اسرائیلی شہری ٹک ٹاک پر بھوکے پیاسے فلسطینیوں کا مذاق اڑانے لگے
اسرائیل کی وحشیانہ سے بمباری سے دہشت میں مبتلا غزہ کے عوام کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پربھی ایک مختلف نوعیت کی جنگ چھڑی ہے۔
7 اکتوبرکو اس معاملے کے آغاز کے بعد سے فلسطینی اور اسرائیلی دونوں طرف کے ہزاروں اکاؤنٹس دوسرے فریق کو لڑائی کا ذمہ دارٹھہرانے کیلئے کوشاں ہیں.
تاہم اسرائیلی انفلو ئنسرز کی جانب سے ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارمز پر شیئرکی جانے والی ویڈیوز کو اشتعال انگیز اورغیرانسانی قراردیا جا رہا ہے۔
اس طرح کی متعدد ویڈیوز فلسطینیوں کے مصائب کا مذاق اڑانے کے لیے شیئر کی جارہی ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایک ویڈیو میں ایک بااثرشخص غزہ کی ماؤں کی خالی ہوتی گودوں پر ہنستا ان کا مذاق اڑاتا نظرآیا تھا۔
اسرائیلی ایس ایف ایکس آرٹسٹ اور انفلوئنسرایو کوہن نے غزہ میں مسلسل بمباری میں پھنسے فلسطینیوں کی بےبسی کا مذاق اڑاتی ویڈیو شیئرکی۔
حالیہ مظالم کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے آرٹسٹ نے گھریلو اشیاء جیسے کہ ٹیلکم پاؤڈر اورٹماٹو کیچپ کو جعلی خون بنانے کے لیے استعمال کیا۔
ایک اسرائیلی خاتون کارکن نے ٹک ٹاک پرویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ مذاق اڑارہی ہے کہ غزہ کے لوگ 3 ہفتوں سے پانی اور بجلی کے بغیرزندگی گزار رہے ہیں۔
اسرائیلی انفلوئنسرجگ میں پانی ڈالتی ہے۔ تو کبھی شاورکھول کرخوشی سے رقص کرتی ہے۔پھر وہ اپنا چارج شدہ فون لہرانے کے بعد گھر کی لائٹس آن کرتی ہے۔
باشعورسوشل میڈیا صارفین نے ایسی ویڈیو کو انتہائی غیرسنجیدہ قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کیا فلسطینی نسل کشی اسرائیلی مزاح کا نیا ذریعہ ہے یا کچھ اور؟۔
ایکس پر ایک صارف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ، یہ فلسطینی مخالف نسل پرستانہ سازشی نظریے ’پلی وڈ‘ کی ایک مثال ہے، جہاں کچھ صیہونیوں کا استدلال ہے کہ فلسطینی میڈیا کو ’مصائب‘ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں - حیرت انگیز طور پر یہ بھی یہود مخالف نظریات سے بہت مماثلت رکھتا ہے’۔
Comments are closed on this story.