خیبرپختونخوا کا واحد پارسی قبرستان جہاں 18 ویں صدی کی قبریں آج بھی موجود ہیں
پشاور کینٹ کے علاقے سنہری مسجد روڈ پر واقع کئی سو سال پرانے پارسیوں کے قبرستان میں 18 ویں صدی عیسوی کی قبریں آج بھی موجود ہیں ۔تاریخی اہمیت کے حامل اس ورثے میں 70 سے زائد قبروں اور کئیر ٹیکر ہاؤس کو محفوظ بنا دیا گیا ہے۔
محکمہ آثار قدیمہ خیبرپختونخوا نے پارسیوں کے اس قدیم ترین قبرستان کو نایاب ورثہ قرار دیا ہے۔ نودارات ایکٹ (ANTIQUITIES ACT) کی رو سے سو سال پرانی کوئی بھی ثقافتی، تاریخی، سماجی یا مذہبی عمارت ورثہ قرار دئے جانے کے بعد اس ایکٹ کے تحت محکمہ آثار قدیمہ کی تحویل میں آجاتی ہے تاہم یہ قبرستان کینٹ میں ہے اس لیے کینٹونمنٹ بورڈ اسکی دیکھ بھال کررہا ہے۔
ریسرچ آفیسر آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ بخت محمد نے آج نیوز کو بتایا کہ پارسیوں کا صوبے میں یہ واحد اور نایاب قبرستان ہے جہاں 19 ویں صدی عیسوی کی قبریں بھی موجود ہیں۔ یہاں کی تاریخی قبروں پر تین زبانوں میں کتبے لکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل اس قبرستان کی حالت ناگفتہ بے تھی جس پر محکمہ آثار قدیمہ خیبرپختونخوا نے کینٹونمنٹ بورڈ پشاور کو مراسلہ لکھا تھا جس کے بعد بحالی کے کام کا آغاز ہوا۔
ممبر کینٹونمنٹ بورڈ پشاور وارڈ تھری فیضان خان ناظم نے آج نیوز کو بتایا کہ کافی عرصے سے تاریخی ورثے کی باونڈری وال جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے باعث اردگرد کی آبادی یہاں کوڑاکرکٹ پھینکنے لگی تھی جبکہ رات کے وقت یہ اہم تاریخی ورثہ منشیات کے عادی افراد کی آماجگاہ بن جاتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کورکمانڈر پشاورلیفٹینٹ جنرل حسن اظہرحیات کی ہدایت پراسٹیشن کمانڈربریگیڈئیر محمد عثمان کی زیرنگرانی اس قدیم قبرستان کی اپنی اصلی حالت میں بحالی کا کام مکمل ہوچکا ہے۔کینٹ انتظامیہ نے 1.9 ایکٹر (پندرہ کنال) پر محیط قبرستان کی ری ہیبلیٹشن کرکے باونڈری وال، لائٹنگ، پارک اور وسیع پارکنگ کی اثرنو تعمیر کے ساتھ ساتھ قبرستان کے عقب میں موجود عمارت کا کام مکمل کرنے کے علاوہ پانی کے لیے بورنگ بھی کروائی ہے تاکہ قبرستان کے ساتھ ملحقہ پارک میں پودوں کو پانی کی فراہمی کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔
ممبر کنٹونمنٹ بورڈ پشاور فیضان خان نے دنیا کو پیغام دیا کہ قبرستان کی بحالی دنیا میں بسنے والے پارسیوں یا دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے افراد کے لیے واضح پیغام ہے کہ پاکستان اقلیتوں کے لیے محفوظ ترین ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں جہاں جہاں پارسی بستے ہیں وہ یہاں آئیں اور دیکھیں کہ اس قبرستان میں 1871 کی قبر آج بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔ عنقریب اس تاریخی ورثے کو عوام کے لیے بھی کھول دیا جائے گا۔
Comments are closed on this story.