہوگئے تھے۔

شہریار آفریدی کے 2 حلقوں سے کاغذات نامزدگی مسترد

کوہاٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 35 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ 92 کے لیے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل ہوگئی۔

سابق وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے، انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 35 اور صوبائی حلقہ پی کے 92 کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔

این اے 35 کے لیے 27 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست اور مکمل قرار دیے گئے۔

پی کے 92 سے 16 امیدواروں کے کوائف مکمل ہونے پر کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے، کاغذات نامزدگی درست قرار دیے جانے والے امیدواروں میں سابق صوبائی مشیر تعلیم ضیاء بنگش بھی شامل ہیں۔

سابق وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کے کاغذات نامزدگی قومی اور صوبائی دونوں حلقوں کے لیے مسترد کر دیے گئے۔

ریٹرننگ افسر کے مطابق امیدوار 3 جنوری تک فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔

خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی مسترد

خیبر پختونخوا سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔

اسد قیصر، شہرام ترکئی، سعید خان، مراد سعید اور فضل حکیم اور اعظم سواتی سمیت صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 11 میں 8 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دیے گئے ۔

صوابی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 19 سے اسد قیصر اور این اے 20 سے شہرام ترکئی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔

صوابی سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 50 سے اسد قیصر اور پی کے 52، 53 سے شہرام ترکئی کے کاغذات مسترد کردیے گئے۔

دیربالا سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 11 میں 8 امیدواروں کے کاغذات مسترد کیے گئے، مسترد امیدواروں میں لرجم کے چیئرمین عبدالطیف کا نام شامل ہے۔

سوات سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 4 سے پی ٹی آئی کے امیدوار سعید خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے

سوات سے ہی سابق ایم پی اے فضل حکیم کے کاغذات نامزدگی بھی پی کے 6 سے بھی مسترد کردیے گئے۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 71 سے عثمان ڈار کی والدہ اور بھابھی کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد قرار پائے۔

این اے 130 سے نواز شریف کے کاغذات منظور کر لیے گئے جبکہ اسی حلقہ این اے 130 سے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔

اس کے علاوہ اٹک کے این اے 50 سے پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کے کاغذات کو بھی مسترد کردیا گیا۔

سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری ایک بیان میں زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ ’ انہوں نے میرے کاغذات نامزدگی اس بنیاد پر مسترد کیے کہ میرے دستخط جعلی ہیں اور میرے وکیلوں، تجویز کنندگان اور حمایت کرنے والوں کو اغوا بھی کر لیا ہے’’۔

ڈیرہ اسماعیل خان سے علی امین گنڈا پور کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کردئیے گئے ہیں جبکہ مردان تخت بھائی NA22 سے علی محمد خان کے کاغذات بھی مسترد ہوگئے ہیں۔

مردان میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 23 سے سابق وفاقی وزیر علی محمد خان کے کاغذات مسترد کردیے گئے۔

علی محمد خان نے کہا کہ اس غیر قانونی اور غلط فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ الیکشن ٹریبونل میں اپیل کریں گے، اپنے رب سےامید ہے انصاف ملے گا۔

مردان میں پی کے 60 سے تحریک انصاف کے امیدوار سابق ایم پی اے افتخار علی مشوانی کی کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے۔

مردان میں پی کے 55 سے تحریک انصاف کے امیدوار سابق ایم پی اے طفیل انجم اور پی کے 56 سے تحریک انصاف کے امیدوار سابقہ ایم پی اے امیر فرزند کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔

پی کے 59 مردان پر سابق صوبائی وزیر عاطف خان کے کاغذات مسترد کیے گئے۔

حتمی لسٹ میں افتخار علی مشوانی ، طفیل انجم اور امیر فرزند اور عاطف خان کے نام شامل نہیں جبکہ تمام متعلقہ ریٹرننگ آفیسرز نے لسٹیں جاری کردی۔

یاد رہے کہ سابق وفاقی وزیر مراد سعید کے کاغذات کو بھی گزشتہ روز مسترد کر دیا گیا تھا ، انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 4 سے کاغذات جمع کرائے تھے۔

سابق وزیر زرتاج گل اور وہاڑی سے پی ٹی آئی امیدوار طاہر اقبال چوہدری کے کاغذات کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔

طاہر اقبال چوہدری پر اعتراض عائد کیا گیا کہ وہ محکمہ ریونیو کے نادہندہ اور بجلی چوری میں ملوث ہیں جبکہ ان کے خلاف سرکاری فنڈزکو خرد برد کرنے کے حوالے سے اینٹی کرپشن میں مقدمہ بھی چل رہا ہے۔

لیہ کے حلقہ این اے 181 سے عبد المجید خان نیازی کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کردیے گئے، عبدالمجید خان نیازی 2018 میں ایم این اے منتخب ہوئے تھے تاہم، ان پر اعتراض ہے کہ وہ 9 مئی اور 2 کروڑ سے زائد ٹیکس نا دہندہ کیسز میں مطلوب ہیں اور ان کے تائید کنندہ اور تجویز گنندہ بھی ریٹرنگ آفیسر کے سامنے پیش نہیں ہو سکے۔

این اے 87 سے ملک عمر اسلم اعوان اور ملک حسن اسلم اعوان کے کاغذات بھی مسترد کر دیے گئے ہیں۔

تحریک انصاف کے امیدوار خرم لطیف کھوسہ کے کاغدات بھی مسترد ہوگئے ، انہوں نے این اے 122 سے کاغذات جمع کرائے تھے۔

واضح رہے کہ اس کے علاوہ بھی پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جا چکے ہیں۔

pti

imran khan

lahore

nomination papers

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

Election 2024

انتخابات 2024

الیکشن 2024

nomination papers reject