نیب اس لیے اڈیالہ آیا کہ سائفر کیس کمزور ہے، عمران خان کی لیگل ٹیم کو قید رکھا گیا، وکیل
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا ہے کہ نیب آج اس لیے جیل آیا کہ انہیں سائفر کا کیس کمزور نظر آرہا ہے، آج سابق وزیراعظم کہ لیگل ٹیم کو بھی جیل میں قید رکھا گیا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ آج تقریبا 9 گھنٹے جیل میں گزارے، صبح چیئرمین پی ٹی آئی دہشت گرد تھے، ساڑھے 11 بجے عمران خان کو سائفر کیس میں ملک دشمن کے طور پر ٹریٹ کیا گیا، فاضل جج کوشش میں تھے آج ہی پورا ٹرائل کردیا جائے، اب نیب کی ٹیم پہنچ چکی ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ ہم چیئرمین پی ٹی آئی کا ریمانڈ لینے آئے ہیں، کیس کا فیصلہ محفوظ ہے، نیب آج اس لیے جیل آیا کہ انہیں سائفر کا کیس کمزور نظر آرہا ہے، آج دوسری مرتبہ القادر ٹرسٹ میں نیب ٹیم آئی، پہلے اسی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے عمران خان کو حراست میں لیا، نیب کو پہلے اس کیس میں ریمانڈ مل چکا، سابق وزیر اعظم اس میں شامل تفتیش ہو چکے ہیں، آج عمران خان کو کافی تکلیف میں دیکھا۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب چیئرمین پی ٹی آئی کو مالی کرپشن میں ملوث کرنے کی کوشش کررہا ہے، جہاں آج عدالت لگی وہ ایک بہت بڑی جگہ تھی، اسی جگہ پر سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو، اجمل قصاب اور ممتاز قادری کا کیس چلتا تھا، عمران خان کی ضمانت کی سماعت ٹائر جلانے کے مقدمے میں بحث ہوئی، بدقسمتی ہے جہاں اتنے سنگین مقدمات کا ٹرائل ہوا، وہیں ایک سابق وزیراعظم کی ضمانت ٹائر جلانے کے کیس میں سنی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ، بہنوں اور بھتیجے سے لمبی ملاقات ہوئی، ہم سے جیسا کام کروایا جارہا ہے نہ ایسا کام کیا نہ کرسکتے ہیں، آج سابق وزیراعظم کہ لیگل ٹیم کو بھی جیل میں قید رکھا گیا۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں 10 دن جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، سابق وزیراعظم نے خود کہا اس کیس میں مجھے یا میری اہلیہ کو ایک روپے کا بھی فائدہ نہیں ملا، میں نے کہا کہ نیب کو عمران خان کو ذرا احتیاط سے گرفتار کرنا چاہیئے کیونکہ کبھی پکڑنا اور کبھی چھوڑنا پڑتا ہے، جسمانی ریمانڈ کی ضرورت پیش آتی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر القادر ٹرسٹ کیس سیریس ہوتا تو 100 دن بعد ان کو حراست کی کیوں ضرورت پڑتی، عدالت نے پوچھا یہ آپ کی تحویل میں رہ چکے ہیں، اب حراست کی ضرورت کیوں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ سے بہت مایوس ہیں، ایک جج کی بجائے باقی ججز ہمارے کیس کیوں نہیں سنتے، ہمیں ڈاکومنٹس نہیں دیے جارہے، سائفر سے متعلق قوانین نہیں دیے جا رہے، گواہ پر گواہ ریکارڈ کیے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں
190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد
190 ملین پاؤنڈ اور توشہ خانہ کیسز: ضمانت کی درخواستیں بحال کرنے کی پٹیشن پر فیصلہ محفوظ
سلمان صفدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر سائفر میں فرد جرم اور ضمانت کا معاملہ سپریم کورٹ میں جا چکا ہے، صبح 9 سے شام 6 تک 3 مختلف شوز تھے، چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئیں۔
Comments are closed on this story.