حماس نے 7 اکتوبر کے حملے میں جنسی تشدد کیا، اقوام متحدہ میں اسرائیل اور امریکا کے الزامات
اقوام متحدہ میں اسرائیل اور امریکا نے الزام عائد کیا کہ حماس کے اہلکار سات اکتوبر کے حملے میں جنسی تشدد میں ملوث تھے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک اجلاس میں مقررین، حقوق نسواں کے کارکنوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں نے جنسی تشدد کی تحقیقات یا مذمت کرنے کے لیے مزید اقدامات نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی حکام اور فرنٹ لائن ورکرز، سینئر امریکی سیاست دانوں اور دونوں ممالک کے افراد نے پیر کے روز میٹنگ میں اپنا موقف پیش کیا، جس کا اہتمام سابق میٹا ایگزیکٹو شیرل سینڈبرگ نے کیا تھا۔
سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنے ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ انصاف کے لیے کھڑے ہونے کا دعویٰ کرنے والے کچھ لوگ حماس کے متاثرین کے لیے اپنے دماغ اور دل بند کر رہے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے نے بھی جنسی تشدد کے الزامات دہرائے اور اس مبینہ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس طرح کے طرز عمل کی مذمت کرے۔
انہوں نے پوسٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ خواتین پر جنسی تشدد کے حوالے سے کئی رپورٹس سامنے آئیں، حماس نے خواتین کی لاشوں کو مسخ کیا اور بے حرمتی کی، حماس کے اہلکار خواتین اور لڑکیوں کو زیادہ سے زیادہ تکلیف پہنچا رہے ہیں پھر انہیں قتل کر رہے ہیں۔
حماس نے ٹیلی گرام چینل پر ایک بیان میں بائیڈن کے بیانات کو جھوٹا الزام قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا کہ وہ اپنی حمایت سے غزہ میں جنگی جرائم کو چھپانے کی اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اجلاس میں جس میں متعدد ممالک کے سفارت کاروں سمیت تقریباً 800 افراد نے شریک تھے، جس میں پولیس اہلکاروں کے انٹرویوز کی ویڈیوز دیکھائی گئی، جن میں جنسی اعضا کو مسخ کرنے اور چھاتی پر گولی مارنے کے بارے میں بتایا گیا، جبکہ حملے میں بچ جانے والے ایک شخص نے اجتماعی زیادتی کی گواہی بھی دی۔
اسرائیل کے دو افراد نے اقوام متحدہ سے ذاتی طور پر خطاب کیا، سمچا گرین مین، جنہوں نے جائے وقوعہ سے متاثرین کی باقیات اکٹھی کیں، انہوں نے بتایا کہ ایک عورت کی لاش، کمر سے نیچے برہنہ، بستر پر ملی تھی۔
شری مینڈس جو ایک آرکیٹیکٹ ہیں اور لاشوں کو تدفین کے لیے تیار کرتی ہے نے دعویٰ کیا کہ ان کی ٹیم لیڈر نے متعدد خواتین فوجیوں کو دیکھا، جن کے جسم کے نچلے حصے پر گولیاں ماری گئی تھیں۔
سینیٹر کرسٹن گلیبرانڈ نے بھی جنسی تشدد کے الزامات عائد کیے۔
اسرائیلی پولیس کے انٹرنیشنل کرائم انویسٹی گیشن یونٹ کے سربراہ مینی بنیامین نے کہا کہ حماس کے اہلکاروں نے متعدد خواتین اور کچھ مردوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
بنیامین نے نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم حماس کے اہلکاروں کے ذریعے کیے گئے خواتین اور مردوں دونوں کے خلاف جنسی جرائم کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.