اسرائیل کے غزہ پر ایک رات میں ڈھائی ہزار حملے، شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی
حماس کے حملے کے بعد غزہ میں اسرائیلی بمباری کو ایک ماہ مکمل ہوگیا۔ نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل نے ایک رات میں ڈھائی ہزار حملےکر ڈالے، جن میں مزید 280 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 10 ہزار 22 ہوچکی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی نہیں کی جائے گی۔
اسرائیل دھمکی کے بعد شمالی غزہ سے لوگوں نے جنوب کی طرف نقل مکانی شروع کردی ہے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ شمالی غزہ خالی کرنے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کردیا۔
اسرائیل نے سڑک کی ویڈیو بھی جاری کردی تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے غزہ کو دو حصوں شمالی اور جنوبی غزہ میں تقسیم کردیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے اس سے پہلے بھی محفوظ راستہ دیا لیکن جیسے ہی فلسطینی عورتوں اور بچوں سے بھری گاڑیاں اس راستے پر آئیں، اسرائیلی طیاروں نے گاڑیوں پر حملے کرکے درجنوں عورتوں اور بچوں کو شہید کردیا تھا۔
اسرائیل نے غزہ میں اسپتالوں کے اطراف پھر بم برسا دیے، تین پناہ گزیں کیمپوں پر بھی بمباری کی گئی ۔ بمباری سے شمالی غزہ کھنڈر بن گیا۔ غزہ پٹی میں ایک بار پھر مواصلات اور انٹر نیٹ سروس معطل ہوگئی ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک ہفتے میں جبالیا کیمپ پر چوتھی بار بمباری کی۔ حماس کے مطابق اسرائیلی فوج نے مواصلاتی نظام منقطع کرتے ہی بمباری شروع کردی۔
اسرائیل نے غزہ میں زمینی کارروائیاں بھی تیز کردی ہیں۔ 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے 9 ہزار 770 فلسطینیوں میں 4 ہزار 800 بچے شامل ہیں، جبکہ 26 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔ غزہ اسرائیل جنگ میں اب تک 43 صحافی بھی شہید ہوچکے ہیں، جبکہ مارے جانے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 345 ہوگئی ہے۔
بین الاقوامی مطالبات کے باوجود غزہ میں جنگ بندی نہیں کی جارہی ہے، اسرائیلی وزیراعظم نے اس حوالے سے واضح کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی نہیں ہوگی۔
امریکی سی آئی اے چیف ولیم برنس اسرائیل پہنچ گئے، جبکہ چین اور عرب امارات کی درخواست پر آج سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس متوقع ہے، اب تک جنگ بندی اور جنگ میں وقفے کی 4 قراردادیں ویٹو کی جاچکی ہیں۔
مزید پڑھیں
غزہ جنگ کا ذمہ دار امریکا ہے، اسرائیل مذاکرات سے قیدی واپس لے سکتا ہے، سربراہ حزب اللہ
سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات میں دلچسپی رکھتا ہے، امریکا کا دعویٰ
غزہ جنگ کے حوالے سے نیتن یاہو کا خفیہ پلان لیک ہوگیا
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع غزہ پر ایٹم بم گرانے سے متعلق بیان سے انکاری ہوگئے، ان کا کہنا ہے کہ ایٹم بم گرانے کی بات استعارے کے طور پر کہی، معاملے پر اسرائیلی وزیراعظم نے بھی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیاہو کے بیانات حقیقت پر مبنی نہیں۔ اسرائیل نے غیز ذمہ دارانہ بیان پر وزیردفاع کو برطرف کردیا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی فوج اور حماس مزاحمت کاروں میں شدید جھڑپیں ہوئیں، اسرائیلی فوج کے ساتھ رپورٹنگ کرنے والی امریکی ٹی وی کے صحافی مطابق اتوار کو حملے میں 20 اسرائیلی فوجیوں نے ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی زمین کو دو حصوں جنوبی اور شمالی غزہ میں تقسیم کردیا، انہوں نے حماس کے خلاف اہم کامیابیوں کا بھی دعویٰ کیا ہے، اسرائیلی بربریت کے جواب میں حماس نے بھی تل ابیب پر راکٹ حملے کیے، راکٹوں کو نشانہ بنانے والا میزائل آئرن ڈوم خرابی کا شکار ہوگیا۔
اُدھر لبنان کے جنوب میں اسرائیلی حملے میں مقامی صحافی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس سے ایک ہی خاندان کے چار افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔۔شہدا میں ایک خاتون اور تین بچیاں شامل ہیں جن کی عمریں آٹھ سے چودہ سال کے درمیان ہیں۔
حزب اللہ نے حملے پر ردعمل میں کہا ہے کہ اسرائیلی کو حملے کی قیمت چکانی پڑے گی، جس کے بعد اسرائیل کے شمالی علاقے پر راکٹ برسائے گئے۔ حملے میں اسرائیل کے قصبے کریات شمونہ کو نشانہ بنایا گیا، اس دوران ایک اسرائیلی مارا گیا۔
لبنان کے وزیرخارجہ نے کہا کہ اسرائیلی حملے میں بچے اور عام شہری شہید ہوئے، اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ میں شکایت کریں گے، حملے کی معلومات اور تصاویر آج اقوام متحدہ میں جمع کرائی جائیں گی۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن رملہ اور عراق کے بعد انقرہ پہنچ گئے ہیں، بلنکن ترک ہم منصب ہاکان فیدان سے ملاقات کر کے اسرائیل غزہ جنگ پر بات چیت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ تنازع کو غزہ سے باہر نہ پھیلنے کے لیے امریکا بہت محنت کر رہا ہے، ہماری پوری توجہ غزہ سے یرغمالیوں کو گھر لانے پر مرکوز ہے۔
امریکی وزیرخارجہ نے رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی، محمود عباس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔ بلنکن سے ملاقات بغیرکسی مشترکہ نیوز کانفرنس یا بیانات جاری کیے بغیر ختم ہوئی۔
Comments are closed on this story.