جعلی الیکشن شیڈول سوشل میڈیا پر زیر گردش ، الیکشن کمیشن نے تردید کردی
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ انتخابی شیڈول تیار ہے، میں نے کبھی نہیں کہاکہ الیکشن میں تاخیر ہوسکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو آج ہی انتخابی شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن میں میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے زیرگرش الیکشن شیڈول کی تردید کردی اور کہا کہ الیکشن شیڈیول ابھی جاری نہیں کیا، شیڈول میں ابھی ردوبدل کرنا ہے، زیر گردش الیکشن شیڈول جعلی ہے۔
سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ الیکشن شیڈول تیار ہے، میں نے کبھی نہیں کہا کہ الیکشن میں تاخیر ہو سکتی ہے، خبر دینے سے پہلے تصدیق کر لیا کریں، کل ہمارا اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا، آج ہم نے 2 رپورٹس بنائی ہوئی تھیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر کسی آر او سے متعلق کسی کو اعتراض ہے تو الیکشن کمیشن سے رجوع کریں، الیکشن کمیشن اعتراض پر ریٹرننگ آفیسر کو تبدیل کرسکتا ہے، سپریم کورٹ کے شکر گزار ہیں انہوں نے ہمیں اس مصیبت سے نکالا، الیکشن تو ہوں گے، کبھی نہیں کہا الیکشنز نہیں ہوں گے، ہائیکورٹس کے انکار کے بعد بیوروکریسی سے آر اوز لیے۔
سکندر سلطان راجہ نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن آج ہی شیڈول جاری کرے گا، عملی طور پر آر اوز کی تربیت کے بعد شیڈول جاری ہونا چاہیئے، سپریم کورٹ کا حکم آیا ہے توشیڈول آج دے دیں گے، تحریک انصاف کو شیڈول کے بعد لیول پلئینگ فیلڈ دیں گے، تحریک انصاف کے مقدمات کا فیصلہ میرٹ پر کرتے جائیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج چیف جسٹس سے ملاقات خوش گوار رہی، ڈی سی اسلام آباد کا کوئی بڑا ایشو نہیں ہے، بڑے بڑے برج الٹ گئے، ڈی سی اسلام آباد کے حوالے سے تمام معاملات کو دیکھا گیا۔
چیف الیکشن کشمنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ میری بھرپور خواہش ہے کہ سیاسی قیادت مل بیٹھے، سیاسی قائدین کو اکٹھا بیٹھنا پڑے گا، سیاسی قیادت مل بیٹھ کر ہی ملکی مسائل حل کرسکتی ہے، جمہوریت تب مضبوط ہوگی جب سب آکٹھا بیٹھیں گے، ملک کی معاشی حالت سب کے سامنے ہے سب کو آکٹھا ہونا چاہیئے، کس انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ ملتا ہے، ہم نے اپنا کام بہترین طریقے سے کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شاہ خاور نے درخواست دی تھی، پی ٹی آئی خود غلطیاں کرتی ہے پھر مانتی نہیں ہے، انہوں نے تسلیم کیا 4 سال تک انتخابات نہیں کرائے۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں نے میری بیوی کے بارے میں غلط بات کی، ن لیگ لاہور کی حلقہ بندیوں پر ن لیگ کو تحفظات ہیں، پارٹیوں کے انٹرا پارٹی الیکشن شفاف ہونے چاہئیں، الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن کی مانیٹرنگ چاہتا تھا، تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ کی مخالفت کی، تمام جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گا، جس شہر میں ایک جماعت کو جلسے کی اجازت ملی تو سب کو ملے گی۔
عمران خان سے متعلق سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی میرے پسندیدہ کھلاڑی ہیں، میرے گھر میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی تصویر لگی ہوئی ہے، تحریک انصاف کا مخالف نہیں ہوں، انہوں نے میری نامزدگی کی۔
Comments are closed on this story.