Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

لاہور: بینائی جانے کا اسکینڈل، انجکشن پر پاںندی، بنانے والوں کیخلاف مقدمہ درج

متاثرین کے مفت علاج کا حکم
اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2023 09:00am
تصویر/ فائل
تصویر/ فائل

نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب نے انجکشن سے بینائی متاثر ہونے والے افراد کا مفت علاج کروانے کا حکم دے دیا۔ لاہور میں آنکھوں کے انجکشن سے بینائی جانے کا اسکینڈل سامنے آنے پر انجکشن بنانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔ دوسری طرف پنجاب حکومت کی قائم تحقیقاتی کمیٹی کے اجلاس میں تحقیقات کے لیے دیگر اضلاع سے رابطوں کا فیصلہ کیا گیا۔

نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے صوبے میں آشوب چشم کی وباء اور انجکشن Avastin کے استعمال سے بعض مریضوں کی بینائی متاثر ہونے کے واقعہ کا نوٹس لیا اور ہر سطح پر آشوب چشم کی وباء کے سدباب کے لئے اقدامات یقینی بنانے کا حکم دیا۔

نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے آنکھوں کی بینائی متاثر ہونے والے انجکشن کی انکوائری رپورٹ آنے تک فروخت روکنے، اسٹاک مارکیٹ سے اٹھانے اور متاثرہ افراد کا مفت علاج کروانے کا حکم دے دیا۔

جن شہروں میں مریضوں کی بینائی متاثر ہوئی ہے محسن نقوی نے وہاں کے ڈرگ انسپکٹرز کے خلاف غفلت برتنے پر کارروائی اور پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کو متعلقہ کلینکس کی جانچ پڑتال کا حکم دے دیا۔

محسن نقوی نے اسپتالوں میں علاج کے لئے تربیت یافتہ ڈاکٹر کی موجودگی یقینی بنانے کا بھی حکم دیا۔

وزیر اعلی پنجاب کو آشوب چشم کے مرض پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ آشوب چشم قابل علاج ہے، سرکاری اسپتالوں میں علاج کی بہترین سہولتیں میسر ہیں۔

مقدمہ درج

لاہور میں آنکھوں کے انجکشن سے بینائی جانے کا اسکینڈل سامنے آنے پر انجکشن بنانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔

ایف آئی آر ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر کی مدعیت میں تھانہ فیصل ٹاون میں درج کی گئی ہے، جبکہ انجکشن بنانے والے ملزمان میں نوید عبداللہ، بلال رشید نامزد ہیں۔

ماڈل ٹاؤن میں واقع نجی اسپتال بھی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔ متن کے مطابق ملزم نویدعبداللہ نے لاہور اور قصور میں انجکشن سپلائی کیا، ان انجکشن سے مریضوں کو اینڈوفیتھلمائیٹس بیماری ہوگئی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق ڈرگ کنٹرولز کی ٹیم نے ماڈل ٹاؤن میں واقعہ نجی اسپتال پر چھاپہ مارا، تو ملزمان اسپتال میں موجود نہیں تھے، اسپتال میں موجود سامان کو قبضے میں لے لیا گیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ آنکھوں کا انجکشن غیرقانونی طور پر تیار کیا جارہا تھا، غیرقانونی اور غیر رجسٹرڈ ادویات نجی اسپتال میں تیارکی جارہی تھیں۔

تحقیقات کے لیے دیگر اضلاع سے رابطوں کا فیصلہ

آنکھوں کے انجکشن سے بینائی جانے کے اسکینڈل کے حوالے سے پنجاب حکومت کی قائم تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ڈاکٹر اسد اسلم کی سربراہی میں ہوا۔

کمیٹی سربراہ ڈاکٹر اسد اسلم کو بریفنگ دیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا تھا اویسٹین انجکشن کی وائل ایک سو ملی گرام کی ہوتی ہے آنکھوں کے لیے 1.2 ملی گرام خوراک استعمال کی جاتی ہے۔

بریفنگ کے مطابق انجکشن کی مارکیٹ میں قیمت 28 ہزار سے 40 ہزار روپے ہے۔ ایک انجکشن میں سے 83 خوراکیں نکالی جارہی تھیں، ہر خوراک کی قیمت 1500 سے 2000 روپے رکھی گئی تھی۔ ایک انجکشن پر ایک لاکھ سے ایک لاکھ پچاس ہزار تک فائدہ کمایا جارہا تھا۔ انجکشن مختلف نجی اور آنکھوں کے ٹرسٹ اسپتالوں کو دیا جاتا تھا۔ کئی مریضوں کو بیشتر بار انجکشن لگایا گیا۔

اجلاس میں معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے دیگر اضلاع سے رابطوں کا فیصلہ کیا گیا ہے، پنجاب کے مختلف اضلاع کے ڈرگ انسپکٹرز کو ٹاسک سونپ دیے گئے۔

آوسٹن انجکشن کیا ہے

ماہرین امراض چشم کے مطابق آوسٹن انجکشن کینسر کے مریضوں کے علاج میں استعمال ہوتا ہےاس کے علاوہ اسے عموماً شوگر کے مریضوں میں پائی جانے والی بیماری ’ریٹینو پیھتی‘ کے علاج کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

ریٹینو پیتھی ایک ایسی بیماری ہے جس میں شوگرلیول بڑھ جانے سے آنکھوں کی باریک شریانیں لیک ہوتی ہیں اورنئی بننے والی شریانیں مضبوط نہیں ہوتیں اس لیے علاج کیلئے مریض کو ایک سے زائد بار آوسٹن انجکشن لگایا جاتا ہے۔

یہ انجکشن مریضوں کے لیے کم قیمت میں دستیاب ہوتا ہے۔

تاہم ڈاکٹرزکا یہ بھی کہنا ہے کہ آوسٹن کے کچھ مضراثرات بھی ہوسکتے ہیں اس لیے استعمال سے قبل مریضوں کی پوری ہسٹری جاننا ضروری ہے۔

پاکستان

lahore