Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

افغانستان سے 23 دہشت گرد تنظیمیں آپریٹ ہونے کا انکشاف، 53 ممالک متاثر

23 میں سے17دہشتگرد تنظیمیں صرف پاکستان کونشانہ بناتی ہیں
شائع 07 دسمبر 2023 01:59pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ افغانستان سے 23 دہشت گرد تنظیمیں 53 ممالک میں دہشتگردی پھیلاتی ہیں، اور ان 23 میں سے17دہشت گرد تنظیمیں صرف پاکستان کو نشانہ بناتی ہیں۔

افغانستان عالمی دہشتگرد تنظیموں کا گڑھ بن چکا ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان سے 23 دہشتگرد تنظیمیں 53 ممالک میں دہشت گردی پھیلا رہی ہیں۔ اور افغانستان خطے میں دہشتگرد تنظیموں کی باقاعدہ مالی معاونت کررہا ہے۔

افغانستان سے دہشتگردی کا نشانہ بننے والوں میں پاکستان سرفہرست ہے، اور 23 میں سے 17 دہشت گرد تنظیمیں صرف پاکستان کو نشانہ بناتی ہیں، ان کالعدم تنظیموں میں ٹی ٹی پی، جماعت الاحرار اور بلوچ تنظیمیں شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان سے کالعدم القاعدہ اور داعش یورپ اورامریکا کو نشانہ بناتی ہے، کالعدم تحریکِ اسلامی نامی تنظیم ترکمانستان اور چین جب کہ آئی ایم یو ازبکستان کو نشانہ بناتی ہے۔

افغانستان سے ہی کالعدم جنداللہ ایران میں، اور کالعدم حزب التحریر اور جماعت الاحرار پاکستان میں دہشتگردی پھیلاتی ہیں۔

ایشیا پیسیفک فورم کی رپورٹ کے مطابق آپریشن ضرب عضب اور ردّ الفساد سے تقریباً ختم ہو جانے والی کالعدم ٹی ٹی پی افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد دوبارہ متحرک ہو گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015 سے 2020 تک پاک فوج کے آپریشنز کی بدولت ٹی ٹی پی کے حملے مسلسل کم ہوتے گئے، لیکن 2020 کے بعد سے ٹی ٹی پی کے حملوں میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے، اور اس تنظیم نے پاکستان میں 2020 میں 49 ، 2021 میں 198جب کہ 2022 میں237 حملے کیے۔ اور گزشتہ سال ٹی ٹی پی کے317 حملوں میں 389 پاکستانی شہید ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات میں بھی افغانستان میں چھوڑا جانے والا امریکی اسلحہ استعمال ہوا تھا، پچھلے دو سالوں میں پاکستان میں ہونے والے تمام خودکش حملہ آور بھی افغان تھے۔

کالعدم ٹی ٹی پی کو افغان طالبان کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، پاکستان کے بارہا مطالبے پر بھی کوئی ایکشن نہ لیا گیا۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوحہ معاہدے میں طالبان کی طرف سے دہشت گرد گروپوں کو توڑنے اور دیگر ممالک کے لیے سلامتی خطرہ نہ بننے کے وعدے پورے نہیں ہوئے، افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد خطے میں سیکیورٹی کی صورتحال انتہائی پیچیدہ اورغیر یقینی ہو گئی ہے۔

امریکی نمائندہ برائے امن پروگرام کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں دہشت گردوں کی تربیت اوران کے لئے فنڈز اکٹھا کرنے کے لئے متحرک ہے۔

afghanistan

TTP

Afghan government

TTP Attack