فلسطین کا روایتی لوک رقص یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل
فلسطینی روایتی لوک رقص ’دبکہ‘ کو یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرلیا گیا ہے۔
فلسطینی وزارت ثقافت کے مطابق غیر سرکاری ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے قائم بین الحکومتی کمیٹی اجلاس ہوا۔
اعلان کیا کہ حکام نے ”فلسطینی لوک دبکہ“ (رقص) کو یونیسکو کی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرنے کی فلسطین کی درخواست کو قبول کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
فلسطینی وزیر ثقافت ڈاکٹرعاطف ابو سیف کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ فلسطینی حکام کی جانب سے دو سال قبل سرکاری اور سول اداروں کے تعاون سے شروع کی گئی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا ہے ک فیصلہ ہماری قوم کے لیے ایک فتح کے طور پر آیا ہے، جو روزانہ اسرائیل کے ساتھ اپنی بقا کی جدو جہد دکررہی ہے، فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ میں ہمارے فلسطین کے ورثے کو پوری دنیا کے سامنے تباہ کیا جا رہا ہے۔
ابوسیف نے کہا کہ فلسطینی ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنا ایک خالصتاً قومی مشن ہے کیونکہ یہ فلسطینی قوم اور اس کے ورثے، تشخص اور شناخت کو مٹانے کے خلاف موثر جواب ہے۔
Comments are closed on this story.