مشرق وسطیٰ کی جنگ سے عالمی اقتصادی بحران پیدا ہوسکتا ہے، معاشی ماہرین کا انتباہ
معاشی ماہرین نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں تنازعات کی وجہ سے عالمی اقتصادی بحران پیدا ہوسکتا ہے کیونکہ دنیا پہلے ہی غیر یقینی عالمی معیشت درپیش چیلنجوں سامنا کررہی ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مذکورہ تبصرے تب سامنے آئے، جب برطانوی دفتر برائے قومی شماریات جمعے کو تیسری سہ ماہی کے دوران اپنی کارکردگی کے بارے میں اپ ڈیٹ فراہم کررہا تھا۔
عالمی معیشت کے حوالے سے دُنیا کے سب سے بڑے اثاثہ منیجر ’بلیک راک‘ کے چیف ایگزیکٹو لیری فنک نے کہا کہ 7 اکتوبر کے حماس کے حملوں کے بعد غزہ پر اسرائیل کے حملے اور گزشتہ سال یوکرین پر روس کے حملے نے دنیا کو تقریباً ایک بالکل نئے مستقبل کے لیے دھکیل دیا تھا۔
سنڈے ٹائمزکو ایک انٹرویومیں لیری فنک نے کہا کہ جیو پولیٹیکل رسک ہماری تمام زندگیوں کو تشکیل دینے میں ایک اہم جُز ہے، پوری دنیا میں خوف بڑھ رہا ہے اور امید کم ہے، خوف طویل مدتی بحران پیدا کرتا ہے، اگر ہم بڑھتے ہوئے خوف کو برقرار رکھتے ہیں تو، یورپ میں بحران کا امکان بڑھتا ہے، جس سے امریکا میں بھی بحران بڑھنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
امریکا کے سب سے بڑے بینک جے پی مورگن کے سربراہ ایمی ڈیمون نے بھی اسی اخبار کو بتایا کہ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ اور یوکرین پر روس کے حملے کا امتزاج کافی خوفناک اور غیرمتوقع تھا۔
انہوں نے کہا کہ جیو پولیٹیکل محاذ پراس وقت جو کچھ ہو رہا ہے وہ دنیا کے مستقبل کے لیے سب سے اہم چیز ہے، جس میں آزادی، جمہوریت، خوراک، توانائی، امیگریشن شامل ہے۔
ایمی ڈیمون دنیا کے مشہور فنانسرز میں سے ایک ہیں، گزشتہ ماہ انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ یہ دنیا نے دہائیوں میں سب سے زیادہ خطرناک وقت دیکھا ہے، جس میں بڑھتے ہوئے تنازعات کے ممکنہ طور پر توانائی، خوراک کی قیمتوں، بین الاقوامی تجارت اور سفارتی تعلقات پر زیادہ دیر تک رہنے والے اثرات پڑ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے گیٹ پر سرخ رنگ پھیر دیا
راجعین: ایک نیا گانا جو فلسطین کی آزادی کا ’ترانہ‘ بن گیا
روسی ویگنر گروپ حزب اللہ کو فضائی دفاعی نظام فراہم کرنیوالا ہے، امریکی اخبار
اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کو عالمی اقتصادی خطرے کے طور پر دیکھا جانے کی ایک وجہ خطے کے تیل پر دنیا کا انحصار ہے، جو مارکیٹ کا ایک تہائی حصہ ہے۔ ماہرین اقتصادیات کو اکثر خدشہ ہے کہ تیل کی قیمت میں اضافہ عالمی کساد بازاری کو متحرک کر سکتا ہے۔
برطانیہ فنانشل سروسز مینیجنگ پارٹنر اینا انتھونی نے کہا کہ برطانیہ رواں سال کساد بازاری سے بچنے کے لیے ابھی تک راستے پر ہے لیکن معاشی ماحول بدستور چیلنجنگ ہے، زندگی گزارنے کے لئے اخراجات کا دباؤ لوگوں پر پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے حملے کے بعد غزہ میں اسرائیلی بمباری کو ایک ماہ مکمل ہوگیا، نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل نے ایک رات میں ڈھائی ہزار حملےکر ڈالے، جن میں مزید 280 فلسطینی شہید ہوگئے۔
Comments are closed on this story.