باجوہ اور فیض حمید سیاستدانوں کو آئی ایس آئی میس بلا کر میٹنگ کرتے تھے، خواجہ آصف
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف 8 فروری کو عوامی عدالت میں جانے سے گھبرا رہی ہے، اور مظلومیت کی کہانی بیچنے کی کوشش کررہی ہے، ہو سکتا ہے کہ الیکشن کمیشن تاریخ کے بجائےشیڈول تبدیل کردے، اور کاغذات جمع کرانے کی تاریخ میں بھی توسیع ہوسکتی ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں بات کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کل اپنے کاغذات نامزدگی جمع کراؤں گا، انتخابات میں عوام کیلئے سازگار ماحول بنانا ہوگا، طاقت کا سر چشمہ پاکستانی عوام ہیں، ان کو بلاخوف و خطر حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر انتخابات سے قبل حالات سازگار نہ ہوئے تو پہلے طرح آئندہ انتخابات کے بعد بھی کہا جائے گا کہ یہ الیکشن بھی فکس تھے، فری اینڈ الیکشن پر بھی سوالیہ نشان آجاتا ہے، آج مختلف پارٹیوں نے الیکشن کمیشن میں اپیل دائر کی ہے کہ کاغذات نامزدگی کے لئے 3 روز بڑھائے جائیں، ہو سکتا ہے کہ الیکشن کمیشن تاریخ کے بجائے شیڈول تبدیل کردے، اور کاغذات جمع کرانے کی تاریخ میں بھی توسیع ہوسکتی ہے، اگر دو 3 روز بڑھ جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا، نیت صاف ہونی چاہئے، اب الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے کہ وہ انتخابات کی تاریخ بڑھا دے یا اس کے بغیر ہی انتخابی شیڈول میں تبدیل کرلے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ وکلاء اور بار کونسلز بہت محترم اور متعبر ہیں، پاکستانی سیاست میں وکلاء کا کردار اہم رہا ہے، یہ لوگ مجھ سے زیادہ قانون کو سمجھتے ہیں، کسی آئینی عہدے پر بیٹھے شخص کا استعفیٰ مناسب نہیں، یہ سیاسی مطالبہ ہو سکتا ہے، قانونی اور آئینی نہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ بات چیت ہی ہر مسئلے کا حل ہے، ہمیشہ جنگ کے بعد بھی بات چیت ہی ہوئی ہے، ہمیں بھی اپنے تمام معاملات بات چیت سے حل کرنے چاہیے، گزشتہ روز بلوچ یکجہتی کونسل کے احتجاج کے باعث کشمیر ہائی کا ٹریفک 3 سے 4 گھنٹے بلاک رہا، بلوچستان کا مسئلہ 50 کی دہائی سے سلگ رہا ہے، اس کے لئے سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنا چاہئے،ریاست کو چاہئے کہ پتہ لگائے کہ کون سے لوگ واقعی غائب ہیں اور کہاں تک حقیقت ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ جب میں وزیردفاع تھا تو میں سپریم کورٹ میں پیش ہوا اور بتایا کہ آپ کے پاس بلوچستان کے 4000 لوگ لاپتہ ہونے کی رپورٹ ہے، لیکن ان میں سے متعدد افراد فوت ہوچکے ہیں، چند دبئی، مسقط، افغانستان اور ایران میں بیٹھے ہوئے ہیں اور صرف 1600 افراد پاکستان میں ہیں، اور ان میں سے بھی کچھ کیمپس میں تھے، پھر بھی اس حوالے سے جانچ پڑتال ہونی چاہئے۔ بلوچستان کے لوگ اس وقت اعلیٰ عہدوں پر ہیں، نگراں وزیراعظم ، سینیٹ چیئرمین اسی صوبے سے ہیں، سرفراز بگٹی بھی بلوچستان سے تھے، ان سب کو کردار ادا کرنا چاہئے۔
پی ٹی آئی کے سابق رہنما عثمان ڈار ان کی والدہ کی جانب سے الزامات کے حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خاتون کی جانب سے الزامات کی تردید کرچکا ہوں، پاکستان میں بدقسمتی سے الیکشن سے قبل اس طرح کے الزامات لگائے جاتے ہیں، سیاسی مخالفین کو زیر کرنے کے لئے کبھی ماحول بھی بنالیا جاتا ہے، مجھ پر جو الزامات لگائے گئے میں اس کا سوچ بھی نہیں سکتا، میں ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ میرا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے، الزامات لگانے والےعدالت سے رجوع کریں، مجھے کسی بھی ادارے نے اس حوالے سے طلب کیا تو میں ضرور جاؤں گا۔
مزید پڑھیں: عثمان ڈار کی والدہ کا خواجہ آصف کو چیلنج
