’غزہ میں سرنگیں اسرائیلی فوجیوں کا قبرستان بن سکتی ہیں‘
اسرائیل نے غزہ پر زمین، فضائی اور سمندر کے راستے مزید حملوں کی تیاری کر لی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کہتے ہیں کہ جنگ کا اگلا مرحلہ شروع ہونے والا ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے پانچویں مرتبہ اسرائیلی وزیراعظم سے فون پر رابطہ کیا ہے اور مکمل حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے دوسرا امریکی جنگی بحری بیڑہ بھی مشرق وسطیٰ روانہ کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگی بیڑہ اسرائیل مخالف ریاستوں کے امکانی ردعمل کے پیش نظر خطے میں موجود رہے گا۔
دوسری جانب موساد کے سابق سربراہ نے اسرائیل کو غزہ میں زمینی آپریشن سے خبردار کرتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق غزہ میں حماس کی سرنگیں اسرائیلی فوجیوں کا قبرستان بن سکتی ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ عبدالہیان مدوک نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل جنگی جرائم بند کرے، ورنہ کوئی بھی خطے میں موجودہ صورتحال برقرار رہنے کی ضمانت نہیں دے سکتا۔
انہوں نے اسرائیل کا ساتھ دینے والوں کو بھی تنبیہ کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے قطری ہم منصب اور دوحہ میں مقیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ سے بھی ملاقات کی۔
ایرانی وزیرخارجہ نے کہا ابھی چند گھنٹے میں اسرائیل کو راستہ مل سکتا ہے اگر حزب اللہ نے قدم اٹھالیا تو اسرائیل سنبھل نہیں پائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے، محصور علاقے میں نو روز سے بمباری جاری ہے، جس میں مزید 410 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں اور تعداد 2300 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اسرائیل نے مزید 100 بچوں کو شہید کر دیا ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 9714 تک جا پہنچی ہے، زخمیوں میں بھی بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
رپورٹس کے مطابق شمالی غزہ میں 260، وسطی علاقوں میں 80 اور مہاجرین کیمپوں پر بمباری میں سیکڑوں افراد نے شہادت پائی۔
اسپتالوں میں دوائیں اور میڈیکل سامان ختم ہونے کی وجہ سے شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، اسرائیل نے میڈیکل کا سامان، دواؤں اور غذائی اشیاء کو غزہ میں داخلے سے روک دیا ہے، امدادی سامان سے بھرے سیکڑوں ٹرک رفاہ کراسنگ پوائنٹ پر کھڑے ہیں۔ فلسطین میں بجلی، پانی اور ایندھن کی فراہمی معطل ہے
فلسطینی ڈاکٹرز نے اسرائیل کی دھمکیوں کے باوجود شمالی غزہ کے اسپتال نہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ شہید ہوجائیں گے مگر زخمی فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
ہزاروں عمارتیں اور مکانات ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، فلسطینی عوام اپنی آمد کے تحت ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں، تاکہ ملبے تلے دبے افراد کو باہر نکالا جاسکے۔
Comments are closed on this story.