پی ٹی آئی الیکشن لڑے گی ، ہمارے ورزات عظمیٰ کے امیدوار نواز شریف ہیں، اسحاق ڈار
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ لگتا نہیں الیکشن جنوری سے آگے جائیں گے، ہمارے وزارت عظمیٰ کے ہمارے امیدوار نواز شریف ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی سے متعلق عوام کے مثبت جذبات ہیں، سروے بھی ہوا جس میں 80 فیصد عوام نے نواز شریف کی واپسی کو خوش آئند کہا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سیاسی مخالفین کہتے ہیں نوازشریف کی ایک دن میں 3 ضمانتیں کیسے ہوگئیں، مخالفین کو بتانا چاہتا ہوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ایک دن میں 9 ضمانت ہوئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی حلیف بھی نواز شریف کو گرفتار نہ کرنے پر اعتراض اٹھا رہے ہیں، 2007 میں بے نظیر بھٹو کو ٹرانزٹ اپیل کے بغیر ضمانت دی گئی تھی، سیاسی حلیف محترمہ کے 2007 کی ضمانت والے کیس کو بھی دیکھ لیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ایون فیلڈ کیس میں ثابت ہوچکا ہے کہ کیس غلط بنایا گیا تھا، ایون فیلڈ کیس میں مریم نواز اور صفدر کی بریت سے متعلق فیصلہ آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو کوئی غیرمعمولی ریلیف نہیں مل رہا، یہ معمول کی بات ہے، نواز شریف سے متعلق ذمہ داروں کے اعترافی بیانات ریکارڈ کا حصہ ہیں، نوازشریف کی تاحیات نااہلی پر بھی سوالیہ نشان ہے، نااہلی سے متعلق آئین خاموش تھا، پارلیمان نے قانون کی وضاحت کردی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ عدالت نے کہا تھا نواز شریف کی صحت سے متعلق آئندہ پنجاب حکومت کے پاس جائیں گے، عدالت نے نواز شریف کو علاج کیلئے 4 ہفتے کا وقت دیا تھا، پنجاب میں بزدار کی حکومت تھی، ہم نے درخواست دی تو اسے مسترد کیا گیا، پنجاب حکومت کواب دوبارہ درخواست دی ہے تو نگراں حکومت نے منظور کی۔
انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ ریفر کرچکا ہے میڈٰیکل سے متعلق پنجاب حکومت سے اجازت لیں، پنجاب حکومت کو میڈیکل دستاویزات دیکھ کر مسترد یا منظور کرنا تھا، پنجاب کی نگراں حکومت نے ہائیکورٹ کی ڈائریکشن کےمطابق کام کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں ایک قانونی ریلیف مل رہا ہے تو اس پر شکوہ کیسے کیا جاسکتا ہے، نوازشریف کو قانونی طور پر ریلیف ملا ہے جس پر اعتراض نہیں کیا جاسکتا، نوازشریف کے کیس میں فیصلہ ہوچکا اب نیب کیس واپس نہیں لے سکتی۔ قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ آنے کے بعد نیب ریفرنس واپس نہیں لے سکتا، نیب ریفرنس میں نواز شریف بری ہوں گے، ایک کیس میں ان کی ضمانت ہوچکی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ جو توانائیاں مخالفین کے خلاف لگائی جارہی تھیں معیشت پر لگاتےتو حالات بہتر ہوتے، ہم بھی کہتے ہیں کہ الیکشن جلد سے جلد ہوں، کیا ہم نے ہمیشہ الیکشن کیلئے غیر آئینی دباؤ ہی ڈالنا ہے، آئین میں الیکشن سےمتعلق مکمل طریقہ کارموجود ہے، مردم شماری کواتفاق رائے سے نوٹیفائی کیاگیاتوحلقہ بندیاں ضروری ہونی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ن لیگ اور پی پی سمیت کسی کوبھی لیول پلئینگ فیلڈ نہیں لگے گی، سی سی آئی میں 6 نومبر سے پہلےالیکشن کی کوئی بات نہیں ہوئی تھی، مردم شماری نوٹیفائی کرنے کے بعد الیکشن کمیشن پرسوالات نہیں اٹھائے جاسکتے، سی سی آئی میں پیپلزپارٹی نے جو گفتگو کی ریکارڈ موجود ہے، مجھے نہیں لگتا کہ الیکشن جنوری سے آگے جائیں گے، میں تو کہتا ہوں الیکشن اگلے مہینے ہی ہوجائیں ہمیں کیا اعتراض ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو الیکشن لڑنا چاہیے، مجھےنہیں پتا الیکشن لڑیں گے یا نہیں، پی ٹی آئی الیکشن لڑے گی بائیکاٹ تو نہیں کرے گی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیراعظم کے امیدوار نواز شریف ہیں، نواز شریف کے کاغذات نامزدگی چیلنج کیے جائیں گے، آئین میں 61 ون ایف خاموش ہے پارلیمنٹ نے وضاحت کردی، سپریم کورٹ کی تشریح زیادہ ضروری ہے یا پارلیمان کی قانون سازی؟ آئین میں کہیں 5سال سے زائد کی نااہلی نہیں ہے، سابق چیف جسٹس کہہ چکےہیں کہ تاحیات نااہلی نہیں ہونی چاہیے۔
Comments are closed on this story.