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف 8 فروری کو عوامی عدالت میں جانے سے گھبرا رہی ہے، اور مظلومیت کی کہانی بیچنے کی کوشش کررہی ہے، پی ٹی آئی نے اپنی 4 سالہ دور حکومت میں جو کیا انہیں پتہ ہے کہ انتخابات میں ان کے ساتھ کیا ہوگا، تحریک انصاف کے دور میں میرے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کی گئی، میں واحد سیاسی کارکن ہوں جس کے خلاف آرٹیکل 6 کا آغاز ایک وفاقی کابینہ نے کیا، شفقت محمود جن کے ساتھ میرا تعلق 55 سال سے ہے، انہوں نے پرانے ساتھ کا خیال نہ کیا اور میرے خلاف پریس کانفرنس کی۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے تو مشرف دور میں بھی انہی لوگوں کے کہنے پر جیل بھیجا گیا اور میں اٹک قلعے تک بھی گیا۔ اور جب رہا ہوا تو مجھ پر کوئی الزام نہیں تھا، اس بار بھی مجھ پر کوئی الزام نہیں تھا، لیکن میں نے کوئی رونا نہیں رویا، مجھے پھنسانے والا یہ ایک ہی گروپ ہے، جو کبھی مشرف کے ساتھ تھا، پھر ق لیگ میں گیا اور پھر پی ٹی آئی میں شامل ہوا، اور اب نامعلوم کہاں ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ الیکشن کو سازش کے تحت متنازع کیا جا رہا ہے، سابق امریکی صدر کو بغاوت کے الزام میں نااہل کر دیا گیا ہے، اب ڈونلڈ ٹرمپ اپنی سپریم کورٹ میں جا کر اپیل کریں گے، شاید ٹرمپ کے خلاف کوئی ویڈیو ثبوت بھی موجود نہ ہو، لیکن پاکستان میں 9 مئی کو جو ہوا، وہ تو پورے پاکستان میں اپنے ٹی وی اسکرین پر دیکھا، بعد میں خود ان کے لوگوں نے میڈیا کے سامنے آکر معافی بھی مانگی، تو کیا 9 مئی کے واقعات کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہئے، امریکا میں نااہلی ہو سکتی ہے تو یہاں کیوں نہیں۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں نے پھندے خود تیار کیے ہیں، 75 سال کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں سیاسی لوگ خود چھتریاں اور پناہیں ڈھونڈتے ہیں، ایوب خان کے آنے کی وجہ سیاستدانوں کی آپس کی لڑائی تھی، سیاستدان اپنا گھر درست کریں اور کسی کو آواز نہ دیں، کیوں کہتے تھے ایمپائر کی انگلی کھڑی ہوجائے گی اور یوں ہوجائے گا، جنرل باجوہ کو والد کس نے بنا رکھا تھا۔
لیگی رہنما نے کہا کہ جب ہم نے تحریک عدم اعتماد کے بعد پی ٹی آئی کے بانی کو باہر کیا تو صرف دو یا 3 ماہ بعد ہی عمران خان نے سابق جنرل باجوہ کو تاحیات عہدہ دینے کا وعدہ کرلیا تھا، یہ لوگ کس طرح انصاف مانگتے ہیں جب آپ نے خود کبھی انصاف ہی نہ کیا ہو، جب دل چاہتا ہے کسی کو گالی دے دیتے ہیں اور جب دل چاہتا ہے اس کے پاؤں پکڑ لیتے ہیں، یہ نئی نسل کو کیا سکھا رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں نے گزشتہ 7 دہائیوں میں پھندے خود تیار کئے ہیں، ہم کبھی بھی کسی ملکی مسئلے پر ایک ساتھ کھڑے نہیں ہوئے، سربراہ پی ٹی آئی ہمارے ساتھ بیٹھنا پسند نہیں کرتے تھے، وہ ہمارے ساتھ کسی بھی میٹنگ میں حتیٰ کہ سیکیورٹی میٹنگز میں بھی نہیں بیٹھے، گزشتہ برس 10 نومبر کو جو ہوا وہ عوام کے سامنے نہیں آیا، ہمارے پاؤں سے قالین نکالنے کی پوری کوشش کی گئی تھی، تاکہ ہم نومبر کا مہینہ پورا نہ کرسکیں، یا جو فیصلہ کرنا تھا اپنی مرضی سے نہ کرسکیں، بلکہ ان کی مرضی سے کریں، اس میں جنرل باجوہ بھی شریک تھے۔
انہوں نے کہاکہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض سیاست دانوں کو ISI میس میں بلا کر میٹنگ کنڈکٹ کرتے تھے، میں نے کہا اس طرح نا کریں۔ ہم آپ کے سامنے ہاتھ باندھ کر بیٹھے ہیں کہ ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ نومبر 22 تک آرمی چیف تعیناتی سے پہلے جو کچھ ہوا وہ آج تک سامنے نہیں آیا، جنرل باجوہ مکمل طور پر اس میں شریک تھے۔ سیاستدانوں نے اپنے لیے پھندے خود تیار کیے ہیں، سیاستدانوں کی سب سے بڑی بددیانتی ہے اندر گھٹنے پکڑ لیتے ہیں باہر آ کر کچھ اور کہتے ہیں۔ کیا کسی نے آج تک سنجیدہ کوشش کی ہے کہ قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اتحادی جماعتوں کے ساتھ حکومت کی، اتحادی حکومت نے کسی کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا، ہمارا بیانیہ سب کے سامنے ہے،”ووٹ کوعزت دو“، ووٹ کوعزت ملے گی تو مسائل حل ہوں گے، ہم عوام کو مسائل سےنجات دلانا چاہتے ہیں، یقین ہے عوام ہمارے حق میں فیصلہ کریں گے۔
Comments are closed on this story.