پی آئی اے نے اپنے فلائٹ ایٹنڈنٹ غائب ہونے کا ذمہ دار کینیڈا کو قرار دے دیا
پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن(پی آئی اے) نے اپنے فلائٹ اٹنڈنٹ غائب ہونے کا ذمہ دار کینیڈا کو قرار دے دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے قومی ائیر لائن کے دو فلائٹ اٹینڈنٹ کینیڈین جانے والی پروز میں ٹورنٹو پہنچنے کے بعد غائب ہو گئے تھے۔
گزشتہ دنوں پی آئی اے ترجمان نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے کے 8 ملازمین گزشتہ دو سالوں کے دوران کینیڈا میں اس کی لچک کی حامل آزادانہ پناہ دینے کی پالیسی کی وجہ سے لاپتا ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ غیر قانونی طریقوں سے معاشی حالات میں بہتری کے لیے یورپ اور شمالی امریکا کے ترقی یافتہ ممالک تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
رواں سال یونان کے قریب 750 غیر قانونی تارکین کو لے جانے والی ایک کشتی ڈوب گئی تھی جس میں 350 پاکستانی بھی شامل تھے۔
کینیڈا میں پی آئی اے کے ملازمین کی حالیہ گمشدگی سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک میں بہتر ملازمتوں کے حامل نوجوانوں میں بھی ملک سے باہر جانے کا رجحان پیدا ہو رہا ہے۔
عرب میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان نے بتایا کہ دو فلائٹ اٹنڈنٹ پرواز کے ٹورنٹو پہنچنے پر غائب ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ فلائٹ اٹینڈنٹس خالد محمود اور فدا حسین 10 نومبر کو پی کے 772 پر اسلام آباد سے کینیڈا گئے تھے مگر وہ ٹورنٹو سے پرواز کے روانہ ہونے سے قبل واپس رپورٹ کرنے میں ناکام رہے۔
ایئر لائن نے کینیڈا میں مقامی حکام کو اس واقعے کے بارے میں مطلع کیا اور اپنے لاپتہ ملازمین کے خلاف محکمانہ تحقیقات کا آغاز کیا جو ان کی خدمات کو ختم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے کے کیبن کریو کے چار ارکان گذشتہ برس اسی طرح غائب ہوئے تھے، جبکہ مزید چار 2023 میں غائب ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کی وجہ کینیڈا کی حکومت کی طرف سے حد سے زیادہ لچکدار سیاسی پناہ دینے کا پروگرام ہے، ہم عام طور پر ایسے افراد کی پی آئی اے کے لئے خدمات کو ختم کر دیتے ہیں۔ . واضح رہے کہ قومی ائیر لائن نے کینیڈا اور یورپی ممالک کا سفر کرنے والے فلائٹ اٹینڈنٹ کے لیے سخت ضابطے نافذ کیے ہیں جن میں کیبن کریو کے ارکان کے لیے 50 سال سے زیادہ عمر کی حد مقرر کرنا شامل ہے۔
Comments are closed on this story.