ایران میں نوجوان کا قتل: افغان پناہ گزینوں کے گھر جلا دیے گئے، دعویٰ
ایرانی صوبے یزد کے شہر میبود میں مبینہ طور پر افغان مہاجرین اور مقامی شہریوں کے درمیان ”تصادم“ کا ایک واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں ایک مقامی ایرانی نوجوان مارا گیا۔ نتیجتاً مظاہرین نے مبینہ طور پر افغان مہاجرین کے گھروں کو آگ لگادی۔
ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق نوجوان کی ہلاکت کے بعد جمعہ کو شہر بھر میں مظاہرے ہوئے، جس کے بعد صوبہ یزد کے پولیس کمانڈر نے قاتل کی گرفتاری کا اعلان کیا۔
ایرانی ذرائع ابلاغ نے کچھ مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ہلاک نوجوان کی شناخت ”امیر رضا آغائی“ کے نام سے ہوئی ہے، جس پر مبینہ طور پر ایک ”افغان شہری“ نے چھرے سے حملہ کیا۔
فارس خبر رساں ایجنسی کے مطابق صوبہ یزد کے پولیس کمانڈر نے جمعے کی شام 15 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ’لڑائی کے مرتکب اور میبودی نوجوان کے قاتل‘ کی گرفتاری کا اعلان کیا۔
کمانڈر عباس علی بیہدانی فرد کے مطابق اس جھگڑے کے دوران ایک اور شخص بھی زخمی بھی ہوا تھا جو اسپتال میں زیر علاج ہے۔
یزد کے نائب گورنر علی اکبر عزیزی نے بھی ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ”اِرنا“ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’میبود بستی کے کچھ لوگوں نے نماز جمعہ کے دوران احتجاج کیا اور قاتل کی گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کیا‘۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین اور ایرانی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ مبینہ قاتل ایک افغان مہاجر ہے۔
اس کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں جن میں کچھ مکانوں کو جلتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیا کہ قتل کے بعد مظاہرین نے افغان مہاجرین کے گھروں کو آگ لگا دی۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق مشتعل شہریوں نے افغان شہریوں کے ساتھ جھگڑے میں ایک نوجوان کی ہلاکت کے ردعمل میں ان جگہوں پر حملہ کیا جہاں افغان باشندے رہتے تھے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، ساتھ ہی ان جگہوں کو آگ بھی لگا دی۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ایران میں ”افغانوفوبیا“ اور نسل پرستی کے رجحانات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ جس کے نتیجے میں افغان پناہ گزینوں کے خلاف حملوں، ایذا رسانی اور امتیازی سلوک میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور بہت سے بے گناہ افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
قتل اور مبینہ آتشزدگی کے بعد شہر بھر میں حالات کشیدہ ہیں اور سیکیورٹی کو سخت کردیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.