Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

حماس کے حملے پر سعودی عرب، قطر سمیت عالمی ردعمل آگیا

حملے دہشتگردی قرار، لڑائی روکنے کا مطالبہ
اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2023 06:34pm
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

فلسطینی گروپ ”حماس“ نے اسرائیل پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا ہے، جس میں غزہ کی پٹی سے ہزاروں راکٹوں کا ایک بیراج فائر کیا گیا، اس کے بعد اسرائیلی قصبوں میں داخل ہونے والے بندوق برداروں کے اچانک حملے میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

حملے کے بعد اسرائیل نے کہا کہ ایران کے حمایت یافتہ گروپ نے جنگ کا اعلان کر دیا ہے کیونکہ اس کی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے کے روز غزہ کے قریب لڑائی کے پیچھے اس کا ہاتھ تھا۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جوابی کارروائی کا وعدہ کیا ہے۔

دنیا کی جانب سے اس حملے پر مختلف ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔

سعودی عرب

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی ’اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تشدد کے فوری خاتمے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم متعدد فلسطینی دھڑوں اور اسرائیلی قابض افواج کے درمیان غیر معمولی پیشرفت کو دیکھ رہے ہیں جس کی وجہ سے متعدد محاذوں پر تشدد میں اضافہ ہوا ہے‘۔

قطر

قطر کا کہنا ہے کہ اس کشیدگی کا ذمہ دار خود اسرائیل ہے، مملکت نے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کے ساتھ تشدد میں مسلسل اضافے کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ قطر دونوں فریقوں سے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کو ان واقعات کو غزہ میں فلسطینی شہریوں کے خلاف غیر متناسب جنگ شروع کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے سے روکے۔

بیلجیم

بیلجیم کی وزیر خارجہ حدجہ لہبیب نے ”ایکس“ ہر لکھا کہ ’بیلجیئم اسرائیلی شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر راکٹ حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ تشدد اور دہشت گردی ہی مصائب کو برقرار رکھتی ہے اور بات چیت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ ہمارے خیالات ان تمام متاثرین کے ساتھ ہیں۔ ہم صورت حال کو قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں‘

یورپی کمیشن

یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ’میں اسرائیل کے خلاف حماس کے دہشت گردوں کے حملے کی غیر واضح طور پر مذمت کرتی ہوں … اسرائیل کو ایسے گھناؤنے حملوں کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے’۔

مصر

مصر کی وزارت خارجہ نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے ”سنگین نتائج“ سے خبردار کیا ہے۔

وزارت خارجہ نے ’زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے اور شہریوں کو مزید خطرے سے دوچار کرنے سے گریز کرنے‘ پر زور دیا۔

مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری نے بھی یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل سے ملاقات کی تاکہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جا سکے، جس میں کہا گیا کہ دونوں فریقوں کو سنگین خطرات سے بچنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

فرانس

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیل کے خلاف حملوں کی مذمت کی۔

انہوں نے ”ایکس“ پر لکھا، ’میں ان دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کرتا ہوں جو اس وقت اسرائیل کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ میں متاثرین، ان کے اہل خانہ اور ان کے قریبی لوگوں کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں‘۔

ہفتے کو اسرائیل میں فرانسیسی سفارت خانے نے ان حملوں کو ’ناقابل قبول دہشت گرد حملے‘ قرار دیا۔

فرانسیسی سفارت خانے نے ”ایکس“ پر لکھا، ’ملک کے جنوب سے آنے والی پیش رفت سے خوفزدہ ہیں۔ یہ دہشت گردانہ حملے ناقابل قبول ہیں اور ہر کسی کو ان کی مذمت کرنی چاہیے۔ ہم اسرائیل اور اسرائیلیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں‘۔

جرمنی

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے کہا کہ برلن ’غزہ سے اسرائیل کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے‘۔

بیربوک نے کہا کہ حماس ’تشدد کی شدت میں اضافہ کرتی ہے، تشدد اور راکٹوں کا استعمال بے گناہ لوگوں کے ضلاف فوری طور پر رکنا چاہیے‘۔

یونان

یونانی وزارت خارجہ نے ”ایکس“ پر پوسٹ کیا کہ ’ونان اسرائیل کے خلاف غزہ سے آج کے شدید راکٹ حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ یونان اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور تشدد کے اس ناقابل قبول اضافے پر گہری تشویش ہے‘۔

ایران

ایران کے سپریم لیڈر علی حسینی خامنہ ای کے مشیر نے کہا کہ ایران فلسطینیوں کے حملے کی حمایت کرتا ہے۔

