عام انتخابات میں تاخیرسے متعلق پی ٹی آئی پر تنقید درست لگتی ہے، سینیٹرعلی ظفر
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما علی ظفرنے عام انتخابات میں پنجاب کی بیوروکریسی سے ریٹرننگ افسران لینے کیخلاف درخواست پر حکم امتناع کے حوالے سے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر تنقید درست لگتی ہے، لاہور ہائیکورٹ کے حکمِ امتناع کے باعث الیکشن میں تاخیر کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا ’ انتظامی افسران’ سے انتخابات کروانےکانوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔ اس حکم کے بعد انتخابی عملے کی تربیت معطل کیے جانے سے انتخابی عمل رک گیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام، ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں شریک علی ظفر کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ سے حکم امتناع سے متعلق پی ٹی آئی پر تنقید تھوڑی سی صحیح لگتی ہے۔ حکمِ امتناع کے باعث الیکشن میں تاخیرکاخدشہ ہے، میرا خیال ہے کہ ہم لاہور ہائیکورٹ سے اپنی درخواست واپس لے لیں گے ۔
میزبان کی جانب سے سوال کیا گیا تھا کہ ، ’پی ٹی آئی کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ دیگر جماعتیں الیکشن سے بھاگ رہی ہیں، ہم فوری الیکشن چاہتے ہیں۔ اس حکم امتناع کے بعد تو معاملہ بالکل اُلٹا ہوگیا اور دیگر جماعتیں پی ٹی آئی پر الزام لگا رہی ہیں کہ آپ الیکشن مین تاخیر چاہتے ہیں‘۔
جواب میں علی ظفرنے پی ٹی آئی کی درخواست میں اپنائے گئے موقف کو درست قراردیتے ہوئے کہا کہ، ’حکم امتناع سے الیکشن میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے اس لیے ہوسکتا ہے کہ ہم حکم امتناع کی حد تک درخواست واپس لیں، اور کیس کی جلد سے جلد میرٹ پرسماعت کا کہیں۔ تنقید مجھے تھوڑی سی صحیح لگتی ہے کیونکہ تاثر یہی پیدا ہورہا ہے کہ ہم نے حکم امتناع لیا تو تاخیر ہوگی، اس لیےایسا نہیں ہونا چاہئیے‘۔
علی ظفر نے کہا کہ میچور پالیسی کے تحت ہمیں پرانی باتیں چھوڑ دینی چاہئیں۔ پاکستان تحریک انصاف کا موقف ہے کہ آزادانہ و منصفانہ انتخابات ہوں اور ریٹرننگ افسران عدلیہ کی جانب سے ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے نہیں علم تھا کہ حکم امتناع لینے کی کوشش کی جارہی ہے، اتنا فیصلہ ضرور ہوا تھا کہ ہم درخواست دائر کریں گے کہ آر اوز عدلیہ کی جانب سے آئیں لیکن اب حکم امتناع آیا ہے تو اسے واپس لینے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن اور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیرقانون کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی وجہ سے 8 فروری کے عام انتخابات ممکنہ طورپرتاخیر کا شکارہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاخیر چند روزہ ہو سکتی ہے کیونکہ ریٹرننگ افسران اور ڈپٹی ریٹرننگ افسران کی تقرری کیلئے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کی معطلی کے معاملے پر لاہورہائیکورٹ کا لارجر بینچ جلد سماعت کرکے فیصلہ کرے گا۔
الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو ملک بھرمیں عام انتخابات کا اعلان کیا تھا،آئین کے تحت الیکشن شیڈول کا اعلان 54 دن پہلے کیا جانا تھا۔
Comments are closed on this story.