غیر قانونی غیرملکیوں کی بے دخلی ریاست کی پالیسی ہے، عدالت مداخلت نہیں کرسکتی، سندھ ہائیکورٹ
پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی ملک سے بے دخلی کے خلاف شیما کرمانی سمیت دیگر سول سوسائٹی نے عدالت سے رجوع کرلیا۔
سندھ ہائیکورت میں دائر کی گئی درخواست پر عدالت نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد کی بے دخلی رہاست کی پالیسی ہے، عدالت مداخلت نہیں کرسکتی، پہلے درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل دیے جائیں۔
عدالت نے درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرنے سے انکار کردیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار حکومت کے اس فیصلے سے کیسے متاثر ہے؟
درخواست گزار کے و کیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ مفاد کا مسئلہ ہے، افغان مہاجرین کو گرفتار کرکے بے دخل کیا جارہا ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ریاست کی پالیسی اور فیصلے میں عدالت کیسے مداخلت کرسکتی ہے؟ ہم کسی بھی صورت ریاست کی پالیسی میں مداخلت نہیں کرسکتے، جو غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں ان کو بے دخل کیا جارہا ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو سننے کا حق نہیں دیا جارہا، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جاری ہے، پاکستان کا قانون شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ویزہ کی مدت ختم ہونے پر کوئی پاکستانی سعودی عرب یا کسی اور ملک میں رہ سکتا ہے؟ ویزہ ختم ہونے کے بعد ایک دن میں کسی ملک میں نہیں رہ سکتے، تو پاکستان میں کوئی غیر قانونی طور پر کیسے رہ سکتا ہے؟
عدالت نے کہا کہ پاکستان کا قانون صرف پاکستانیوں کا تحفظ کرتا ہے، جن آرٹیکلز کا حوالہ دیا جارہا ہے ان کا اطلاق صرف پاکستانیوں پر ہوتا ہے، ریاستی کی پالیسی میں مداخلت نہیں کرسکتے، درخواست قابل سماعت ہونے کے لیے عدالت کو مطمئن کیا جائے، عدالت نے درخواست کی مزید سماعت سے انکار کردیا۔
Comments are closed on this story.