’غزہ پر نیوکلئیر حملے کا امکان‘، ایران کی امریکا کو سخت وارننگ
ایک طرف اسرائیل کے وزیر نے غزہ پر نیوکلیئر حملے کی دھمکی دی ہے تو دوسری جانب ایران نے بھی امریکا کو خبردار کردیا ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی نہ ہونے کی صورت میں امریکا کو ”سخت نقصان“ اٹھانا پڑے گا۔
فلسطین کی وزارت خارجہ نے ایک اسرائیلی وزیر کے تبصرے کی مذمت کی ہے جس میں انہوں نے غزہ پر نیوکلئیر بم گرانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اسرائیل کے یروشلم امور اور ثقافتی ورثہ کے وزیر امیچائی الیاہو نے اتوار کو کہا کہ غزہ کی پٹی پر نیوکلئیر بم گرانا ”ایک آپشن“ ہے۔
ایک ریڈیو انٹرویو میں بات کرتے ہوئے انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر نے کہا کہ ’غزہ میں کوئی غیر جنگجو نہیں ہے‘۔
اس کے بعد الیاہو سے پوچھا گیا کہ چونکہ ان کی نظر میں غزہ کا کوئی شہری غیر جنگجو نہیں ہے تو کیا غزہ کی پٹی پر جوہری حملہ ایک آپشن ہے؟
جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’یہ ایک راستہ ہے‘۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ تبصرے نسل کشی کی اس جنگ کی ترجمانی ہیں جو اسرائیل غزہ پٹی کے خلاف 30 دنوں سے جاری رکھے ہوئے ہے۔‘
اسرائیلی میڈیا نے وزیر اعظم کے دفتر کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ نیوکلئیر حملوں کے تبصروں کے بعد الیاہو کو حکومتی اجلاسوں سے غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
’امریکا کو سخت نقصان اٹھانا پڑے گا‘
دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ اگر واشنگٹن نے غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد نہ کیا تو امریکا کو ”سخت نقصان“ اٹھانا پڑے گا۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ”تسنیم“ نے ایران کے وزیر دفاع محمد رضا اشتیانی کے حوالے سے کہا کہ ’امریکیوں کو ہمارا مشورہ ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کو فوری طور پر روکیں اور جنگ بندی پر عمل درآمد کریں، بصورت دیگر انہیں سخت نقصان پہنچے گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران امریکا کو تنازع میں ’عسکری طور پر ملوث‘ سمجھتا ہے۔
Comments are closed on this story.