Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

سیاسی اشرافیہ کے ہاتھوں کھلونا بننے سے انکار پر نتائج بھگت رہا ہوں، جسٹس مظاہر نقوی کا خط

اپنے خلاف کارروائی پر جسٹس مظاہر نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز کو کھلا خط لکھ دیا
شائع 12 دسمبر 2023 08:15pm

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت سپریم کورٹ کے ججز کو لکھے گئے خط میں کہا کہ سیاسی اشرافیہ کے ہاتھوں کھلونا بننے سے انکار پر نتائج بھگت رہا ہوں، سپریم جوڈیشل کونسل کی جعلی کاررواٸی کا آخر تک مقابلہ کروں گا۔

سپریم جوڈیشل کونسل میں اپنے خلاف کارروائی کے معاملے پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ کے ججز کو کھلا خط لکھ دیا۔

اپنے خط میں جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ میں بطور سپریم کورٹ جج پاکستانی عوام کی خدمت کر رہا ہوں، سپریم جوڈیشل کونسل کی بوگس کاروائی کو چیلنج کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہوں، میری ساکھ نمایاں جبکہ میرے عہدے کی ساکھ اور بھی نمایاں ہے، اس خط کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ یہ میری ذات کا نہیں بلکہ اصول کا معاملہ ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے خط میں مزید کہا کہ میرا مسئلہ اب صرف ذاتی نہیں بلکہ ادارے کا مسئلہ ہے، کیا سپریم کورٹ کسی بھی چیز کے لیے کھڑی نہیں ہوگی؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود نے سابق چیف جسٹس کو میرے خلاف کارروائی کرنے کے لیے خطوط لکھے، سپریم کورٹ اور پاکستان کی عوام کے علاوہ کسی کے لیے فرائض سرانجام نہیں دے رہا۔

سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی اشرافیہ کے ہاتھوں کھیلنے سے انکار پر اس کے نتائج بھگت رہا ہوں، میں سپریم جوڈیشل کونسل کی جعلی کارروائی کا آخر تک مقابلہ کروں گا، یہ میری ذات کا نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے وقار کا معاملہ ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ جسٹس اعجاز الاحسن کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھا گیا خط ظاہر کرتا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کی کیسے خلاف ورزی کی جا رہی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن کا خط بتاتا ہے کہ 3 رکنی کمیٹی کے اجلاس میں سینیارٹی کی بنیاد پر بینچز کی تشکیل کا فیصلہ ہوا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس موقع پر یہ بینچ تشکیل کیوں دیا؟ اس کا فیصلہ آپ جج صاحبان خود کریں۔

مزید پڑھیں

سویلینز ٹرائل روکنے کے فیصلے کیخلاف بینچ پر جسٹس اعجازالاحسن نے اعتراض اٹھا دیا

خصوصی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: سابق چیف جسٹس کا طارق مسعود کی بینچ میں موجودگی پر اعتراض

خط کے متن کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل میں میرے خلاف چلنے والے ریفرنس پر مس انفارمیشن حیران کن ہے، انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی پر ریکارڈ کے لیے خط تحریر کر رہا ہوں، جج کو استثنیٰ کے باوجود اثاثے ڈکلئیر نا ہونے کی بنیاد پر سپریم جوڈیشل کونسل میں کیوں گھسیٹا جا رہا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین اور ممبران کا میرے ساتھ رویہ توہین آمیز ہے،،میں نے نومبر کی 2، 4، 6، 8، 10،16، 20، 22، 30 اور دسمبر 6 اور 8 کو ریکارڈ کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کو تحریری درخواست کی، متعدد درخواستوں کے باوجود میری درخواست نہیں سنی گئی۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے خط میں کہا کہ 11 دسمبر کو آدھی رات کے قریب سپریم جوڈیشل کونسل کے 14 دسمبر کے اجلاس کا نوٹس موصول ہوا، تاریخ میں پہلی بار یہ ہوا کہ سپریم کورٹ میں درخواستوں کے باوجود سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلایا گیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کا اقدام ان کی میرے خلاف جانبداری ثابت کرنے کے لیے کافی ہے، ان کا میرے خلاف مقصد صاف اور پہلے سے ظاہر شدہ ہے، میرا مسئلہ اب صرف ذاتی نہیں بلکہ ادارے کا مسئلہ ہے، کیا سپریم کورٹ کسی بھی چیز کیلئے کھڑی نہیں ہوگی؟

Supreme Court

اسلام آباد

Justice Qazi Faez Isa

Letter

cheif justice of pakistan

supreme judicial council

justice sardar tariq masood

justice mazahir ali akbar naqvi

Justice Ejaz ul Ahsan