نگراں صوبائی وزیر صحت نے فاطمہ فرڑو کی والدہ کو 10 لاکھ روپے کا امدادی چیک دے دیا
نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نے فاطمہ فرڑو کی والدہ کو دس لاکھ روپے کا چیک دے دیا۔ سندھ حکومت نے فاطمہ کے اہلخانہ کے لئے امدادی رقم کا اعلان کیا تھا، گھریلو ملازمہ فاطمہ فرڑو کو چند ماہ قبل رانی پور کی حویلی میں قتل کیا گیا تھا
گھریلو ملازمہ فاطمہ فرڑو کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں، فاطمہ کے اہل خانہ انصاف کے متلاشی ہیں۔ کیس کے مرکزی ملزم حویلی کے مالک پیر سید اسد شاہ سمیت دیگر ملزمان کو پولیس نے گرفتار کیا۔
ایسے میں نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نے فاطمہ فرڑو کی والدہ کو دس لاکھ روپے کا چیک دیا، اس موقع پر ڈاکٹر سعد خالد کا کہنا تھا کہ امدادی رقم متاثرین کے دکھوں کا مداوا نہیں کرسکتی۔
انھوں نے کہا کہ فاطمہ کے گھر والوں کےلیے جو کرسکتے تھے وہ کر رہےہیں، فاطمہ کو انصاف دلوانے کے لیے وکیل بھی کرنا پڑا تو کریں گے۔
یاد رہے کہ تین ماہ قبل تھانہ رانی پور کے قریب پیروں کے حویلی سے دس سالہ بچی فاطمہ فرڑو کے تشدد زدہ لاش ملی برآمد ہوئی تھی۔ لاش کو والدین کے حوالے کر کے بتایا گیا تھا کہ بچی طبیعت خرابی کے باعث انتقال کر گئی۔
فاطمہ فرڑو ڈسٹرکٹ نوشہرو فیروز کے علاقے خان واہن کے رہائشی تھی، اس کے اہل خانہ کو یہ موقف دیا گیا کہ بچی بیمار تھی تاہم تین دن بعد بچی کی فٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں دیکھا گیا کہ بچی کو تشدد کا نشانا بنایا گیا تھا۔
ویڈیو میں بچی کے کمرے میں حویلی کے مالک پیر سید اسد شاہ کو دیکھا گیا تھا، ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بچی کی ماں کا ویڈیو بیان جاری ہوا کہ بچی پر تشدد ہوا ہے اس کا پوسٹ مارٹم اور قبر کشائی کارروائی کی جائے اور پوسٹ مارٹم میں رانی پور رورل ہیتلھ سینٹر والوں نے پیروں کے بااثر ہونے کے وجہ سے میڈیکل رپورٹ میں کہا کہ بچی کے موت سانس روکنے کے باعث ہوئی، تاہم بعد میں اعلیٰ حکام کے نوٹس لینے پر تحقیقات درست سمت میں شروع کی گئیں۔
Comments are closed on this story.