Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستانی معیشت اور تجارت پر افغانستان کا ’غیرضروری مشورہ‘ قبول نہیں، پاکستانی دفتر خارجہ

کابل کے بیان پر اظہار حیرت، طورخم سرحد کے حوالے سے دعوے مسترد، اپنی سرزمین پر تعمیرات کی اجازت نہیں دینگے، ترجمان
اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2023 03:52pm
دفترخارجہ پاکستان - تصویر/ فائل
دفترخارجہ پاکستان - تصویر/ فائل

دفترخارجہ پاکستان نے طورخم بارڈر پر پاک افغان سرحد کی بندش سے متعلق افغان وزارت خارجہ کے بیان کو حیران کن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ عبوری افغان حکام طورخم پر پاک افغان سرحد کی عارضی بندش کی وجوہات سے بخوبی آگاہ ہیں۔

سرحد کی بندش سے متعلق میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ پاکستان ممتاززہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان عبوری افغان حکومت کی جانب سے اپنی سرزمین کے اندر کسی بھی ڈھانچے کی تعمیر کو قبول نہیں کر سکتا کیونکہ یہ اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہ 6 ستمبر کو افغان فوجیوں نے پرامن حل کے بجائے اندھا دھند فائرنگ کی، پاکستانی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا، طورخم بارڈر ٹرمینل پر بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا اور پاکستانی اور افغان شہریوں دونوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا، جب انہیں اس طرح کے غیر قانونی ڈھانچے کی تعمیر سے روکا گیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق، پاکستانی سرحدی چوکیوں پراس طرح کی بلا اشتعال فائرنگ کو کسی صورت جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ افغان بارڈر سیکیورٹی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے دہشت گرد عناصر کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجزیاتی معاونت اور تعزیرات کی نگرانی کرنے والی ٹیم نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ عناصر افغانستان کے اندر پناہ گاہیں بنا رہے ہیں۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ سرحد دونوں ممالک کے درمیان امن اور بھائی چارے کی سرحد ہو۔ ہم نے کئی دہائیوں سے اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کا کھلے دل سے خیر مقدم کیا ہے۔ پاکستان نے پاک افغان سرحد پر تعینات افغان فوجیوں کی جانب سے مسلسل غیر ضروری اشتعال انگیزی کے باوجود تحمل کا مظاہرہ جاری رکھا ہے اور مذاکرات کو ترجیح دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عارضی بندش صرف انتہائی حالات میں ہوتی ہے جیسے کہ 6 ستمبر 2023 کو سرحد پر ہونے والا واقعہ یا جب افغان سرزمین پاکستان کے اندر دہشت گرد حملے کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ افغان وزارت خارجہ کے بیان میں پاکستان کی معیشت اورغیر ملکی تجارت کے بارے میں کچھ غیر متعلقہ تبصرے اور غیر ضروری مشورے بھی شامل ہیں۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں سہولت فراہم کی ہے اور کرتا رہے گا۔ تاہم پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دے سکتا۔

مزید پڑھیے:

پاکستان مخالف بیماری کا کوئی علاج نہیں، ترجمان دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان تمام دوطرفہ مسائل اور خدشات کو تعمیری مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ دونوں ممالک اقتصادی رابطوں اور اس کے نتیجے میں خوشحالی کے ثمرات سے فائدہ اٹھا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکام پاکستان کے خدشات کا خیال رکھیں گے، پاکستان کی علاقائی سالمیت کا احترام کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گرد حملوں کے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال نہ ہو۔

afghanistan

foreign office

پاکستان

Torkham Border

Mumtaz Zahra Baloch