مجھے ہٹا کر گالی دینے والے کو لانے والے بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں، نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ جہاں آئے دن وزیراعظم بدلتے ہوں وہاں ملک کیسے چل سکتا ہے؟ مجھے سزائے موت دلوانے کی کوشش کی گئی، اچانک کسی کو کیا ہوتا ہے، کلہاڑا چلا دیا جاتا ہے، ہنستا بستا ملک اجاڑ دیا جاتا ہے، ایسے بندے کو لایا گیا جسے صرف گالی دینا آتی ہے، ایسے بندے کو لاے والے اتنے ہی ذمہ دار ہیں، پاکستان بار بار غلطیوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
سیالکوٹ میں چیمبرآف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آپ سب کی دعوت کا شکریہ۔ چیمبرآف کامرس نے بلایا میں بھی آنا چاہتا تھا، مجھے سیالکوٹ سے بہت پیار ہے، خواجہ آصف میرے ساتھی ہیں، کالج میں ساتھ تھے، خواجہ آصف اپنے شہر کی خدمت کررہے ہیں۔
نوازشریف نے کہا کہ سیالکوٹ کو ترقی کے سفر میں بہت آگے ہونا چاہیئے تھا، سیالکوٹ موٹروے بننا چاہیئے تھا، مریم سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باوجود جیل گئیں، آج تک سمجھ نہیں آئی خواجہ آصف کیوں جیل گئے۔
مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ پہلی بار طیارہ سازش کیس میں جیل گیا، ایک بار نہیں 2 بار جیل دیکھی، مجھے سزائے موت دلوانے کی کوشش کی گئی، جھوٹ اور منافقت نہیں کرنی چاہیئے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ نوجوان کو درست راستے پر لائیں، آئین کی پاسداری لازم ہے، صبح وزیراعظم شام کو ہائی جیکر بن گیا، دھرنوں سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا، وزیراعظم میں بیٹھا تھا گلے میں رسی ڈال کر نکالا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں آئے دن وزیراعظم بدلتے ہوں وہاں ملک کیسے چل سکتا ہے؟ اچانک کسی کو کیا ہوتا ہے، کلہاڑا چلا دیا جاتا ہے، ہنستا بستا ملک اجاڑ دیا جاتا ہے، ہمارے خلاف بلاوجہ انتقامی کارروائیاں ہوتی رہیں، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر میری چھٹی کردی گئی۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ کروڑوں لوگوں کے نمائندے کو 5 بندوں نے اٹھا کر باہر پھینکا، سمجھ نہیں سکا کہ جیل کیوں دیکھنی پڑی، الیکشن میں ہیرا پھیری کیوں کی؟ آر ٹی ایس کیوں بند کیا؟ بلاوجہ ہماری حکومت کو ختم کیا گیا، ایسے بندے کو لایا گیا جسے صرف گالی دینا آتی ہے، ایسے بندے کو لاے والے اتنے ہی ذمہ دار ہیں، پاکستان بار بار غلطیوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ گالم گلوچ کے کلچر سے ملک کو نقصان ہوا، عام آدمی کا گزارہ اب ایک لاکھ روپے میں بھی نہیں ہورہا، ہم نے کام کیے اہداف بھی حاصل کیے، ہمارے دور میں پاکستان ترقی کی مثال بن چکا تھا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہنستے بستے پاکستان کو حسد اور بغض نکالنے والوں کے حوالے کردیا، ہماری معاشی ہی نہیں خارجہ پالیسی بھی کامیاب رہی، سیاسی استحکام سے ملک ترقی کرے گا۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ امریکی صدرنے مجھے کہا ایٹمی دھماکے نہ کریں ، امریکی پیشکش مسترد کرکے ایٹمی دھماکے کیے، ایٹمی دھماکوں کے بعد واجپائی خود چل کر لاہور آئے۔
مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ 2018 میں ہمیں حکومت بنانے سے محروم کیا گیا ، قوم کو ان چیزوں کو دیکھنا ہوگا، گزشتہ دور میں نوجوان نسل کو گمراہ کیا گیا۔
پاکستان کو از سرنو تعمیر کریں گے، آپ نے پھر غلطی نہیں کرنی، نواز شریف
اس سے قبل سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو از سرنو تعمیر کریں گے، آپ نے پھر غلطی نہیں کرنی، میں نے مشکل اور اچھا وقت دیکھا، یہ دونوں ساتھ ساتھ چلے، وزارت عظمیٰ دیکھی تو ملک بدری، مقدمات اور جیلوں کا سامنا بھی کیا لیکن کبھی ہمت نہیں ہاری۔
انہوں نے کہا کہ نہیں معلوم 1993 میں ہماری حکومت ختم کرنے کی کیا وجہ تھی، اس وقت ہماری اقتصادی تری بھی ہمسایہ ممالک سے بہتر تھی اور ہمارا روپیہ بھی بہتر تھا۔
لیگی قائد کا کہنا تھا کہ ہم نے خود اپنے ملک کو پٹری سے اتارا نہیں بلکہ پٹری ہی اکھاڑ دی ہے، اچھے بھلے چلتے ملک کو ترقی سے روکا گیا، کتی بار ایسا ہوا کہ وزیراعظم کو جیلوں میں ڈالا گیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کو دیکھیں تو ملک کتنا خوشحال تھا، ڈالر 104روپے پر تھا اور اس وقت پاکستان میں مہنگائی بھی نہیں تھی، ہم نے لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کا خاتمہ کردیا گیا جب کہ بیروزگاری بھی ختم ہوتی جا رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بچے اسکول جاتے تھے، ان کی امیدوں میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا مگر ہمارے خلاف سازش کرکے اچھا بھلا ملک اجاڑ دیا، کیا ضرورت تھی ججوں کو ہمارے خلاف فیصلے دینے کی۔
اپنے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اتنا خوبصورت ملک ہے کہ ہم اسے جنت بنا سکتے تھے، بلاوجہ ہمیں نکالا گیا، 2018 انتخابات میں آر ٹی ایس بند کرکے ایک ایسے بندے کو لایا گیا جسے گالی کے سوا کچھ نہیں آتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق سابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ آیا نہیں بلکہ لایا گیا تھا، اس لیے لانے والے بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا وہ ذمہ دار ہے۔
Comments are closed on this story.