مشیر رحیم صفوی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم فلسطینی جنگجوؤں کو مبارکباد دیتے ہیں‘، ہم فلسطین اور یروشلم کی آزادی تک فلسطینی جنگجوؤں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

اٹلی

اٹلی نے کہا کہ وہ حماس کے ’وحشیانہ حملے“ کے خلاف “اپنے دفاع کے اسرائیل کے حق‘ کی حمایت کرتا ہے۔

اٹلی کی حکومت نے کہا کہ وہ معصوم شہریوں کے خلاف جاری دہشت گردی اور تشدد کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

اسرائیل

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ان کا ملک ”حالتِ جنگ“ میں ہے اور انہیں یقین ہے کہ وہ جیتیں گے۔

نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ہمارا دشمن ایسی قیمت ادا کرے گا جس کا اسے کبھی اندازہ نہیں ہوا ہوگا۔

حزب اللہ

لبنانی مسلح گروپ حزب اللہ نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ’فلسطینی مزاحمتی قیادت کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے‘۔

غزہ کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ فائر کرنے والے واقعات کے بعد بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ ’اسرائیل کے مسلسل قبضے کا فیصلہ کن جواب اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے خواہاں لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے‘۔

پولینڈ

پولینڈ کے وزیر خارجہ زبیگنیو راؤ نے ”ایکس“ پر لکھا، ’میں حماس کے اسرائیل پر جاری حملوں کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ یہ بے بنیاد جارحیت اور تشدد کی کارروائیاں بالخصوص عام شہریوں کے خلاف ناقابل قبول ہیں۔ ہمارے خیالات اور دعائیں ان خوفناک واقعات سے متاثر ہونے والے ہر فرد کے ساتھ ہیں‘۔

روس

انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل، فلسطینیوں اور عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل فلسطین تنازع میں اضافے کے سلسلے میں رابطے میں ہے۔ ہم ہمیشہ تحمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔’

اسپین

اسپین کے قائم مقام وزیر خارجہ جوز مینوئل الباریس نے ایکس پر کہا کہ وہ غزہ سے اسرائیل کے خلاف حملوں کی مذمت کرتے ہیں، ’ہم اسرائیل کے خلاف غزہ سے دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہماری تمام تر یکجہتی اس اندھا دھند تشدد سے مغلوب متاثرین کے ساتھ ہے۔‘

جمہوریہ چیک

صدر پیٹر پاول نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی سے کیا گیا حملہ اسرائیل کی ریاست اور شہری آبادی کے خلاف دہشت گردی کی ایک قابل مذمت عمل ہے۔ ’اسرائیل میں راکٹ حملے اور حماس کے کمانڈوز کی دراندازی فلسطین اسرائیل تنازعہ کے پرامن حل کی کسی بھی کوشش کو طویل عرصے تک روک دے گی۔‘

چیک صدارتی دفتر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے دشمنی کے بعد جمہوریہ چیک کا دورہ ملتوی کر دیا ہے۔

ترکیہ

ترک صدر طیب اردگان نے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ تحمل سے کام لیں اور ایسی دشمنانہ کارروائیوں سے گریز کریں جس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

اردگان نے انقرہ میں اپنی حکمران اے کے پارٹی کے ایک اجتماع میں کہا، ’ہم تمام جماعتوں سے تحمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘؛ انہوں نے کہا کہ انہیں جارحانہ کارروائیوں سے باز رہنا چاہیے۔

یوکرین

یوکرین کی وزارت خارجہ نے حماس کی کارروائی کو اسرائیل پر ”جاری دہشت گرد حملوں“ کے طور پر بیان کیا۔

وزارت نے ”ایکس“ پر کہا، ’یوکرین اسرائیل کے خلاف جاری دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، بشمول یروشلم اور تل ابیب میں شہری آبادی پر راکٹ حملے‘۔

’ہم اسرائیل کے اپنے اور اپنے لوگوں کے دفاع کے حق میں اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہیں۔‘

یونائیٹڈ کنگڈم

برطانیہ نے ہفتے کو اسرائیل پر حماس کے حملے پر بھی تنقید کی۔

سیکرٹری خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا، ’برطانیہ واضح طور پر اسرائیلی شہریوں پر حماس کے ہولناک حملوں کی مذمت کرتا ہے۔ برطانیہ ہمیشہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرے گا‘۔

Gaza

Hamas

Palestinian Israeli Conflict

Hamas Israel attack 2023

Rockets Fired

World's Reaction