امریکہ میں چار برس میں بدترین مسلح حملہ، 22 افراد ہلاک
امریکا کی شمال مشرقی ریاست مین میں مسلح شخص کی فائرنگ سے کم از کم 22 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ۔
لیوسٹن شہر میں قانون نافذ کرنے والے دو اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حملے میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
امریکی میڈیا ادارے این بی سی نیوز نے لیوسٹن کے قانون نافذ کرنے والے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے اس حملے میں کم از کم 22 افراد ہلاک اور 60 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
ریاستی اور مقامی پولیس نے کہا کہ وہ ایک مشتبہ شخص کی تلاش کر رہے ہیں جو مفرور ہے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ لیوسٹن میں تقریبا 39 ہزار افراد رہائش پزیر ہیں۔
لیوسٹن پولیس ڈپارٹمنٹ نے اپنے فیس بک پیج پر مشتبہ شخص کی ایک تصویر جاری کی ہے جس کا نام رابرٹ کارڈ ہے۔انہوں نے لکھا کہ ’کارڈ کو مسلح اور خطرناک سمجھا جانا چاہیے۔‘
اس سے قبل پولیس نے دو تصاویر شیئر کی تھیں جن میں ایک داڑھی والے شخص نے لمبی آستین والی بھوری قمیض اور گہری جنگی پتلون پہن رکھی تھی ۔ اس کے کندھے پر رائفل لٹکی تھی۔ پولیس نے لاوارث سفید ایس یو وی کی تصویر جاری کرتے ہوئے عوام سے معاونت بھی طلب کی۔
مین اسٹیٹ پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا، ’لیوسٹن میں ایک سرگرم حملہ آور موجود ہے۔ براہ مہربانی اپنے گھر کے اندر دروازے بند رکھیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے متعدد مقامات پر تحقیقات کررہے ہیں۔‘
مقامی اخبار سن جرنل کے مطابق مسلح شخص نے ایک بار، باؤلنگ گلی اور وال مارٹ ڈسٹری بیوشن سینٹر کو نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں
امریکا نے داعش کیساتھ کام کرنے کے الزام میں پاکستانی ڈاکٹرکو سزا سنادی
امریکا میں 6 بھارتی باشندوں پرفراڈ کا جرم ثابت
خاتون نے سب سے لمبی داڑھی رکھنے کا ریکارڈ توڑ دیا
سینٹرل مین میڈیکل سینٹر نے اپنی ویب سائٹ پرکہا کہ عملہ بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعے پر ردعمل ظاہر کررہا ہے ۔ مریضوں کو لینے کے لیے علاقے کے اسپتالوں کے ساتھ رابطہ کیا جارہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو فائرنگ کے واقعات کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے اور انہوں نے مین کی گورنر جینٹ ملز، سینیٹرز اینگس کنگ اور سوزن کولنز اور کانگریس مین جیرڈ گولڈن سے فون پر بات چیت میں حملے کے تناظر میں حکومت کی مکمل حمایت کی پیشکش کی ہے۔
گن وائلنس آرکائیو کے مطابق اگر 22 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو جاتی ہے تو لیوسٹن حملہ کم از کم اگست 2019 کے بعد سے امریکہ میں ہونے والی سب سے مہلک فائرنگ ہوگی، جب ایک مسلح شخص نے ایل پاسو وال مارٹ میں خریداروں پر اے کے 47 رائفل سے فائرنگ کی تھی جس سے 23 افراد ہلاک ہو ئے تھے۔
سال 2022 میں فائرنگ کے 647 واقعات ہوئے جن میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے، ان میں ٹیکساس کے شہر اوولڈے کا پرائمری اسکول بھی شامل تھا جہاں ایک نوعمر مسلح شخص نے 19 بچوں اور دو بالغوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بار بار اسلحے کے قانون میں اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے ریپبلکن قانون سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’کامن سینس اصلاحات‘ پیش کرنے میں ان کا ساتھ دیں، جن میں حملہ آور ہتھیاروں پر پابندی، عالمی پس منظر کی جانچ پڑتال اور اسلحہ سازوں کے لیے قانونی استثنیٰ کا خاتمہ شامل ہے۔
Comments are closed on this story.