ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے عدلیہ اور پولیس سمیت پاکستان کے کرپٹ ترین اداروں کی فہرست جاری کردی
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان میں کرپٹ اداروں کی فہرست جاری کردی ہے جس میں پولیس کا پہلا نمبر، اس کے بعد ٹھیکے دینے کا شعبہ اور تیسرے پر عدلیہ کو سب سے کرپٹ قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تعلیم اور صحت چوتھے اور پانچویں کرپٹ ترین شعبے ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے قومی کرپشن سروے رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق پولیس پاکستان کا سب سے کرپٹ ادارہ ہے، 68 فیصد پاکستانیوں کو یقین ہے کہ نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن جیسے ادارے سیاسی شکار کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں۔
تعلیم اور صحت کے شعبے بالترتیب چوتھے اور پانچویں کرپٹ ترین شعبے ہیں۔ مقامی حکومتیں، لینڈ ایڈمنسٹریشن اینڈ کسٹم، ایکسائز اور انکم ٹیکس چھٹے، ساتویں اور آٹھویں بدعنوان ترین ادارے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قومی سطح پر کرپشن کے بڑے مقدمات میں 40 فیصد میرٹ کی قلت ہے۔ صوبائی سطح پر سندھ میں 42 فیصد، خیبر پختونخوا میں 43 فیصد، بلوچستان میں 47 فیصد افراد سمجھتے ہیں کہ میرٹ پر کام نہیں ہوتے۔
پنجاب میں 47 فیصد شہریوں کاخیال ہے کہ بیوروکریسی ریاستی اداروں کو اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرتی ہے اور یہی پاکستان میں کرپشن کی بڑی وجہ ہے۔
پچھتر فیصد شہری سمجھتے ہیں کہ پرائیویٹ سیکٹر کے پاس بہت طاقت اور اثر ورسوخ ہونے کی وجہ سے کرپشن ہوتی ہے۔
55 فیصد پاکستانیوں کے مطابق حکومت کو فوری طور پر سرکاری افسران کے اثاثے اپنی ویب سائٹس پر جاری کرنے چاہئیں اور کرپشن کے مقدمات 30 دن اندر بھگتانے چاہئیں۔
47 سے 62 فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ کرپشن پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنے اور ماحولیاتی تباہی کو بڑھانے کی بڑی وجہ ہے۔
Comments are closed on this story.