Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

غزہ سے متعلق بیان پر فلسطینی نژاد امریکی رکن کا نگریس رشیدہ طلیب کیخلاف قرارداد منظور

'مجھے خاموش نہیں کیا جاسکتا۔ میں کسی کےلیے اپنے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش نہیں کروں گی'
شائع 08 نومبر 2023 02:00pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

امریکی ایوان نمائندگان میں غزہ کی صورتحال سے متعلق بیان دینے پر واحد فلسطینی نژادرکن کا نگریس رشیدہ طلیب کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔

ایوان نمائندگان نے منگل کی رات 188 کے مقابلے میں 234 ووٹ ڈالے اور مشی گن سے تین بار ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن رہنے والی رکن کانگریس کیخلاف قرارداد منظور کی۔

ان کی اپنی پارٹی کے تقریبا 22 ارکان نے ریپبلکنز کے ساتھ مل کر قرارداد کی حمایت کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ رشیدہ طلیب 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے اور اسرائیلی ریاست کی تباہی کا مطالبہ کرنے کے بارے میں غلط بیانی کو فروغ دے رہی ہیں۔

جو قرارداد منظور کی گئی وہ Censure یعنی سرزنش کی ہے جو expulsion یعنی ایوان سے نکالے جانے سے ایک قدم کم ہے۔

گزشتہ ہفتے رشیدہ طلیب کے خلاف مذمتی قرارداد ناکام ہوگئی تھی۔

ایک ماہ قبل اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری شروع کرنے کے بعد سے اب تک 10 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل پر حملے میں کم از کم 1400 افراد کو ہلاک اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا یا تھا۔

امریکا جو طویل عرصے سے اسرائیل کا سب سے پرجوش حامی ہے، نے 2.3 ملین آبادی والے گنجان آباد علاقے میں انسانی بحران پر بڑھتے ہوئے عالمی غصے کے باوجود جنگ بندی کے مطالبے کی مخالفت کی ہے۔ اسرائیل کے ردعمل اور اس کے لیے امریکی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے رشیدہ طلیب نے حماس کے حملے کی بار بار مذمت کی ہے۔

ووٹنگ سے قبل انہوں نے اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ، ’میں کانگریس میں واحد فلسطینی امریکی ہوں، یہاں میرا نقطہ نظر پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے،مجھے خاموش نہیں کیا جاسکتا۔ میں کسی کےلیے اپنے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش نہیں کروں گی‘۔

الینوائے سے تعلق رکھنے والے ایک یہودی ڈیموکریٹ بریڈ شنائیڈر نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ان الفاظ کے معنی پر بحث کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا، “یہ اسرائیل کی تباہی اور یہودیوں کے قتل کے مطالبے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ میں ہمیشہ اظہار رائے کی آزادی کے حق کا دفاع کروں گا۔رشیدہ طلیب کو حق حاصل ہے کہ وہ جو چاہے کہہ سکتی ہے۔لیکن اس کا جواب نہیں دیا جا سکتا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ شنائیڈر نے قرارداد کی حتمی منظوری کی حمایت کی یا نہیں۔

دیگر ڈیموکریٹس نے مذمت سے اظہار رائے کی آزادی کو لاحق خطرات اور اس سے قائم ہونے والی مثال کے بارے میں خبردار کیا۔

قرارداد کے خلاف طلیب کا دفاع کرنے والے جیمی رسکن نے کہا، “یہ قرارداد نہ صرف ہمارے آئین کو کمزور کرتی ہے، بلکہ یہ ان لوگوں کے لئے نظم و ضبط کے معنی کو سستا کرتی ہے جو درحقیقت رشوت، دھوکہ دہی، پرتشدد حملے وغیرہ جیسے غلط کاموں کا ارتکاب کرتے ہیں’۔

جن قانون سازوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے انہیں ایوان کے فلور پر کھڑے ہونے کے لئے کہا جاتا ہے کیونکہ مذمتی قرارداد انہیں اونچی آواز میں پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔

اس ووٹ کے ساتھرشیدہ طلیب کانگریس میں الہان عمر کے بعد دوسری مسلم نژاد امریکی خاتون بن جائیں گی جنہیں رواں سال اسرائیل پر تنقید کرنے پر باضابطہ طور پر تنبیہ کی گئی ہے۔

ریپبلکنز نے فروری میں الہان عمر کو ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی سے ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

Israel

Palestine

US State Department

Rashida Tlaib