پرویز الٰہی کی گرفتاری پرچیف کمشنر، ڈی پی او اور سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس
لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی بازیابی کی درخواست غیرموثر قراردیکر نمٹا دی۔ حکم عدولی پر چیف کمشنر اسلام آباد، ڈی پی او اٹک اور سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس پر جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی اہلیہ قیصرہ الہیٰ کی دو درخواستوں پر سماعت کی۔
قیصرہ الٰہی کے وکیل نے دلائل دیے کہ پرویز الٰہی کو گرفتار کرکے عدالتی حکم عدولی کی گئی، عدالت نے حکم دیا تھا کہ پرویز الٰہی کو کسی بھی کیس میں گرفتار نہیں کرنا۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے اور بتایا کہ آئی جی اسلام آباد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ہیں اس لیے یہاں نہیں آسکے جبکہ چیف کمشنر اسلام آباد کو آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے طلب کر رکھا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ چیف کمشنر اسلام آباد یہاں کیوں پیش نہیں ہوئے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا طلبی کا حکم پہلے سے موجود تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پرویز الٰہی کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا،عدالتی حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا۔
ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ پرویز الٰہی اسلام آباد کی حدود سے گرفتار ہوئے، اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا۔ جسٹس مرزا وقاص رؤف نے ریمارکس دیئے کہ پرویز الٰہی پہلے اٹک جیل میں تھے اس لیے لاہور ہائیکورٹ نے کیس سنا۔
لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کی بازیابی سے متعلق درخواست غیر موثر قرار دیکر کر نمٹا دی اور عدالتی حکم عدولی پر چیف کمشنر اسلام آباد ، ڈی پی او اٹک اور سپرینٹنڈنٹ اٹک جیل کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس پر جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ پرویز الہیٰ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد گزشتہ روز 5 ستمبر کو پولیس لائن سے ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا تھا۔
سادہ لباس اہلکار پرویز الہیٰ کووکیل کی گاڑی س گھرجاتے ہوئے گرفتار کرکے لے گئے۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ پرویزالہیٰ کو تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ نمبر 3/23 میں گرفتار کیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ پرویزالہیٰ کو جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس پر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ پرویزالہیٰ کے خلاف ایس ایچ او تھانہ رمنا کی مدعیت میں درج ہوا تھا۔
مقدمے میں انسداد دہشتگردی سمیت 11 دفعات شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.