Aaj News

پیر, نومبر 18, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

سپریم کورٹ فوجی عدالتیں بحال کرے، شہداء کے اہلخانہ کا مطالبہ

عدالتی فیصلے کے ذریعے ہمارے زخموں پر نمک پاشی نہ کی جائے، لواحقین شہداء
اپ ڈیٹ 08 نومبر 2023 05:36pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے فوجی عدالتوں کو غیرقانونی قرار دینے پر شہداء کے لواحقین میدان میں آ گئے اور عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ فوجی عدالتیں بحال کی جائیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہداء کے لواحقین نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔

لواحقین شہداء نے کہا کہ شہداء کی فیملیز نے بہت دکھ اٹھائے، اگر خصوصی عدالتوں کو فوری طور پر بحال نہیں کیا جاتا تو یہ شہداء کے خون کے ساتھ مذاق ہوگا، شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔

شہداء کے لواحقین نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے ذرایعے ہمارے زخموں پر نمک پاشی نہ کی جائے، کس قانون کے تحت خصوصی عدالت کو بند کیا گیا؟ خصوصی عدالت کی بندش بلوائیوں کی سہولت کا باعث بن سکتی ہے، خصوصی عدالت میں دہشت گرد، دہشت گردی کو سپورٹ کرنے والوں کو سزائیں ملتی تھی۔

لواحقین کا کہنا تھا کہ ہمارا ازلی دشمن بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرارہا ہے، سیکشن ٹو ون ڈی کی بندش سے دنیا کو کیا پیغام دیا جارہا ہے؟ پورے ملک میں ہم نے شہداء کا فارم بنایا ہے، خصوصی عدالت کی بندش سے انتشاریوں اور بلوائیوں کی سہولت ہوئی ہے، عالمی عدالت کہے گی تمہارے اپنے ملک میں سیکشن ٹو ون ڈی کو ختم کردیا گیا ہے۔

لواحقین شہداء کا مزید کہنا تھا کہ ہم پیر کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں، سیکشن ٹو ون ڈی کو فوری نافذ کیا جائے، دہشت گردوں کو کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیئے، شہداء کے قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

شہداء کے اہلخانہ نے مطالبہ کیا کہ ہمارے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے، فوجی عدالتوں کو فوری طورپر بحال کیا جائے، دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ نہیں دی جائے گی، عوام سے مطالبہ ہے اپنے شہداء کا ساتھ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو کسی قسم کی رعایت نہیں ملنی چاہیئے، ہم اپنے شہداء کو کیا جواب دیں گے، اپنے شہداء کے لیے کس کی طرف جائیں، شرپسندوں اور انتشار پھیلانے والوں کو رعایت نہیں ملنی چاہیئے، شہداء کے خاندانوں نے بہت سے دکھ اٹھائے ہیں۔

مزید پڑھیں

خصوصی عدالتوں میں عام شہریوں کا ٹرائل: فُل کورٹ تشکیل دینے کی حکومتی استدعا مسترد

9 مئی کو گولی نہ چلا کر فوج نے درست کیا، غیرآئینی کام روکیں گے، چیف جسٹس

فوجی عدالتوں کیخلاف عمران خان دور سے زیر التوا درخواستیں کیوں نہیں سنی گئیں، جسٹس فائز عیسیٰ کا سوال

اہل خانہ شہدائے پاکستان نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پیر والے دن سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔

لواحقین شہداء کا کہنا تھا کہ کہ سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ خصوصی عدالتوں کو اپنا کام کرنے دیں، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو فوری بحال کیا جائے، حساس مقامات کو غیر محفوظ نہ بنایا جائے۔

واضح رہے کہ 23 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے 4 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث 103 افراد کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہو سکے گا، عدالت عظمیٰ نے ان تمام ملزمان کا عام فوجداری عدالتوں میں ٹرائل کرنے کا حکم دیا۔

Supreme Court

اسلام آباد

press conference

militry courts

Military courts in Pakistan

Military Court

SUPREME COURT OF PAKISTAN (SCP)

Civilians Trial in Military Courts

Military Trial

Martyrs' families